ہردوار نفرت انگیز تقاریر

ہردوار نفرت انگیز تقاریر (انگریزی: Haridwar hate speeches) ان منظم اور منصوبہ بند تقاریر کو کہا جاتا ہے جو سادھوؤں اور ہندو مذہبی شخصیات کی جانب سے دسمبر 2021ء میں بھارت کی ریاست اتراکھنڈ میں کیے گئے تھے۔ ان تقاریر میں مسلمانوں کی نسل کشی کی وکالت کی گئی تھی، جس کی بنیادی وجہ ہندومت کا دفاع قرار دی گئی تھی۔[1][2][3] اس واقعے پر حکومت ہند کی جانب سے سرد مہری پر ملک کے مختلف گوشوں نے تنقید کا نشانہ بنایا۔ ناقدین میں کئی موظف فوجی قائدین، شہری سماجی فعالیت پسند، طلبہ، ماہرین تعلیم اور سبک دوش جج شامل ہیں۔

کئی افراد نے ہردوار میں منعقد ’دھرم سنسد‘ کو ’نفرت انگیز تقریر والی تقریب‘ قرار دیا اور اس کی کھل کر مذمت کی۔ اپوزیشن پارٹیوں نے مطالبہ کیا کہ اس تقریب میں شامل لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہیے۔ یہ معاملہ سامنے آنے کے بعد پولیس میں جتیندر نارائن تیاگی عرف وسیم رضوی اور نرسنگھانند سرسوتی سمیت کئی دیگر لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی۔ واضح رہے کہ اترپردیش شیعہ وقف بورڈ کے سابق صدر نشین وسیم رضوی نے میں اسلام مذہب چھوڑ کر ہندو مذہب اختیار کیا تھا اور اپنا نام بدل کر جتیندر نارائن تیاگی رکھ لیا تھا۔ ان پر بھی دھرم سنسد میں نفرت آمیز تقریر کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔[4]


مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. Hate Speech-Givers In Haridwar Tell NDTV "Neither Regrets Nor Fear", NDTV, 23 December 2021.
  2. Hindutva Leaders at Haridwar Event Call for Muslim Genocide, The Wire, 22 December 2021.
  3. Samarth Grover (2021-12-22)۔ "Narsinghanand Organises 3-Day Hate Speech Conclave in Haridwar"۔ TheQuint 
  4. ریدوار دھرم سنسد: ایف آئی آر میں یتی نرسنہانند گری اور ساگر سندھو مہاراج کا نام بھی شامل کیا گیا