اقلیدس ایک یونانی ریاضی دان تھا جو مصری شہر اسکندریہ میں تیسری صدی قبل مسیح میں رہا۔ اس کی زندگی کے بارے میں بہت کم تفصیلات پتا ہے۔ اس کی کتاب ایلیمنٹس (elements) ریاضی کی تاریخ کی مشہور ترین اور سب سے زیادہ دیر تک پڑھائی جانے والی نصابی کتاب ہے جو انیسویں اور بیسویں صدی تک پڑھائی جاتی رہی ہے۔[1][2][3] اس کے علاوہ اس کے پانچ اور کام آج کے دور تک محفوظ رہے ہیں جو ایلیمنٹس (Elements) کے طرح سے ہی لکھے گئے ہیں۔

اقلیدس
اقلیدس کا مجسمہ

زندگی

ترمیم

وہ ایک ایک یونانی حکیم تھا، جس کے نام سے کتاب اقلیدس مشہور ہے یہ اس کا لقب یا عرف معلوم ہوتا ہے۔اس کے سنہ ولادت یا سنہ وفات کے بارے میں معلومات نہیں۔بس اتنا پتا چلتا ہے کہ وہ فرمانروائے مصر شاہ پوٹالمی کے عہد حکومت میں موجود تھا جو یسوع مسیح سے 326 برس قبل سے لے کر 285 تک حکمران رہا۔ اس سے قیاس کرکے کہ سکتے ہیں کہ اقلیدس اب سے بائیس سو برس بیشتر ہوگا۔ وہ دیکھنے میں کیسا لگتا تھا اس بارے میں کوئی حقائق نہیں ہیں۔ اس لیے اس کی ساری تصویریں مصور کا تخیل ہیں۔ اقلیدس نے شہر اسکندریہ میں علم اقلیدس کا باقاعدہ مدرسہ جاری کیا تھا۔ یہ وہ شخص ہے جس نے سب سے پہلے ریاضی میں کلام کیا اور کتاب لکھی اس کا قول ہے کہ خط ہندسہ روحانی ہے جو آلہ جسم سے ظاہر ہوا (مطلب ریاضی روح کا ایک علم ہے جو جسم کے ذریعے ظاہر ہوا ) کسی نے اس سے کہا کہ تیرے تکلیف دینے میں اس قدر جان لڑاؤں گا کہ تو مر جائے گا اس نے کہا کہ اتنی کوشش کروں گا کہ تیرا غصہ ہی جاتا رہے گا۔ شوقین طلبہ کا غلام تھا، معاشرے میں حلیم، بردباراور مرنج و مرجاں آدمی تھا۔ کتاب اقلیدس کے علاوہ کتاب المعقمات، کتاب المراط و المناظر، کتاب ظاہرات الفلک اور کتاب التعبیر اس کی تصنیفات سے بیان کی جاتی ہیں۔ ایک کتاب ہندسہ کا نام جس میں اشکال ریاضی پیمائش مجسمات و مصطحات سے بحث ہے اس کتاب کے پندرہ مقالے ہیں بعض مورخوں کا بیان ہے کہ حکیم اقلیدس کی بڑی خوش نصیبی ہے کہ یہ کتاب اس کے نام سے شہرت پا گئی ورنہ در حقیقت حکیم ابونیوس نے اس کے مقالے لکھے تھے اس حکیم کے زمانہ سے بہت بعدجب اسکندریہ کے ایک بادشاہ کو اس فن کا شوق ہوا تو ان مقالوں کی ترتیب و توضیح کا کام اقلیدس کو سونپ دیا گیا اور اسی سے اس کا نام ہو گیا لیکن اقلیدس نے صرف تیرہ مقالوں کی ترتیب و توضیح کی تھی پچھلے دومقالوں کی توضیح و ترتیب اس کے شاگرد حکیم اسقلاو کے ہاتھ سے ہوئی۔ جو بادشاہ کے حکم سے پہلے مقالوں کے ساتھ شامل کر دی گئی۔ اس کتاب کے یونانی سے عربی میں خلفائے عباسیہ کے زمانہ میں کئی تراجم ہوئے۔ دو ترجمے تو صرف حکیم حجاج بن یوسف کوفی نے کیے جن میں سے ایک کو ہارونی اور دوسرے کو مامونی کہتے ہیں۔ حنین بن اسحاق عبادی مسیحی نے بھی اس کا ترجمہ کیا یہ مترجم 2٦4 ہجری میں فوت ہوا۔ اس کے علاوہ اور بہت سے فاضلوں نے یہ کام کیا بلکہ اب تو تقریباً ہر ایک زبان میں اس کا ترجمہ ہو گیا۔

کچھ تاریخی حوالے پروکلس اور پاپوس السکندری سے ملتے ہیں جو کی اس کی زندگی کے کئی صدیوں بعد لکھے گئے۔[4] پروکلس نے اس کا سرسری تعارف ایلہمنٹس کی تفسیر لکھتے ہوئے اس کے مصنف کے طور پر کرایا کہ ارشمیدس نے اس کا ذکر کیا تھا۔ بطلیموس اول نے جب اس سے پوچھا تھا کہ ہندسہ (geometry) سیکھنے کا کوئی آسان طریقہ ہے تو اقلیدس نے جواب دیا کہ ہندسہ (geometry) کے لیے کوئی شاہی راستہ نہیں ہے ۔[5] ابھی تک یہ مانا جاتا ہے کہ اقلیدس اپنا کام ارشمیدس سے پہلے لکھ چکا تھا۔[6][7][8]

حوالہ جات

ترمیم
  1. Ball, pp. 50–62.
  2. Boyer, pp. 100–19.
  3. Macardle, et al. (2008)۔ Scientists: Extraordinary People Who Altered the Course of History. New York: Metro Books. g. 12.
  4. Joyce, David. Euclid۔ Clark University Department of Mathematics and Computer Science. [1]
  5. Proclus, p. 57
  6. Proclus, p. XXX
  7. Euclid of Alexandria
  8. The MacTutor History of Mathematics archive.