نالفین (paraffin)، علم کیمیاء میں alkane hydrocarbons کے لیے اختیار کیا جانے والا ایک عمومی نام ہے جس کا کیمیائی صیغہ CnH2n+2 ہوتا ہے۔ مومِ نالفین (paraffin wax) ایسے نالفین ہوتے ہیں کہ جن میں n کا عدد 20 تا 40 کاربن جواہر تک ہو سکتا ہے جبکہ سب سے سادہ نالفین کا سالمہ میتھین کا ہوتا ہے جس میں کاربن کا صرف ایک جوہر ( CH4 ) پایا جاتا ہے اور عام درجۂ حرارت پر یہ بطور گیس ملتا ہے۔

وجہ تسمیہ

ترمیم

اس کیمیائی مرکب کا نام دیگر کیمیائی مرکبات کی نسبت عام روزمرہ گفتگو میں استعمال میں دیکھا جاتا ہے اور اردو میں اسے عام طور پر یا تو پیرافین ہی کہا جاتا ہے جبکہ بعض لغات میں اسے بے مومی آمیزہ[1] اور بعض میں اسے موم معدنی[2] بھی لکھا جاتا ہے۔ انگریزی میں یہ نام 1838ء میں جرمنی کیمیا دان Karl von Reichenbach نے ڈھالا تھا، جس میں para اصل میں parum سے اخذ کیا گیا ٹکڑا ہے جس کے معنی کم یا نا ہونے کے ہوتے ہیں جبکہ ffin کا ٹکڑا affinis سے لیا گیا جس کے معنی الفت کے ہوتے ہیں؛ Karl نے اس زمانے میں ایسا نام اس لیے اختیار کیا تھا کہ اس مرکب paraffin کی دیگر کیمیائی مرکبات سے قرابت داری (الفت) نظر نہیں آتی تھی۔ اردو میں اس کو نالفین کہنے کی وجہ یہ ہے کہ نا بمعنی para یا نہیں کے اور الفت affin کے لیے الف لیا گیا ہے الف اصل میں اردو لفظ الفت کی عربی بنیاد ہے[3] جبکہ آخری لاحقہ ین اصل میں ine کی علامت ہے جو علم کیمیا میں بکثرت کیمیائی مرکب کی علامت کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ یعنی مختصر طور پر یوں کہہ سکتے ہیں کہ اردو لفظ نالفین = نا + الف + ین کے ٹکڑوں سے مل کر بنا ہے۔ گو کہ اگر مذکورہ بالا تین الفاظ کو باہم ملا کر لکھا جائے تو یہ ناالفین بنتا ہے، لیکن نا کے بعد والا الف حذف کرنے سے ایک تو یہ کہ اردو ادائگی میں روانی آجاتی ہے اور دوسرے یہ کہ الف کا لفظ جب بھی کسی لفظ کے آخر یا درمیان میں آتا ہے تو یہ اصل میں دو الف کے برابر آواز دیتا ہے یعنی بالفاظ دیگر یہ اصل میں الف مد ( آ ) ہی ہوتا ہے جس کا مد نہیں لکھا جاتا جبکہ الفت یا الف میں جو الف آ رہا ہے وہ الف مد نہیں اور نا ہی اس الف کی اپنی کوئی آواز ہے، یہ ابتدائی الف، اعراب کے لیے ایک حامل کی حیثیت سے آتا ہے اور اسے درج نا کرنے سے نالفین کی شکل ناالفین کی نسبت زیادہ مستحکم محسوس ہوتی ہے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. ایک اردو لغت میں بے مومی آمیزہ کا اندراج۔
  2. ایک اردو لغت میں موم معدنی کا اندراج۔
  3. ایک عربی لغت میں اردو لفظ الفت کی بنیاد، الف کا اندراج۔