یعقوب بن طارق وفات 796 عیسوی) آٹھویں صدی کے بغداد کے رہنے والے ایک فارسی ماہر فلکیات اور ریاضی دان تھے۔ 771 یا 773ء میں بغداد میں سندھ آنے والے وفد سے اس نے تعاون نے کیا۔ یعقوب بن طارق کا سب سے اہم کام زيج محلول في السندهند لدرجة درجة ہے جس میں فلکیاتی ڈگریوں کے حد شدہ جدول ہیں۔ واضح طور پر زیج کی سب سے اہم خصوصیت یہ تھی کہ جدول کے کالموں میں درجات کے درمیان میں وقفہ ایک ڈگری تھا۔ اس کے بنیادی پیرامیٹرز انفزاری کی زیج السندھ ہند الکبیر سے بہت ملتے جلتے تھے۔ اس کے علاوہ یعقوب نے زیج الشاہ سے مرکز کی مساوات کو مکمل طور پر اپنی کتاب میں شامل کیا ہے، جب کہ خروج مرکز کی کچھ مساواتیں زیج الکند سے شامل کر لی ہیں۔

یعقوب بن طارق
معلومات شخصیت
پیدائش 8ویں صدی  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بغداد   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 796ء (-5–-4 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بغداد   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت دولت عباسیہ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ ریاضی دان ،  ماہر فلکیات ،  منجم   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ترکیب الافلاک میں بھی یعقوب نے زیج السندھ ہند اور زیج ارکند جو ہندوستانی ماہرین فلکیات کا کام ہے سے مدد لی۔ اس کتاب میں سیاروں کے مدار کا ارض مرکزی فاصلہ، جغرافیہ اور سیاروں کی حرکت کے جیومیٹرییکل ماڈل دیے گئے ہیں۔[1]

یعقوب بن طارق سے منسوب کام:[2]

  • زيج محلول في السندهند لدرجة درجة (زیج محلول فی السند ہند للدرجہ درجہ)

اس میں ہند میں دیے گئے "فلکیاتی جدول کا حل ہر ہر درجے کے لیے دیا گیا ہے۔ زیج، 770ء کے آپس پاس لکھی گئی، خیال کیا جاتا ہے کہ یہ کتاب سنسکرت کے کام،[2] سندھانت پر مبنی تھی۔[3] مبینہ طور پر کانکھ نامی ایک سندھی فلکیات دان نے[4] یہ کام سندھ سے المنصور باللہ کو پیش کیا تھا۔[3]

  • تركیب افلاک

کتاب الافلاک کائنات پر بحث کرتی ہے، اس میں اجرام فلکی کے حجم اور مقام کا بیان ہے۔[2] اس کے یہ تخمینے ابو ریحان البیرونی کے ہندوستان میں کیے گئے کام پر ہیں; یعقوب ابن طارق کے مطابق، زمین کا رداس 1,050 فرسخہے اور چاند اور عطارد کا قطر 5,000 فرسخ (4.8 زمین کا رداس) اور دیگر اجرام فلکی (وینس، سورج، مریخ، مشتری اور زحل) کے قطر 20,000 فرسخ (19.0 زمین کا رداس۔)[5]، مختلف اجرام فلکی کی ترکیب کے بارے میں، اس میں سیاروی مداروں کے ارض مرکزی کے فاصلے، جغرافیہ اور سیاروں کی حرکت کے جغرافیائی نمونے پر بحث ہے۔

  • كتاب العلل

اس کتاب کا حوالہ البیرونی نے اپنی کتاب میں دیا، اصل کتاب مکمل حالت میں ابھی تک گم ہے یا ضائع ہو چکی۔ اس کے چند اجزا ملے ہیں، جن میں دھوپ گھڑی میں سویاں لگانے کے اصول قواعد درج ہیں۔

  • تقطيع كردجات الجيب
  • ما إرتفع من قوس نصف النهار
  • المقالات، منسوب بہ یعقوب بن طارق ناقابل تسلی حوالے کے ساتھ۔[2]

حواشی

ترمیم
  1. http://www.encyclopedia.com/science/dictionaries-thesauruses-pictures-and-press-releases/yaqub-ibn-tariq
  2. ^ ا ب پ ت Plofker
  3. ^ ا ب Pingree, p. 97
  4. Kennedy 1956, p. 134, 71
  5. Pingree, pp. 105–106

مزید پڑھیے

ترمیم
  • Jan P. Hogendijk (1988)۔ "New Light on the Lunar Crescent Visibility Table of Yaʿqūb ibn Ṭāriq"۔ en:Journal of Near Eastern Studies۔ 47 (2): 95۔ JSTOR 544381۔ doi:10.1086/373260 
  • E. S. Kennedy (1956)۔ "A Survey of Islamic Astronomical Tables"۔ en:Transactions of the American Philosophical Society، New Series۔ 46 (2): 123–177۔ JSTOR 1005726۔ doi:10.2307/1005726 
  • E. S. Kennedy (1968)۔ "The Lunar Visibility Theory of Yaʿqūb Ibn Ṭāriq"۔ Journal of Near Eastern Studies۔ 27 (2): 126۔ JSTOR 543759۔ doi:10.1086/371945 
  • David Pingree (1968)۔ "The Fragments of the Works of Yaʿqūb Ibn Ṭāriq"۔ Journal of Near Eastern Studies۔ 27 (2): 97۔ JSTOR 543758۔ doi:10.1086/371944 
  • David Pingree (1976)۔ "Yaʿqūb ibn Ṭāriq"۔ $1 میں Gillispie, Charles Coulston۔ en:Dictionary of Scientific Biography۔ 14۔ New York: Charles Scribner's Sons۔ صفحہ: 546۔ ISBN 0-684-16962-2 
  • Kim Plofker (2007)۔ "Yaʿqūb ibn Ṭāriq"۔ $1 میں Thomas Hockey، وغیرہ۔ The Biographical Encyclopedia of Astronomers۔ New York: Springer۔ صفحہ: 1250–1۔ ISBN 978-0-387-31022-0۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 نومبر 2017  (PDF version)
  • فواد سزگین (1978)۔ Geschichte des arabischen Schrifttums۔ Vol. 6، Astronomie، pp. 124–127. Leiden: E. J. Brill.
  • Moritz Steinschneider (1870)۔ "Zur Geschichte der Uebersetzungen aus dem Indischen in's Arabische und ihres Einflusses aus die arabische Literatur"۔ en:Zeitschrift der Deutschen Morgenländischen Gesellschaft۔ 24: 332 
  • Heinrich Suter (1900)۔ Die Mathematiker und Astronomer der Araber۔ صفحہ: 4