ہریانہ دہلی سے متصل بھارت کی ریاست ہے۔ یہاں کی تاریخ صدیوں پرانی ہے۔ ریاست میں وادیٔ سندھ کی تہذیب کے کئی مقامات موجود ہیں جو کبھی گہوارہ ثقافت ہوا کرتا تھا۔

برطانوی راج میں ہریانہ [صوبہ پنجاب (برطانوی ہند)]] کا ایک حصہ تھا۔ 1966ء میں ہرنایہ مکمل اور الگ ریاست کا درجہ ملا۔ چنڈی گڑھ کو پنجاب، بھارت اور ہریانہ کا مشترکہ دارلاحکومت بنایا گیا۔ ۔ ہریانہ 1 نومبر 1966ء کا نیا صوبہ بنا اور اس وقت وہاں 7 ضلعے تھے؛ ہسار، مہندرگڑھ، کرنال، گروگرام، روہتک، امبالا اور جیند۔ ہریانہ کی تشکیل سردار حکم سنگھ کے ایما پر عمل میں آئی تھی۔ ہریانہ کے پہلے وزیر اعلیٰ پنڈت بھگوت دیال شرما (ق نومبر 1966ء تا 23 مارچ 1967ء) تھے۔ ہریانہ کے پہلے گورنر شری دھرم ویرا تھے۔

ویدک دور

ترمیم
ہیمو وکرم آدتیہ کی تصویر

کچھ قدیم متون کے مطابقکروکشیتر کی سرحدیں کم و بیش موجودہ ہریانہ کی طرح تھیں۔ آرن یک کے مطابق کروکشیتر کا علاقہ سرہند-فتح گڑھ، پنجاب، بھارت کے جنوب میں اور دہلی اور میوات کے شمال میں تھا۔ ماوی ضلع کے مشرق میں اور پرین کے مغرب کا علاقہ کروکشیتر کہلاتا تھا۔[1]

قبل از اسلام ہندومت-بدھ مت کا دور

ترمیم

ہن بادشاہ کو بھگانے کے بعد ]]ہرش]] بادشاہ نے اپنا دار الخلافت تھانیسر کو بنایا۔ یہ کروکشیتر سے قریب تر تھا۔ یہ 7 ویں صدی ق م کا زمانہ ہے۔ اس کی وفات کے بعد اس کی نسل پراتیہاروں نے علاقہ پر ہرش کے گود لیے دار الخلافہ قنوج سے برسوں حکومت کی۔ حالانکہ تھانیسر تھانیسر قنوج کی طرح وسط میں نہیں تھا مگر اس دور میں یہ سلطنت شمالی ہند کی اہم سلطنت مانی جاتی تھی۔ 12ویں صدی میں پرتھوی راج چوہان نے تراوری اور ہانسی میں قلعے بنائے۔

دہلی سلطنت کا دور

ترمیم

ترائن کی دوسری جنگ کے بعد شہاب الدین غوری نے ہریانہ کو فتح کر لیا۔ اس کی موت کے بعد دہلی سلطنت کی بنیاد پڑی جس کے تحت صدیوں تک ہندوستان کے اکثر حصہ پر مختلف شاہی خاندانوں نے حکومت کی۔ دہلی کے میوزیم قدیم سنسکرت کی کتابوں (1328ء) میں ہریانہ کا تذکرہ ملتا ہے۔ اسے زمین کی جنت کہا گیا ہے۔ یہاں کی سرزمین بہت زرخیز ہے اور بہت امن و آمان کی جگہ تھی۔ 1354ء میں فیروز شاہ تغلق نے ہسار میں ایک قلعہ بنایا اور ایک نہر بھی کھدوائی۔ اس کی تعمیرات میں ہند-فارسی متون کے نمونے ملتے ہیں۔

حوالہ جات

ترمیم

{