یو ٹرن
یو ٹرن (انگریزی: U-turn) گاڑی چلانے کے دوران °180 گھوم کر اپنے سفر کے رخ کو متضاد سمت میں کرنے کو کہتے ہیں۔ اسے یو ٹرن اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ یہ کوشش کسی طرح سے انگریزی زبان کے حرف U سے بہت مشابہ ہوتی ہے۔ کچھ علاقوں میں ایسا کرنا غیر قانونی ہے، جب کہ کچھ جگہوں پر یہ عام گاڑی پلٹنے کی طرح ہے، محض مزید وسیع ہے۔ کچھ اور علاقوں میں گلیوں پر وقتًا فوقتًا "U-turn permitted" یا "یو ٹرن کی اجازت ہے" یا پھر "U-turn only" یا "صرف یو ٹرن" نشان زدہ ہوتا ہے۔
کبھی کبھی منقسم شاہراہ پر خصوصی یو ٹرن والے ریمپ بنے ہوتے ہیں تاکہ آمد و رفت کو یو ٹرن کی سہولت فراہم کی جا سکے، حالانکہ ان کا استعمال اکثر محدود ہوتا ہے کیونکہ یہ سہولت صرف ہنگامی اور پولیس کی گاڑیوں کو دی جاتی ہے۔
یو ٹرن اور سڑکوں کی موزونیت
ترمیمیو ٹرن کا سب سے اہم فائدہ یہ ہوتا ہے کہ کسی گاڑی چلانے والے کو اپنی مخالف سمت میں جانے کا موقع ملتا ہے۔ یہ مڑنا اثنائے راہ بھی ہو سکتا ہے یا پھر کسی گاڑی چلانے والے کے اچانک اپنے مقام آغاز یا پہلے ہی کسی عبور کردہ مقام پر دوبارہ جانے کے کام آتا ہے۔ تاہم ایسا کرنے کے کیے یہ ضروری ہوتا ہے کہ سڑکیں کشادہ ہو اور گاڑی کو پلٹنے کی سہولت ہو۔ کئی بار یہ دیکھا گیا ہے ایک گاڑی ایسی جگہ سے مڑتی ہے جہاں سڑک ختم ہوتی ہے یا گڑھے کھودے ہوئے ہوتے ہیں۔ ایسی صورت میں گاڑی، اس کے چلانے والوں کی جان اور گاڑی میں موجود ساز و سامان سب کی حفاظت داؤ پر رکھ دی جاتی ہے اور ایک معمولی غفلت بھی کسی ناگہانی واقعے کو دعوت دے سکتی ہے۔ یہ خطرہ اچانک یوٹرن لینے یا آوارہ جانوروں کے نمودار ہونے کی صورت میں اور زیادہ ہوتا ہے۔ [1]
سڑکوں پر بنائے گئے یوٹرن شہریوں کيلئے کس قدر مفید ہوتے ہیں، اس کا اندازہ 2019ء میں پاکستان کے دار الحکومت میں لگائی گئی بندشوں سے ہوتا ہے۔ اسلام آباد میں اکثر شاہ راہوں پر کئی یوٹرن رکاوٹیں لگا کر کئی یو ٹرن بند کردیے گئے تھے۔ اس کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا پیش آیا ہے۔ ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ یوٹرنوں کی یہ بندش عوام کی حفاظت اور سہولت دونوں کيلئے ضروری ہے۔[2]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ "आवारा मवेशी को बचाने यू-टर्न पर 10 फीट गहरे गड्ढे में पलटी कार, महिला डॉक्टर की मौत, व्यापारी घायल"۔ پتریکا ڈاٹ کام۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 اگست 2019
- ↑ "اسلام آباد میں سڑکوں پر قائم یوٹرن بند ہونے سے شہری پریشان"۔ سماء ٹی وی کی ویب سائت۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 دسمبر 2019