موہنی حمید
موہنی حمید (ولادت: 1922ء - وفات: 16 مئی 2009ء، سیئٹل) جو آپا شمیم یا شمیم آپا کے نام سے مشہور ہیں، پاکستانی کی پہلی ریڈیو براڈکاسٹر، اینکر اور اداکارہ تھیں۔ 14 اگست 1947ء کو جب پاکستان نے آزادی حاصل کی تو موہنی پاکستان کی پہلی خاتون براڈکاسٹر بن گئیں۔ مئی 2009ء میں جب وہ انتقال کر گئیں تو ریڈیو پاکستان کے لاہور اسٹوڈیو کا نام بدل کر ‘موہنی حمید اسٹوڈیو’ رکھ دیا گیا۔ وہ صحافی کنول نصیر کی والدہ تھیں۔ شمیم آپا کو 1965ء اور 1998ء میں پاکستان کا چوتھا سب سے بڑا شہری ایوارڈ تمغہ امتیاز سے نوازا گیا۔
موہنی حمید | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1922ء بٹالا |
وفات | 16 مئی 2009ء (86–87 سال)[1] سیاٹل |
شہریت | برطانوی ہند مملکت پاکستان پاکستان |
اولاد | کنول نصیر [2] |
عملی زندگی | |
پیشہ | اینکر پرسن ، نشر کار |
نوکریاں | آل انڈیا ریڈیو ، ریڈیو پاکستان |
درستی - ترمیم |
ابتدائی زندگی
ترمیمموہنی حمید 1922ء میں برطانوی ہندوستان کے بٹالہ میں پیدا ہوئی تھیں۔ ان کا اصل نام موہنی داس تھا اور بعد میں انھوں نے اپنا نام تبدیل کر لیا۔
پیشہ وارانہ زندگی
ترمیمموہنی نے 1939ء میں 17 سال کی عمر میں آل انڈیا ریڈیو لاہور میں شمولیت اختیار کی۔
ذاتی زندگی اور وفات
ترمیمشمیم آپا نے 1954ء میں شادی کی اور موہنی داس سے موہنی حمید بن گئیں۔ موہنی حمید کا 16 مئی 2009 کو سیئٹل، واشنگٹن میں انتقال ہو گیا۔
ایوارڈ اور پہچان
ترمیمموہنی حمید کو متعدد قومی ایوارڈز سے نوازا گیا:
- 1965ء میں، تمغا امتیاز ، پاکستان کا چوتھا سب سے بڑا شہری ایوارڈ حاصل کیا
- 1998ء میں، دوبارہ تمغائے امتیاز سے نوازا گیا
- 1999ء میں، پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کی جانب سے 'لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ' دیا گیا