یوم شکرانہ
یوم شکرانہ یا یوم تشکر (انگریزی: Thanksgiving Day) خاص طور پر ریاستہائے متحدہ اور کینیڈا میں منایا جانے والا ایک قومی تہوار ہے۔ اس تہوار کا مقصد فصل اور گذشتہ سال کی نعمتوں کا شکر ادا کرنا ہے۔ یوم شکرانہ کینیڈا میں اکتوبر کی دوسری پیر کو، جب کہ ریاست ہائے متحدہ میں نومبر کی چوتھی جمعرات کو منایا جاتا ہے۔ دنیا بھر میں دیگر متعدد مقامات پر بھی اس سے ملتی جلتی تقریبات منعقد ہوتی ہیں۔ یوم شکرانہ تاریخی اعتبار سے مذہبی اور ثقافتی نوعیت کا حامل تہوار ہے، لیکن عرصہ دراز سے اسے سیکولر تہوار کے طور پر بھی منایا جانے لگا ہے۔
یوم شکرانہ | |
---|---|
نیفسویلی، پنسلوانیا، 1942ء میں یومِ شکرانہ کے عشائیے میں ٹرکی تناول کرنے سے پہلے خداوند کی رحمت طلب کرتے ہوئے | |
منانے والے | ریاستیں
دیگر
|
قسم | قومی، ثقافتی |
تاریخ | اکتوبر کا دوسرا پیر (کینیڈا) نومبر کی پہلی جمعرات (لائبیریا) نومبر کا آخری بدھ (جزیرہ نارفولک) نومبر کی چوتھی جمعرات (ریاست ہائے متحدہ) |
2024ء تاریخ | اکتوبر خطاء تعبیری: غیر متوقع < مشتغل۔، 2024 (کینیڈا); نومبر خطاء تعبیری: غیر متوقع < مشتغل۔، 2024 (لائبیریا); |
2025 تاریخ | اکتوبر خطاء تعبیری: غیر متوقع < مشتغل۔، 2025 (کینیڈا); نومبر خطاء تعبیری: غیر متوقع < مشتغل۔، 2025 (لائبیریا); |
تاریخ
ترمیماظہار تشکر کی عبادات اور دعائیں تقریباً ہر مذہب اور معاشرے میں رائج ہیں۔[1] آفات و بیماریوں سے نجات ہو یا بہترین فصلوں کا قدرتی انعام، ہر مذہب و معاشرے کے افراد اپنے اپنے انداز میں اظہار تشکر کی محافل کا اہتمام کرتے ہیں۔ ریاستہائے متحدہ امریکا اور کینیڈا میں ایک یوم اظہار تشکر قومی سطح پر منایا جاتا ہے جسے تھینکس گیونگ ڈے کہتے ہیں ۔ امریکا میں نومبر کی چوتھی جمعرات اور کینیڈا میں اکتوبر کے دوسرے سوموار کو منایا جاتا ہے۔
روایات کے مطابق 1620 عیسوی کو برطانیہ سے امریکا جانے والے ایک بادبانی جہاز مے فلاورپر سوار تارکین وطن کا قافلہ جو 102 افراد پر مشتمل تھا بحراوقیانوس کے شدید طوفانوں اور سخت ترین حالات میں پھنس گیا۔ 66 روز کے بعد یہ لوگ اپنی منزل مقصود ورجینیا کی بجائے ایک اور مقام پلے مؤتھ کے ساحلوں پر لنگر انداز ہوئے۔ یہاں آباد ہونے پر انھوں نے کھیتی باڑی شروع کی لیکن خشک سالی نے انھیں آ لیا ۔ اس پر ان لوگوں نے ایک دن روزہ رکھا اور خدا کے حضور دعائیں کیں۔ اسی دن شام کو بارشیں شروع ہویئں اور فصلیں بہترین ہو گئیں۔ فصلوں کی کٹائی کے بعد ان لوگوں نے ایک دعوت کا اہتمام کیا۔ جس میں 90 لوگوں کو بشمول امریکا کے اصل باشندے جنہیں ریڈ انڈین کہا جاتا ہے مدعو کیا گیا ۔(کیونکہ آبادکاروں نے کھیتی باڑی سیکھی تھی)۔ اس دعوت خصوصی عبادات اور دعاؤں کے ذریعے خدا کے حضور نذرانہ تشکر پیش کیا گیا۔ کہا جاتا ہے کہ تھنکس گیونگ ڈے کی یہ پہلی باقاعدہ دعوت تھی لیکن اس کے واضح اور حتمی ثبوت دستیاب نہیں کہ واقعی یہ دعوت انعقاد پزیر ہوئی تھی۔
ایک اور روایت کے مطابق نومبر 1623 کو فصلوں کی کٹائی کے بعد پلے مؤتھ میساچوٹیس کے گورنر ولیم بریڈفورڈ نے ایک پیغام جاری کیا[2] جس کا متن کچھ یوں تھا ”اے حاجیو ! اپنے بیوی بچوں کے ساتھ پادری کا وعظ سننے کے لیے پہاڑی پر جمع ہو جاؤ ۔ اور خدا کے حضور ہدیہ تشکر پیش کرو جس نے ہم پر بے شمار انعامات کیے”۔ ((کرسچیئن آنسرز))۔ مے فلاور میں بحر اوقیانوس کو عبور کر کے آنے والے آبادکاروں کو بعض اوقات حاجی بھی کہا جاتا ہے۔
برطانیہ میں عبادات اظہار تشکر اور روزہ کے دن مذہبی روایات کا حصہ رہے ہیں جنہیں مختلف قدرتی آفات سے نجات کے سلسلے میں منایا گیا۔ مثلا 1611 کی خشک سالی، 1613 کے سیلاب، 1604 اور 1622 کا طاعون وغیرہ ۔ برطانوی آباد کار انھیں روایات کو لے کر امریکا کے ساحلوں پر لنگر انداز ہوئے۔ اور مذکورہ بالا دعوت و عبادات کا ماخذ وہی قدیم برطانوی روایات ہی رہی ہوں گی۔[3]
جدید تھینکس گیونگ ڈے کا پہلا دستاویزی حوالہ 1621 سے ملتا ہے جب پلے مؤتھ موجودہ میساچوٹس میں اچھی فصلوں کی خوشی میں یہ دن منایا گیا۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑
- ↑ Thanksgiving And The Birth Of American Free Enterprise
- ↑ James W. Baker (2009)۔ Thanksgiving: the biography of an American holiday۔ UPNE۔ صفحہ: 1–14۔ ISBN 9781584658016۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مئی 2018