طبیعیات میں کومپٹن اثر یا کومپٹن سے مراد کسی فوٹون کا کسی الیکٹرون سے ٹکرا کر اپنی کچھ توانائی الیکٹرون کو منتقل کر دینا ہے۔ جب ایکسرے شعاع (X-ray) یا گاما شعاع (γ-rays) کا فوٹون کسی الیکٹرون سے ٹکراتا ہے تو اپنی کچھ توانائی کھو دیتا ہے جبکہ الیکٹرون اتنی ہی توانائی حاصل کر لیتا ہے۔ یعنی اس ٹکر کے نتیجے میں ایکس رے یا گاما شعاع کا تعدد کم ہو جاتا ہے۔ اسے یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ اس ٹکر کے نتیجے میں ایکس رے یا گاما شعاع کا طولِ موج بڑھ جاتا ہے کیونکہ تعدد اور طول موج ایک دوسرے کے بالعکس تناسب میں ہوتے ہیں۔ ایکس رے یا گاما شعاع کے فوٹون کی توانائی میں کمی کے باعث یہ ٹکر ایک غیر لچکدار انتشار ہوتی ہے۔

گریفائیٹ میں کچھ الیکٹرون نہایت کمزور گرفت سے اپنے مرکزے سے بندھے ہوتے ہیں یعنی تقریباً آزاد ہوتے ہیں۔ آرتھر کومپٹن کو یہ معلوم تھا کہ جب گاما شعاع گریفائیٹ سے ٹکرا کر منعکس ہوتی ہیں تو ان کا تعدد (اور توانائی) کچھ کم ہو جاتی ہے اور انعکاس نور کے قوانین کے خلاف تھا۔

اگر روشنی اور دیگر برقناطیسی امواج کو صرف ایک موج مان لیا جائے تو اس امر کی سائنسی وضاحت ممکن نہیں ہے۔ سنہ 1923ء میں آرتھر ہولی کومپٹن نے پلانک کے کوانٹم کے مفروضے (Planck’s quantum theory) کے تحت روشنی کو لہر کی بجائے ذرات، فوٹون مانتے ہوئے اس امر کی کامیاب سائنسی وضاحت کی اور سنہ 1927ء میں طبیعیات کا نوبل انعام حاصل کیا۔

ایک فوٹون جس کا طول موج ہے بائیں طرف سے آ کر ایک ساکت الیکٹرون سے ٹکراتا ہے اور دوسری طول موج کے ساتھ زاویہ پر مڑ جاتا ہے۔ یہ بالکل ایسا ہے جیسے کہ فرش پر لڑھکتی ہوئی دو گیندیں آپس میں ٹکراتی ہیں اور توانائی اور معیار حرکت کا تبادلہ ہوتا ہے۔
  • جب نظر آنے والی روشنی کے فوٹون جیسا ایک کم توانائی کا فوٹون کسی مادے سے ٹکراتا ہے تو ضیا برقی اثر کا عمل نمایاں ہوتا ہے۔ اس عمل میں فوٹون مکمل طور پر غائب ہو جاتا ہے۔
  • جب اس سے زیادہ توانائی کا فوٹون کسی مادے سے ٹکراتا ہے تو کومپٹن اثر عمل میں آتا ہے جس میں تصادم کے بعد فوٹون کی سمت بدل جاتی ہے اور اس کی توانائی کم ہونے کی وجہ سے اس کا تعدد frequency کم ہو جاتا ہے یعنی اس کا طول موج بڑھ جاتا ہے۔ تصادم کے نتیجے میں الیکٹرون بھی اپنی جگہ سے ہل جاتا ہے اور ایک سمت میں حرکت شروع کر دیتا ہے یعنی اب اس میں حرکی توانائی آجاتی ہے۔ الیکٹرون کی یہ حاصل کردہ توانائی فوٹون کی کم شدہ توانائی کے برابر ہوتی ہے۔ تصادم کے بعد فوٹون کا زاویہ جتنا زیادہ بڑا ہو گا اتنی ہی زیادہ اس کے تعدد میں کمی ہو گی۔ تصادم سے پہلے اور بعد فوٹون اور الیکٹرون کی کل توانائی، بار (charge) اور معیار حرکت برقرار رہتا ہے یعنی یہ تصادم لچکدار ہوتا ہے۔
  • جب بہت زیادہ توانائی کا فوٹون کسی مادے سے ٹکراتا ہے تو جوڑے کی پیدائش (pair production) کا عمل وجود میں آتا ہے جس میں فوٹون فنا ہو جاتا ہے اور ایک الیکٹرون اور پوزیٹرون کا جوڑا وجود میں آ تا ہے۔ اتنی زیادہ توانائی یعنی 1.023MeV صرف گاما ریز کے فوٹون میں ہی ہوتی ہے۔
  • جب اس سے بھی زیادہ توانائی کا فوٹون کسی ایٹمی مرکزے سے ٹکراتا ہے تو مرکزہ ٹوٹ سکتا ہے۔ ایسے عمل کو فوٹوڈسنٹیگریشن یا فوٹو فشن photofission کہتے ہیں۔
جب ایلومینیم پر مختلف توانائی کی گاما ریز (gamma rays) ڈالی جاتی ہیں تو کم توانائی کی شعاعوں سے ضیا برقی اثر نمایاں ہوتا ہے اور بہت زیادہ توانائی کی شعاوں سے جوڑے کی پیدائش کا عمل۔ درمیانی توانائی کی شعاعوں سے اثر کامپٹن زیادہ نمایاں ہوتا ہے۔

کومپٹن اثر اور ضیا برقی اثر نے طبیعیات دانوں کو یہ ثبوت فراہم کیا کہ روشنی کی نوعیت ذراتی quantum ہوتی ہے۔

بالعکس کومپٹن اثر ترمیم

اگر فوٹون کسی ایسے الیکٹرون سے ٹکرائے جو ساکت ہونے کی بجائے پہلے ہی سے نہایت تیزی سے حرکت کر رہا ہو تو توانائی کی منتقلی فوٹون سے الیکٹرون کی بجائے الیکٹرون سے فوٹون کی جانب ہوتی ہے اور فوٹون کی فریکوئنسی بڑھ جاتی ہے۔ اس عمل کو بالعکس کامپٹن انتشار کہتے ہیں۔
یہ خیال کیا جاتا ہے کہ بلیک ہول سے آنے والی ایکس ریز کا کچھ حصہ (0.2-10 keV) اسی طرح پیدا ہوتا ہے۔

مزید دیکھیے ترمیم

بیرونی ربط ترمیم