ہندوستان پر منگولوں کا حملہ، 1303ء
سنہ 1303ء میں منگولوں کے خانیت چغتائی کی افواج نے سلطنت دہلی کے پایہ تخت دہلی پر اس وقت حملہ کیا جب سلطنت کی افواج کا بڑا حصہ دہلی سے باہر تھا۔ سلطان علاء الدین خلجی اس وقت چتوڑ میں مصروف پیکار تھے، جب سلطان کو منگولوں کے اس حملے کا علم ہوا تو انتہائی برق رفتاری سے وہ دہلی واپس ہوئے۔ تاہم واپس پہنچنے کے بعد بھی ان کے پاس اتنا وقت نہیں تھا کہ وہ اس جنگ کے لیے خاطر خواہ تیار ہو سکیں۔ چنانچہ سلطان نے فیصلہ کیا کہ زیر تعمیر سیری قلعہ میں موجود محفوظ لشکر گاہ میں پناہ لی جائے۔ منگول افواج تاراگھائی کی سرکردگی میں دہلی پہنچی، تقریباً دو ماہ تک دہلی کا محاصرہ جاری رکھا اور اثنائے محاصرہ شہر کے مضافات میں لوٹ مار بھی کرتے رہے۔ اس طویل عرصے میں وہ سلطان کی لشکر گاہ کو فتح نہ کر سکے اور بالآخر انھیں واپس جانا پڑا۔
محاصرہ دہلی | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
سلسلہ منگولوں کے ہندوستان پر حملے | |||||||
| |||||||
مُحارِب | |||||||
خانیت چغتائی | سلطنت دہلی | ||||||
کمان دار اور رہنما | |||||||
تاراگھائئ | علاء الدین خلجی | ||||||
طاقت | |||||||
20,000-30,000 | |||||||
منگولوں کا یہ حملہ ہندوستان پر منگولوں کی جانب سے چند بڑے حملوں میں سے ایک تھا۔ اس حملے کے بعد علاء الدین خلجی کو احساس ہوا کہ شہر اور سلطنت کے بہتر دفاع کے لیے مناسب اقدامات ناگزیر ہیں تاکہ آئندہ ایسا سانحہ پيش نہ آئے۔ چنانچہ سلطان نے سب سے پہلے ہندوستان سے منگول علاقوں تک جانے والی تمام سڑکوں پر فوجی پہرے بٹھائے اور کچھ معاشی اصلاحات کیں تاکہ مالگزاری کے منافع سے فوج کو مزید مضبوط کیا جا سکے۔
پس منظر
ترمیمسلطنت دہلی کے فرماں روا سلطان علاء الدین خلجی نے سنہ 1297ء، 1298ء اور 1299ء میں خانیت چغتائی کی منگول افواج کے زبردست حملوں کو انتہائی کامیابی سے ناکارہ بنایا اور انھیں ہر دفعہ پسپا ہونے پر مجبور کیا۔ سنہ 1302ء کے موسم سرما میں علاء الدین نے ورنگل فتح کرنے کے لیے اپنا لشکر روانہ کیا اور خود بھی لشکر کا دوسرا حصہ لیے چتوڑ کی طرف بڑھا۔[1] جب منگولوں کو اس بات کی اطلاع ہوئی کہ سلطان کی فوجیں پایہ تخت سے بہت دور مصروف پیکار ہیں تو انھوں نے دہلی پر قبضہ کرنے کا ارادہ کیا۔[2] اس دفعہ منگول افواج کی قیادت تاراگھائی[3] کے ذمہ تھی۔ تاراگھائی سنہ 1299ء میں قتلغ خواجہ کی سربراہی میں ہندوستان پر حملہ آور فوج میں شامل رہ چکا تھا۔[4]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Banarsi Prasad Saksena 1992، صفحہ 366
- ↑ Banarsi Prasad Saksena 1992، صفحہ 368
- ↑ René Grousset 1970، صفحہ 339
- ↑ Banarsi Prasad Saksena 1992، صفحہ 340
کتابیات
ترمیم- Banarsi Prasad Saksena (1992) [1970]۔ "The Khaljis: Alauddin Khalji"۔ در محمد حبیب and خلیق احمد نظامی (مدیر)۔ A Comprehensive History of India: The Delhi Sultanat (A.D. 1206–1526) (Second ایڈیشن)۔ The Indian History Congress / People's Publishing House۔ ج 5۔ OCLC:31870180
{{حوالہ کتاب}}
: پیرامیٹر|ref=harv
درست نہیں (معاونت) - Kishori Saran Lal (1950)۔ History of the Khaljis (1290–1320)۔ Allahabad: The Indian Press۔ OCLC:685167335
{{حوالہ کتاب}}
: پیرامیٹر|ref=harv
درست نہیں (معاونت) - Mohammad Habib (1981)۔ Politics and Society During the Early Medieval Period۔ People's Publishing House۔ OCLC:923204503
{{حوالہ کتاب}}
: پیرامیٹر|ref=harv
درست نہیں (معاونت) - Peter Jackson (2003)۔ The Delhi Sultanate: A Political and Military History۔ Cambridge University Press۔ ISBN:978-0-521-54329-3۔ 2019-01-09 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-05-31
{{حوالہ کتاب}}
: پیرامیٹر|ref=harv
درست نہیں (معاونت) - René Grousset (1970)۔ The Empire of the Steppes: A History of Central Asia۔ Rutgers University Press۔ ISBN:978-0-8135-1304-1
{{حوالہ کتاب}}
: پیرامیٹر|ref=harv
درست نہیں (معاونت)