یونانی اساطیر میں کوئیوس ایک تیتانی دیوتا تھا جو ارضی دیوی گایا اور آسمانی دیوتا یورینس کا جِن قامت سپُوت تھا۔ اِس کے نام کا مفہوم ’استفہام‘ یا ’سوال کرنے والا‘ ہے۔ رومی اساطیر میں اِس کا مترادف پولس تھا، جس کا چرچہ کُچھ خاص نہ تھا۔ رومی اساطیر میں پولس بس چند ایک لاطینی نظوم کی زینت ہی بنا اور اِس کے اختیار میں وہ علوی محور تھا جس کے گرد آسمان گردش کرتے تھے۔ دوسری طرف، اِس کے یونانی نام کے ترجمے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ دیوتا دراصل علم و فہم کا دیوتا تھا۔

کوئیوس

دیگر تیتانی دیوتاؤں کی طرح، اِس دیوتا کا بھی کوئی خاص اساطیری کردار نہ تھا اور اِس کا ذِکر صرف تیتانی دیوتاؤں کی فہرست میں ہی ملتا ہے۔ یہ زیادہ تر اپنے فرزندوں سے پہچانا جاتا ہے۔ اِس نے اپنی بہن فیبی سے مِلاپ کے ذریعے لیطو اور اسطیریہ کو جنم دیا جو بعد از خود تیتانی دیوتاؤں کی دوسری پیڑھی کے طور پر پہچانے جاتے ہیں۔ اور پھر لیطو اور زیوس کی ہم بستری سے جُڑواں بہن بھائی، آرتمیس اور اپالو، کی پیدائش ہوئی۔

فیبی الہامی علم کی دیوی تھی اور کوئیوس عام فہم کا دیوتا – اِس لہٰذ سے یہ دونوں یونانی اساطیر میں کُل علم الکائنات کے مولد کی حیثیت رکھتے ہیں۔ کوئیوس تیتانی جنگ میں اپنے ساتھی تیتانوں کے سنگ زیوس اور اولمپوی دیوتاؤں کے خلاف لڑا اور شِکست کھانے پر زیوس نے اِسے بھی طرطروس کی گہری کھائی میں پھینک کر قید کر دیا۔ طرطروس کی ہولناک تنہائی میں کوئیوس کی عقل و دانست جواب دے گئی اور اِس نے پاگل پن میں وہاں سے بھاگ نِکلنے کی کوشش کی؛ البتہ، طرطروس کے شِکاری کُتّے کربیروس نے اِس کی یہ کاوش ناکام بنا دی۔