گل بخاری

پاکستانی نژاد برطانوی صحافی

گل بخاری ایک پاکستانی نژاد برطانوی صحافی و کالم نگار ہے، گل بخاری پاکستان فوج پر سخت تنقید کی وجہ سے بھی مشہور ہے۔[2] بخاری حال ہی میں (2018ء) برطانیہ منتقل ہوئی ہے۔[3]۔

گل بخاری
معلومات شخصیت
پیدائش 2 جولا‎ئی 1966ء (58 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لاہور   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت مملکت متحدہ [1]
پاکستان [1]  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شریک حیات علی نادر
والد رحمت علی شاہ بخاری
عملی زندگی
مادر علمی لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز
کنیئرڈ کالج   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ صحافی   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان انگریزی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

جون 2018ء میں چند گھنٹے ان کو نامعلوم افراد نے اغوا کر لیا تھا۔[4]

ابتدائی زندگی اور تعلیم ترمیم

گل بخاری کی پیدائش ایک فوجی گھرانے میں ہوئی، ان کے رحمت علی شاہ بخاری والد پاکستان فوج میں میجر جنرل تھے۔ جن کو 1971ء کی بھارت پاکستان جنگ میں بہاولنگر کی لڑائی میں فوجی اعزاز حاصل کیا۔[5] بخاری نے کنیئرڈ کالج، لاہور اور لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز سے تعلیم حاصل کی ہے۔ ان کی شادی نادر خان سے ہوئی۔

الزامات و تنازعات ترمیم

فروری 2020ء میں پاکستان کے تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے سماجی روابط کی ویب سائٹوں پر گل نگار بخاری کو ملک دشمن عناصر کی فہرست میں شامل کرتے ہوئے ان پر اشتعال انگیزی پھیلانے کا الزام عائد کیا۔[6] 25 جولائی 2018ء کو ہونے والے انتخابات سے قبل وہ سوشل میڈیا پر فوج پر کڑی تنقید کر رہی تھیں اور پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے حق میں بھی لکھ رہی تھیں۔ بخاری وقت نیوز میں ایک پروگرام ریکارڈ کرنے کے لیے جا رہی تھیں جب ان کی گاڑی کو زبردستی روکا گیا اور انھیں کچھ نامعلوم افراد اپنے ساتھ لے گئے۔[7]

آن لائن سماجی ترمیم

ٹویٹر، فیس بک وغیرہ سے گل بخاری اپنے خیالات کا اظہار کرتی رہتی ہے، ان کی تنقید کا نشانہ اکثر پاکستان فوج، مذہبی طبقہ حکمران جماعت بالخصوص عمران خان بنتے ہیں، مثلا دو فروری دوہزار انیس کو گل بخاری نے اپنے ٹوئٹر اکاونٹ سے وزیر اعظم عمران خان کی ایک ایسی تصویر ش‏ئیر کی، جس میں وہ مختلف خواتین کے ساتھ نظر آ رہے ہیں اور اس تصویر کا کیپشن لگاتے ہوئے گل بخاری نے یہ سوال کیا ہے کہ، یہ کیا ہے؟ تصویر سے واضح نہیں ہوتا کہ عمران خان کے وزیر اعظم بننے سے پہلے کی ہے یا بعد کی۔

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. https://www.khmertimeskh.com/497758/woman-journalist-abducted/
  2. "Relief after abducted journalist is freed"۔ جون 6, 2018 – www.bbc.com سے 
  3. Gul Bukhari (2020-02-17)۔ "The ISI wing of Pakistan embassy in UK is sniffing for my home address: Gul Bukhari"۔ ThePrint (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 فروری 2020 
  4. Dawn com | Imran Gabol (جون 6, 2018)۔ "Journalist Gul Bukhari home after hours-long 'abduction' in Lahore"۔ DAWN.COM 
  5. "Pakistani journalist Asad Kharal beaten up near Lahore airport"۔ Daily Pakistan Global۔ جون 6, 2018 
  6. "گل بخاری پر اشتعال انگیزی پھیلانے کا الزام"۔ بی بی سی اردو۔ بی بی سی۔ 2020-02-11۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 مارچ 2020 
  7. https://www.dw.com/ur/%D8%AE%D8%A7%D8%AA%D9%88%D9%86-%D8%B5%D8%AD%D8%A7%D9%81%DB%8C-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D8%BA%D9%88%D8%A7-%D8%A2%D8%B2%D8%A7%D8%AF%DB%8C-%D8%A7%D8%B8%DB%81%D8%A7%D8%B1-%DA%A9%DB%8C-%D8%B5%D9%88%D8%B1%D8%AA%D8%AD%D8%A7%D9%84-%D8%A7%D9%86%D8%AA%DB%81%D8%A7%D8%A6%DB%8C-%D8%B3%D9%86%DA%AF%DB%8C%D9%86/a-44091664