کرولی
کرولی ضلع چکوال کا سیاسی و سماجی لحاظ سے ایک اہم گاؤں ہے۔ اسے کرولی پیراں بھی کہا جاتا ہے۔
قریہ | |
کرولی پیراں | |
تاریخی حیثیت
ترمیمکرولی ضلع چکوال کے جنوب مشرق میں پچاس کلومیٹر کے فاصلے پر خوبصورت پہاڑیوں میں گھرا ہوا خوبصورت گاؤں ہے۔ کہا جاتا ہے کہ محمد بن قاسم کے برصغیر میں داخل ہونے کے بعد تیزی سے اسلام پھیلنے لگا تو یہاں پر معروف روحانی شخصیت تشریف لائی۔ انھوں نے پانی کے حصول کے لیے ایک پتھر کے نیچے اپنی عصا مارا تو پانی کا چشمہ پھوٹ پڑا۔ وہاں وضو کرتے ہوئے آپ نے علاقے کا نام کرولی پسند فرمایا۔[1]
اسلام
ترمیمیہاں کے لوگوں کی اکثریت بریلوی مکتب فکر کی ہے۔ یہاں دو بڑی مساجد، جامع مسجد فیضان مدینہ اور جامع مرکزی مسجد غوثیہ شامل ہیں جبکہ ایک چھوٹی مسجد شمالی ہے۔
مزارات
ترمیمیہاں کے لوگ چونکہ بریلوی مسلک کے ہیں اس لیے یہ روحانی شخصیات کی بہت قدر کرتے ہیں۔ پیر گل بادشاه صاحب معروف روحانی شخصیت ہیں اس کے علاوه یہاں پر مزارات جن میں بابا جمال شاه کا مزار قابل ذکر ہے وہاں پر ہر سال اکیس شوال کو عرس منایا جاتا ہے