عباسی خلیفہ المہدی کا دوسرا وزیر۔ ابو عبداللہ یسار کے بعد یعقوب بن داؤد کو عہدہ وزارت سونپا گیا۔ یعقوب اور اس کا بنو امیہ کے دور میں خراسان کے گورنر کے دربار میں کاتب تھے۔ عباسیوں نے حکومت سنبھالتے ہی انھیں کوئی اہمیت نہ دی۔ المنصور کے عہد میں امام نفس الزکیہ کا ساتھ اور ایک بار پھر نظروں میں آ گئے۔ ابراہیم نفس رضیہ کی شہادت کے بعد دونوں بھائیوں کو گرفتار کر لیا گیا۔ مہدی نے خلیفہ بننے کے بعد تمام علویوں اور ان کے حامیوں کی رہائی کا حکم دیا تو یہ دونوں بھائی بھی قید سے آزاد ہوئے۔

یعقوب بن داؤد
(عربی میں: يعقوب بن داود ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
پیدائش 8ویں صدی  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بغداد   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات سنہ 802ء (100–101 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت عراق   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دیگر معلومات
پیشہ مصنف   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

دونوں بھائیوں نے اپنی ذہانت اور فطانت کی بنا پر مہدی کی نظروں میں گھر کر لیا۔ اس نے علویوں کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے یعقوب کو وزارت کے منصب پر فائز کیا۔ دربار کے دیگر اراکین اس کی قدرومنزلت کو حسد کی نظروں سے دیکھتے تھے۔ اس نے آہستہ آہستہ تمام عہدوں پر علویوں کو فائز کرنا شروع کر دیا۔ اس پر مخالفین نے مہدی کے کان بھرنے شروع کیے کہ وہ علویوں کو اختیار و اقتدار تفویض کرکے خلافت کا تختہ الٹنا چاہتا ہے۔ ایک واقعہ نے اس کے زوال کو یقینی بنا دیا۔ جب مہدی نے ایک علوی کو سزائے موت کے لیے یعقوب کے حوالے کیا لیکن یعقوب نے اسے رہا کر دیا۔ جس پر اس کو عہدہ وزارت سے معزول کر دیا گیا۔ 802ء میں اس نے نہایت غربت اور کسمپرسی میں وفات پائی

حوالہ جات

ترمیم