کل چودھویں کی رات تھی یہ فلم خاموشی کی مشہور غزل ہے۔ جسے فلم کے لیے جگجیت سنگھ نے گایا[1][2] لیکن بعد میں اسے کئی اہم گلوکاروں نے گایا ہے جیسے غلام علی، اسد امانت علی خان اور عابدہ پروین وغیرہ۔[3]یہ مشہور شاعر، مزاح نگار، سیاح اور صحافی ابن انشا نے لکھی تھی۔ کمار سانو نے اسے فلم جیالا کے لیے گایا، 1990ء کی دہائی میں کافی مقبول ہوا۔

"کل چودھویں کی رات تھی"
جگجیت سنگھ  کا سنگل
صنفغزل
مصنفینابن انشا

غزل کے بول ترمیم

کل چودھویں کی رات تھی شب بھر رہا چرچا تیرا
کچھ نے کہا یہ چاند ہے کچھ نے کہا چہرہ تیرا

ہم بھی وہیں موجود تھے، ہم سے بھی سب پوچھا کیے
ہم ہنس دیے، ہم چپ رہے، منظور تھا پردہ تیرا

اس شہر میں کس سے ملیں؟ ہم سے تو چھوٹیں محفلیں
ہر شخص تیرا نام لے، ہر شخص ہے دیوانہ تیرا

کوچے کو تیرے چھوڑ کر، جوگی ہی بن جائیں مگر
جنگل تیرے، پربت تیرے، بستی تیری، صحرا تیرا

ہم اور رسمِ بندگی؟ آشفتگی؟ افتادگی؟
احسان ہے کیا کیا تیرا، اے حسن بے پروا تیرا

دو اشک جانے کس لیے، پلکوں پہ آکے ٹک گئے
الطاف کی بارش تیری، اکرام کا دریا تیرا

اے بے دریغ و بے ایماں! ہم نے کبھی کی ہے فغاں؟
ہم کو تیری وحشت سہی، ہم کو سہی سودا تیرا

ہم پر یہ سختی کی نظر، ہم ہیں فقیرِ رہگزر
رستہ کبھی روکا تیرا؟ دامن کبھی تھاما تیرا؟

ہاں ہاں تیری صورت حسیں! لیکن تو ایسا بھی نہیں
اِک شخص کے اشعار سے شہرہ ہوا کیا کیا تیرا

بے درد سننی ہو تو چل، کہتا ہے کیا اچھی غزل
عاشق تیرا، رسوا تیرا، شاعر تیرا، انشاء تیرا

حوالہ جات ترمیم

  1. Mesmerising Evening
  2. "Archive News - The Hindu"۔ 06 مئی 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 اگست 2016 
  3. "Mesmerising Pune! | Events Movie News - Times of India"۔ 04 نومبر 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 اگست 2016