گیرو رنگ کے برتنوں کی ثقافت
قبل مسیح کے دوسرے ہزارے کے دوران گنگ و جمن کے دو آبہ میں گیرو رنگ کے برتنوں کی ثقافت ابھری۔ یہ دیہاتوں کے باشندے تھے اور شکار و کاشت کاری ان کا ذریعۂ معاش تھا۔ وہ تانبے کے آلات جیسے کلہاڑی، تیر و تلوار اورنیزے وغیرہ استعمال کرتے اور مویشیوں میں گائے بیل بھینس، بھیڑ بکری، گھوڑے، کتے اور خنزیروں کو پالتے۔[1] سنہ 2018ء میں برنجی دور کے بنے ہوئے مضبوط پہیوں کے چھکڑے دریافت ہوئے[2] جن کے بعضوں کا کہنا ہے کہ یہ وہ رتھ ہیں جنھیں گھوڑے کھینچتے تھے۔[3][4][حاشیہ 1] اس دریافت کے بعد محققین کی توجہ مذکورہ مقام کی جانب مبذول ہوئی۔
گیرو رنگ کے برتنوں کی دریافت ( 2600 - 1200 ق م ) | |
جغرافیائی حدود | شمالی ہند |
---|---|
دور | برنجی دور |
تاریخ | 1900-1300 ق م |
اہم مقامات | اہیچ چھتر بہادرآباد بڈگاؤں بسولی فتح گڑھ ہستناپور Hulas جھنجھانہ Katpalon کوسامبی Mitathal لال قلعہ Sinauli |
خصوصیات | Extensive copper metallurgy Burials with pots and copper weapons |
اس سے پہلے | نیا سنگی دور |
اس کے بعد | Black and red ware منقش خاکستری برتنوں کی ثقافت |
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Upinder Singh (2008)۔ A History of Ancient and Early Medieval India: From the Stone Age to the 12th Century۔ Pearson Education India۔ ISBN 9788131711200۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 ستمبر 2018 – Google Books سے
- ↑ Asko Parpola (2020)۔ "Royal "Chariot" Burials of Sanauli near Delhi and Archaeological Correlates of Prehistoric Indo-Iranian Languages"۔ Studia Orientalia Electronica۔ 8: 176۔ doi:10.23993/store.98032
- ↑ Shoaib Daniyal (2018)۔ "Putting the horse before the cart: What the discovery of 4,000-year-old 'chariot' in UP signifies"۔ اسکرول ڈاٹ ان
- ↑ Devdutt Pattanaik (2020)۔ "Who is a Hindu? The missing horse of Baghpat"۔ Mumbai Mirror
- ↑ Parpola 2020.