ہفتادی ترجمہ یا سپتواجنتا (انگریزی: سیپٹواجنٹ، (لاطینی: septuaginta)‏، مطلب "ستر") ایک کوینہ یونانی کا عبرانی متنی روایت کا ترجمہ ہے۔ جس کو بعد میں کلیسیائی عبرانی بائبل کی مسلمہ فہرست میں شامل کیا تھا اور دیگر متعلقہ متنون کو نہیں کیا تھا۔ عہد نامہ قدیم کے بنیادی یونانی ترجمہ کے طور پر اس کو یونانی عہد نامہ قدیم بھی کہا جاتا ہے۔ اس ترجمہ کو کئی دفعہ عہد نامہ جدید میں نقل کیا گیا ہے۔ خاص طور پر پولس کے خطوط اور آبائے رسولی نے بھی اس کا استعمال کیا اور بعد میں اس کو یونانی آباؤں نے بھی اپنایا۔

سپتواجنتا کے ترجمے

ترمیم

مسیحی کلیسیا میں یہ ترجمہ سپتواجنتا ابتدائی صدیوں کے دوران میں ایسا مقبول ہو گیا کہ اس قدر مستند تسلیم کیا گیا کہ اس کا ترجمہ مختلف ممالک کی زبانوں میں ہو گیا۔ چنانچہ ان ابتدائی صدیوں میں اس کا ترجمہ قدیم لاطینی زبان، قبطی (یعنی صحیدی اور بحری) زبانوں میں حبشی زبان، آرمنی، عربی زبانوں میں ملک گاتھ اور جارجیا اور سلیون (Slavonie) ملکوں کی زبانوں میں وہاں کی کلیسیاؤں کے لیے کیا گیا۔ یہ تمام ترجمے دوسری صدی مسیحی سے چھٹی صدی مسیحی تک انجام پاگئے۔

سپتواجنتا کے نسخے

ترمیم

اس یونانی ترجمہ سپتواجنتا کے نسخہ جات عوام الناس کے پاس بکثرت موجود ہیں جن کے باہمی مقابلے سے نہ صرف مترجمین کی اصل یونانی عبارت کا پتہ چل سکتا ہے بلکہ اس عبرانی متن کا بھی علم ہوجاتا ہے جو ان مترجمین کے سامنے تھا۔ ان نسخوں کا مفصل ذکر ہم اس رسالہ کے دورسرے حصہ میں کریں گے جس سے ناظرین پر واضح ہوجائیگا کہ عبرانی کتُبِ مقدسہ کا موجودہ متن نہایت مستند اور قابل اعتبار ہے۔ چنانچہ بڑے حروف کے نسخوں کے علاوہ ہمارے پاس اس ترجمہ کے وہ نسخے جو چھوٹے حروف میں لکھے ہیں تعداد میں تین سو سے زائد ہیں۔

سپتواجنتا کے بعض قدیم ترین نسخوں کے پارے حال ہی میں دستیاب ہوئے ہیں۔ مثلاً استثنا کی کتاب کے چند پارے (جن کو بالعموم "رابرٹ پیپرس" کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے) اس ترجمہ کے قدیم ترین گواہ ہیں کیونکہ یہ اس زمانہ کے لکھے ہوئے ہیں جب ابھی اِکلی زی ایس ٹی کس کی کتاب کا یونانی میں ترجمہ بھی نہیں ہوا تھا۔ ان پاروں میں استثنا کے 22 تا 28 باب شامل ہیں۔ ان کا متن نسخہ اسکندریہ کے متن سے ملتا ہے اور نسخہ ویٹیکن کے متن کی خصوصی غلطیوں سے پاک ہے۔ لیکن لطف یہ ہے کہ جہاں کہیں ان پاروں کا متن مابعد کے نسخوں سے مختلف ہے ان مقامات میں وہ موجودہ عبرانی متن کے مطابق ہے۔ پس یہ قدیم ترین پارے موجودہ عبرانی متن کی تصدیق کرتے ہیں۔

حوالہ جات

ترمیم