ہیلمٹ (جسے کبھی کبھی ہیلمیٹ بھی لکھا جاتا ہے) سر کی حفاظت کا آلہ ہے۔ اسے عمومًا دو پہیے کی گاڑیوں کے چلانے والے لوگ سڑک پر پہنتے ہیں تاکہ کبھی حادثے جیسی ناگہانی صورت حال میں سر کی حفاظت ممکن ہو سکے۔ عام طور سے گاڑی چلانے والا شخص ہیلمٹ پہنتا ہے۔ تاہم کبھی کبھی پیچھے بیٹھنے والا ساتھی بھی ہیلمٹ پہنتا ہے۔ دنیا کے کچھ حصوں میں ہیلمٹ قانونًا ضروری ہے اور اس کے نہ پہننے پر مالی جرمانہ عائد ہوتا ہے۔ تاہم کچھ حصوں میں ہیلمٹ تاکیدی حیثیت رکھتا ہے اور اس کا پہننا شہریوں پر قانونًا ضروری نہیں ہے۔

جدید روس میں بنی ایک ہیلمٹ کی تصویر

کرتب بازی، تلواربازی اور اسی طرح کے کچھ خطرناک مظاہروں کے دوران بھی لوگ ہیلمٹ پہنتے ہیں۔ ماضی میں ایسی ہیلمٹوں کو خود (بہ وائے مجہول) کہتے تھے۔

کبھی کبھی موٹرسائیکل کی دوڑ کے مقابلوں وغیرہ میں ہیلمٹ پہنی جاتی ہے، حالاں کہ یہ مقابلہ جات کھلی سڑک پر نہیں بلکہ مقررہ ریس کے میدانوں میں ہوتے ہیں۔

ہیلمٹ کا قانونًا لزوم کر نے والے ممالک

ترمیم

بھارت

ترمیم

بھارت کی مختلف ریاستی عدالتوں اور سپریم کورٹ کے فیصلے کی وجہ سے ملک کے تقریبًا ہر حصے میں ہیلمٹ لازم ہے۔[1][2][3] پیچھے بیٹھنے والے ساتھی کے لیے اور خواتین کے لیے قوانین جگہ جگہ مختلف ہیں۔ نیز ملک میں عام طور سکھ مرد حضرات پر ہیلمٹ کے پہننے کے لیے نہ تو زور دیا جاتا ہے اور نہ جرمانہ عائد ہوتا ہے (بہ شرطیکہ وہ پگڑی پہنتے ہوں)۔

پاکستان

ترمیم

پاکستان میں کراچی کی ٹریفک پولیس نے ہیلمٹ نہ پہننے والوں کے خلاف ستمبر 2017ء میں زبردست کارروائی شروع کی۔ پہم کے پہلے ہی دن 2 ہزا سے زائد بغیر ہیلمٹ کے موٹرسائیکل چلانے والوں کے چالان کیے جاچکے ہیں۔ بغیر ہیلمٹ کے موٹر سائیکل چلانے والوں کے خلاف کم سے کم چالان 150 سو روپے اور زیادہ سے زیادہ چالان 2 سو روپے کا ہے۔ اسی طرح کی کارروائیاں اور مہمات اور شہروں میں بھی کیے گئے کیوں کہ ملک میں ہیلمٹ کے بنا دو پہیوں کی گاڑی چلانا منع ہے۔[4]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. https://indiankanoon.org/doc/165614765/
  2. https://indiankanoon.org/doc/1713319/
  3. https://indiankanoon.org/doc/1584780/
  4. "آرکائیو کاپی"۔ 08 دسمبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 دسمبر 2017