یحیی طاہر عبد اللہ (عربی: يحيى الطاهر عبد الله) (پیدائش : 30 اپریل1938 وفات: 9 اپریل 1981 ) ایک مصری مصنف اور افسانہ نگار ہیں۔  [3][4]

یحییٰ الطاہر عبداللہ
(عربی میں: يحيى الطاهر عبد الله ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
پیدائش 30 اپریل 1938ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کرنک   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات 9 اپریل 1981ء (43 سال)[2]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات ٹریفک حادثہ   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت مصر   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ مصنف ،  شاعر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی [1]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

یحییٰ الطاہر عبد اللہ Yahya Taher Abdullah 30 اپریل 1938ء کو مصر میں شہر الاقصر کے علاقے کرناک میں پیدا ہوئے۔ انتہائی صغر سنی میں والدہ کی وفات کے بعد اپنی خالہ کی صحبت میں رہنے لگے جو بعد میں ان کے والد کی زوجہ بنیں۔  

یحییٰ اپنے آٹھ بہن بھائیوں میں دوسرے نمبر پر تھا۔ ان کے والد ایک مقامی اسکول میں بچوں کو عربی کی تعلیم دیتے تھے یحییٰ کے اندر بھی عربی زبان و ادب سے محبت ان کے والد کی وجہ سے آئی۔ 

یحییٰ نے کرناک سے ابتدائی تعلیم حاصل کی، پھر ایگریکلچر کے شعبہ میں ڈگری حاصل کرنے کے بعد ایک سرکاری زراعتی ادارے سے منسلک ہوئے۔ 1959ء میں آپ مصر کے صوبے قنا منتقل ہو گئے، جہاں آپ مشہور شاعر و ادیب عبدالرحمٰن الانبودی اور امل دنقل کے صحبت رہ کر ادب کی طرف مائل ہوئے۔[5] 

 1961ء میں یحییٰ طاہر عبد اللہ کا پہلا مختصر کہانیوں کا مجموعہ محبوب الشمس (سورج کا محبوب ) شایع ہوا، اس کے بعد اسی سال ایک اور افسانوی مجموعہ جبل الشاى الأخضر (سبز چائے کا پہاڑ) شایع ہوا۔

 1964ء میں یحییٰ کا تبادلہ دار الحکومت قاہرہ میں ہو گیا۔ یہاں بھی یحییٰ کا ایک افسانوی مجموعہ ثلاث شجيرات تثمر برتقالا(تین درخت اور سنترے کا پھل) شایع ہوا۔ قاہرہ میں ادبی رسالے المجلہ کے مدیرادوار الخراط نے یحییٰ کے افسانوں کو اپنے سالے میں جگہ دی جس سے انھیں پورے ملک میں شہرت ملی۔ یحییٰ کے افسانے الکاتب، سمیر اوردیگر کئی رسالوں میں شایع ہونے لگے۔

 ان کے دیگر افسانوی مجموعوں اور بچوں کی کہانیوں میں الدف والصندوق (دف اور صندوق )، الطوق والأسورةۃ (طوق اور چوڑی )، أنا وھى وزھور العالم (میں وہ اور دنیا کے پھول)، الحقائق القديمہ صالحہ لإثارة الدهشۃ(پرانی حقیقتیں، سچی، پُر اثر، حیرت انگیز)، حكايات للأمير حتى ينام(شہزادوں کی بیڈ ٹائم اسٹوری )، تصاوير من التراب والماء والشمس (مٹی پانی اور سورج کی تصویریں )، حكايۃ على لسان كلب (کہانیاں کتے کی زبانی)، الرقصۃ المباحۃ(جائز ہوگا)، مشہور ہیں۔ عرب مستشرق ڈینس جانسن ڈیوز نے یحییٰ کی کہانیوں کو انگریزی قالب میں ڈھال کر مغربی دنیا میں بھی ان کی شہرت پہنچائی۔[6]

 ان کی کہانی الطوق والأسورة پر 1986ء میں مصری فلم بھی بنائی گئی۔ 9 اپریل 1981ء کو 43 برس کی عمر میں یحییٰ طاہر عبد اللہ کا انتقال ایک کار ایکسیڈنٹ میں ہوا۔[7]  

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb13495858v — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  2. http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb13495858v — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  3. Profile in Banipal magazine
  4. http://www.albawabhnews.com/1225203
  5. http://www.jehat.com/ar/amal/page-8-16.htm
  6. Excerpts from Denys Johnson-Davies' memoirs in Google Books
  7. http://www.alaraby.co.uk/culture/2015/7/5/يحيى-الطاهر-عبد[مردہ ربط] الله-حقائق-قديمة-صالحة-لإثارة-الدهشة