ہندو مت میں الحاد کو نیریشواد निरीश्वरवाद کے طور پر جانا جاتا ہے، جس کا مطلب "بے مالکیت کا بیان" یا "بے معبودیت کا فلسفہ" ہے۔ یہ تصور کی بنیاد کئی مذہبی اور مخالف مذہب بھارت کے فلسفوں میں مذکور ہے۔[1] مقدس ہندو فلسفہ مکاتب فکر میں سنکھیا، یوگ اور مِیمانْسا میں نہ تو ویدوں کی تردید موجود ہے اور نہ برہم کے وجود کی نفی ہے۔[2] تاہم اس میں شخصی خدا، خالق معبود یا باصفات خدا کی عمومًا تردید موجود ہے۔ کچھ مکاتب فکر میں الحاد کو درست سمجھا جاتا ہے مگر روحانیت میں اس کی عمل آوری کو مشکل سمجھا گیا ہے۔

مذہب کی ہمہ پہلو نوعیت ترمیم

ہندو مت کسی ایک مذہب کا نام نہیں ہے ، بلکہ اس میں مختلف و متضاد عقائد و رسوم ، رجحانات اور تصورات کے مجموعے کا نام ہے ۔ یہ کسی ایک شخص کا قائم کردہ یا لایا ہوا نہیں ہے ، بلکہ مختلف جماعتوں کے مختلف نظریات کا ایک ایسا مرکب ہے ، جو صدیوں میں جاکر تیار ہوا ہے ۔ اس کی وسعت کا یہ عالم ہے کہ الحاد سے لے کر عقیدہ وحدت الوجود تک بلا قباحت اس میں ضم کر لیے گئے ہیں ۔ دہریت ، بت پرستی ، شجر پرستی ، حیوان پرستی اور خدا پرستی، سب اس میں شامل ہیں ۔[3]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. Mahesh Daga (22 مئی 2004)۔ "The Speaking Tree – The Atheistic Roots of Hindu Philosophy"۔ ٹائمز آف انڈیا۔ 11 فروری 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اگست 2019 
  2. Hari Ravikumar (27 اگست 2015)۔ "Why Indian philosophy is incomplete without atheism"۔ Daily O 
  3. ""ہندو مت""۔ دریچہ ڈاٹ نیٹ [مردہ ربط]