پس منظر ترمیم

آندھرا پردیش سے علحدہ تلنگانہ تحریک کے لیڈر مری چنا ریڈی کی مقبولیت کو دیکھ کر اس وقت کے بر سر اقتدار رینما نے قدیم شہر حیدرآباد کے مشہور غنڈہ صفت پہلوان سے معاہدہ کیا کہ علحدہ تلنگانہ تحریک کا جلسہ جو رویندر بھارتی تھیٹر میں منعقد ہونے والا ہے ، اسے رکوائیں اور نئی گاڑی تحفے میں لیں۔ اس شخص نے حکم بجا لاتے ہوئے جلسہ گاہ جا کر تحریک کے صدر کو بھری محفل میں طمانچہ رسید کیا جس کی بدولت افراتفری پھیل گئی اور جلسہ منسوخ ہو گیا۔جب اس تحریک کے صدر کو کانگریس نے وزیر اعلیٰ نامزد کیا اس کے دور اقتدار میں معمولی نوعیت کے حادثہ پر پولیس اور عوام کے درمیان نفرت بھڑکائی گئی کیونکہ حیدرآباد گنگا جمنی تہذیب کا گہوارا تھا جسے بعد میں فساد میں تبدیل کیا اور پہلی بار کرفیو نافذ کیا گیا اور کرفیو کے دوران اس غنڈہ صفت پہلوان کو اس کے گھر میں پولیس گھس کر اس کا قتل کردیتی ہے جو آج کل کے اعتبار سے انکاؤنٹر کہلاتا ہے ۔[1]

پر تشدد تحریک کی شروعات اور بے نتیجہ خاتمہ ترمیم

جنوری 1969 ء میں یہ تحریک شدت اختیار کرگئی۔ اس برس تحریک تلنگانہ 23 جنوری کو یہ تحریک پرتشدد ہو گئی۔ تحریک تلنگانہ میں اس وقت مسلم رہنماؤں میں جن لوگوں نے ان کی سرپرستی کی ان میں مولانا سید خلیل اللہ حسینی، مولانا غوث خاموشی کے علاوہ کل ہند مجلس تعمیر ملت کے سرکردہ قائدین اور جناب سید لطیف الدین قادری مرحوم ایڈیٹر رہنمائے دکن شامل تھے۔ علاوہ ازیں طلبہ تنظیموں سے وابستہ افراد میں جناب کے ایم عارف الدین کے علاوہ دیگر شامل ہیں جنھوں نے تلنگانہ کے ساتھ انصاف اور سابقہ ریاست کی بحالی کے لیے جدوجہد کی اور جیل گئے۔ تحریک کو ہندوؤں اور مسلمانوں دونوں کی تائید حاصل تھی۔ 29 جنوری 1969ء کو حکومت آندھراپردیش نے فوج طلب کرتے ہوئے تحریک کو کچلنے کی کوشش کی۔ اس تحریک کے دوران سینکڑوں نوجوان پولیس کی گولیوں کا شکار ہوئے۔ بعد ازاں ملکی قوانین پر عمل آوری اور مقامی جائیدادوں پر مقامی نوجوانوں کے حق کے شریفانہ معاہدہ پر حالات کچھ بہتر ہوئے لیکن سابق چیف منسٹر مسٹر ایم چناریڈی نے 1969 ء میں ’’تلنگانہ پرجا سمیتی‘‘ کے نام سے سیاسی جماعت قائم کی اور جون 1969 ء میں وزیر اعظم آنجہانی اندرا گاندھی کے دورۂ آندھراپردیش کے موقع پر ان سے ملاقات کرتے ہوئے مسئلہ تلنگانہ پر نمائندگی کی۔ مسز اندرا گاندھی نے اس مسئلہ پر گفتگو کے لیے ہی حیدرآباد کا دورہ کیا تھا۔ تلنگانہ ملازمین نے 10 جون کو تلنگانہ کے لیے عام ہڑتال کی حمایت کرتے ہوئے اس میں حصہ لینے کا اعلان کیا۔جب کانگریس نے تشکیل تلنگانہ سے صریح انکار کر دیا تو اس وقت تلنگانہ پرجا سمیتی نے عام انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا اور مئی 1971ء میں منعقد ہوئے پارلیمانی انتخابات میں حصہ لیتے ہوئے 10 پارلیمنٹ کی نشسچتوں پر تلنگانہ پرجا سمیتی نے کامیابی حاصل کی۔ اس کے باوجود بھی ریاست کو متحد رکھنے کی کوشش کے طور پر آنجہانی اندرا گاندھی نے پی وی نرسمہا راؤ کو 30 ستمبر 1971 ء کو آندھراپردیش کا چیف منسٹر بنانے کا اعلان کیا۔ چونکہ اس کا تعلق علاقہ تلنگانہ سے تھا۔ بعد ازاں مسٹر چناریڈی کچھ وقت کے لیے منظر سے غائب ہو گئے لیکن وہ بھی کانگریس میں ضم ہونے کے بعد 1978ء میں چیف منسٹر آندھراپردیش بنائے گئے۔ [2]

ایک طویل جدو جہد کے بعد تلنگانہ ریاست کا قیام 2014ء میں ہی ہو سکا۔

مزید دیکھیے ترمیم


حوالہ جات ترمیم