کراچی چینی قونصل خانے پر حملہ، 2018ء
کراچی میں واقع چینی قونصل خانے پر 23 نومبر 2018ء کی صبح کو تین حملہ آوروں نے فائرنگ اور دستی بموں سے حملہ کیا۔ حملے میں 3 دہشت گردوں سمیت سات افراد مارے گئے، جب کہ قونصل خانے کا عملہ محفوظ رہا۔[1]
کراچی چینی قونصل خانے پر حملہ، 2018ء | |
---|---|
مقام | قونصل خانہ، کراچی |
تاریخ | 23 نومبر، 2018 صبح 9 بج کر 30 منٹ – دوپہر 12 بج کر 15 منٹ |
نشانہ | چینی قونصل عملہ |
حملے کی قسم | فائرنگ، دستی بم حملہ |
ہلاکتیں | 3 حملہ آور 2 پولیس اہلکار 2 شہری |
مرتکب | بلوچ لبریشن آرمی |
حملہ
ترمیمکراچی کے علائقے کلفٹن میں واقع چینی قونصل خانے پر 23 نومبر 2018ء کی صبح کو 9 بج کر 30 پر تیں حملہ آوروں نے فائرنگ کر دی، حملہ کے بعد قونصل عمارت سے دھواں اٹھتے دیکھا گیا۔ حملہ آوروں نے سب سے پہلے وہاں قائم چیک پوسٹ پر فائرنگ کی اور دستی بم پھینکے۔[2] حملے کہ نتجے میں دو پولیس اہلکار، دو شہری جو ویزا کے معلومات لینے آئے اور تیں حملہ آور مارے گئے۔[1] حملے کی زمہ داری بلوچ علیحدگی پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی۔[3] سندھ رینجرز کے ترجماں نے دوپہر 12 بج کر 15 منٹ پر میڈیا سے گفتگو میں آپریشن مکمل ہونے کا اعلان کیا۔[2]
رد عمل
ترمیم- پاکستان: پاکستاں کے وزیر اعظم عمران خان نے حملے کو سی پیک کے خلاف سازش قرار دیتے ہوئے مذمت کی۔[1]
- بھارت: بھارت کی وزارت خارجہ کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا اور سانحہ کی مذمت کی گئی۔[1]
- چین: چین نے قونصل خانہ پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے، پاکستاں سے چینی شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔[4]
- جرمنی: پاکستاں میں جرمن سفیر مائیکل کوبلر نے حملے کی مذمت کی۔[5]
- ریاستہائے متحدہ: امریکا کی جانب سے بھی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔[4]
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ ت "کراچی میں چینی قونصل خانے پر حملہ، سات ہلاک"۔ بی بی سی اردو۔ 23 نومبر 2018۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 نومبر 2018
- ^ ا ب "Terror attack on Chinese Consulate in Karachi foiled; 3 terrorists killed"۔ ڈان۔ 23 نومبر 2018۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 نومبر 2018
- ↑ "Four killed in thwarted raid on Chinese consulate in Karachi"۔ سی سی این۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 نومبر 2018
- ^ ا ب "China strongly condemns attack on Karachi embassy"۔ ڈان۔ 23 نومبر 2018۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 نومبر 2018
- ↑ "Martin Kobler on Twitter"۔ ٹویٹر (بزبان انگریزی)۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 نومبر 2018