کشن گنج ضلع ایڈز کنٹرول سوسائٹی

نیپال کی سرحد پر بسے کشن گنج کو ایڈز کے معاملے میں سب سے حساس اور قابل توجہ مانتے ہوئے سرکار نے یونیسیف کے تعاون سے کشن گنج میں ایڈز کنٹرول کا ذمہ 2003ء میں شروع کیا۔ اس کے ساتھ ہی ضلع میں ایڈز مریضیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد نے اس کام میں جڑے منصوبوں کے کاغذی کام پر مہر لگا دی ہے۔ سال 2009ء تک 35 گنا ایچ آئی وی مثبت مریض کی تعداد ضلع میں ہو جانا اس بیماری کے ضلع میں سنگین روپ لے لینے کی طرف اشارہ تو کرتا ہی ہے۔ سرکاری منصوبوں کی رقم کا کس طرح بندر باٹ ہوتا ہے یہ اس کی جیتی جاگتی یہ مثال ہے۔ ضلع میں سال 2009ء میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 246 مریض رہے ہیں جبکہ سال 2003ء میں یہ گنتی سات تھی۔ کہتے ہیں کہ جیوں جیوں علاج کیا گیا تیوں تیوں مرض بڑھتا گیا۔ سال 2002ء میں ادارہ اقوام متحدہ نے یونیسیف کو بھارت کے سات ضلعوں کو ایڈز کی روک تھام و لوگوں میں بے داری لانے کے لیے بہار کے اس ایک واحد ضلع کو چنا اور چرخا پروگرام چلایا گیا۔ پانچ سالوں تک چرخا پروگرام ضلع میں جاری تھا اور کروڑوں روپیے کی رقم پانی کی طرح بہائی گئی۔ اس کی تصدیق مہیا کرایے گئے سرکاری اعداد و شمار سے ہوتی ہے۔ سال 2003ء میں ایچ آئی وی مثبت 07 تھے جو 2004ء میں 15، 2005ء میں 47، 2006ء میں 132، 2007ء میں 151، 2008ء میں 153، 2009ء میں 246 سے زیادہ ہو چکی ہے۔تمام سرکاری منصوبہ بندی اور غیر سرکاری تنظیموں کے ذریعے کی گئی کوششوں کو زک پہنچانے والے یہ اعداد و شمار کے ساتھ کوششوں کی ناکامی کی کہانی کہتے ہیں۔ آنکڑوں کا بڑھتا دائرہ مستقبل کی بھیانک تصویر پیش کرتا ہے۔ یہ ایڈز کے معاملے میں ابھر کر سامنے آ رہا ہے۔ فی الحال ضلع میں ایڈز کنٹرول کے لیے ضلع ایڈز کنٹرول سوسائٹی کے علاوہ آدھا درجن خدمت گزار تنظیمیں کام کر رہا ہے۔ مسائل کو جڑ میں جاکر کارگر کوشش کرنا ہوگا اور باہر سے آنے والے لوگوں پر سماجی بے داری لا کر ضروری صحت کا مسلسل جائرہ کرتے رہنا بے حد ضروری ہے۔[1]

ٰٰٰکشن گنج ضلع میں رات کا منظر۔ یہ رات ہی کئی حرکات و سکنات کا مرکز بنتی ہے جس سے ضلع میں ایچ آئی وی اور ایڈز کے فروغ میں معاون ہے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. "एड्स के मामले में मणिपुर की राह पर चला किशनगज"۔ THAKURGANJ - THE GATEWAY OF BIHAR.۔ 07 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 جولائی 2012