رکودک
رکودک یا انگریزی زدہ اردو میں ریکوڈک (28 ڈگری 48 منٹ شمال اور 64 ڈگری 42 منٹ مشرق) پاکستانی بلوچستان میں ضلع چاغی کے علاقے میں ایران و افغانستان کی سرحدوں سے نزدیک ایک علاقہ ہے جہاں دنیا کے عظیم ترین سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں۔[1] مقامی زبان میں رکودک کا مطلب ہے ریت سے بھری چوٹی۔ یہاں کسی زمانے میں آتش فشاں پہاڑ موجود تھے جو اب خاموش ہیں۔ اس ریت سے بھرے پہاڑ اور ٹیلوں کے 70 مربع کلومیٹر علاقے میں 12 ملین ٹن تانبے اور 21 ملین اونس سونے کے ذخائر موجود ہیں۔ تانبے کے یہ ذخائر چلی کے مشہور ذخائر سے بھی زیادہ ہیں۔ حال ہی میں پاکستانی بلوچستان میں غیر ملکی قوتوں کی مداخلت کی ایک وجہ یہ علاقہ بھی بتایا جاتا ہے۔۔[2] ایک اندازہ کے مطابق سونے کی ذخائر کی مالیت 100 ارب امریکی ڈالر سے زیادہ ہے۔[3] اس کان کی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں بیک وقت دنیا کی سب سے بڑی سونا نکالنے والی شراکت اور دنیا کی سب سے بڑی تانبا نکالنے کی شراکت دونوں کام کر رہی ہیں جس سے اس علاقے کی اہمیت کا اندازہ ہو سکتا ہے۔[4] بعض ذرائع کے مطابق ان عظیم ذخائر کو کوڑیوں کے بھاؤ غیر ملکی شراکتوں کو بیچا گیا ہے۔[1]
Reko Diq | |
---|---|
ملک | پاکستان |
تحصیل | چاغی |
حکومت | |
• قسم | قصبہ |
منطقۂ وقت | PST (UTC+5) |
کانیں
ترمیماس میں کچھ کانکنی بھی ہو چکی ہے جو اخبارات و جرائد میں پاکستانی حکومت کی ناعاقبت اندیشی اور کمیشن کھانے کی مثال کے طور پر پیش کی جاتی ہے۔ یہی اخبارات و جرائد اسے بلوچستان میں امریکی مداخلت کی وجہ بھی بتاتے ہیں۔[5] موجودہ کانوں کا جو ٹھیکا دیا گیا ہے اس میں بلوچستان کی حکومت کا حصہ 25 فی صد، انتوفاگاستا (Antofagasta plc ) کا حصہ 37 اعشاریہ 5 فی صد اور بیرک گولڈ (Barrick Gold) کا حصہ 37 اعشاریہ 5 فی صد ہے۔ لیکن حکومت بلوچستان کو یہ حصہ اس صورت میں ملے گا اگر وہ ان کانوں میں 25 فی صد سرمایہ کاری کرے۔ یعنی اصل میں بلوچستان کی زمین اور وسائل استعمال کرنے کے لیے بلوچستان یا حکومت پاکستان کو کوئی ادائیگی نہیں ہو رہی۔ انتوفاگاستا (Antofagasta plc ) چلی کی ایک شراکت ہے لیکن اس میں بنیادی حصص برطانوی لوگوں کے ہیں کیونکہ اس شراکت نے 1888 میں برطانیہ میں جنم لیا تھا۔ دوسری شراکت بیرک گولڈ (Barrick Gold) دنیا کی سب سے بڑی سونا نکالنے کی شراکت ہے جس کا صدر دفتر کینیڈا میں ہے مگر یہ اصلاً ایک امریکی شراکت ہے۔ اس کے دفتر امریکا، آسٹریلیا وغیرہ میں ہیں۔ اولاً کانکنی کے حقوق ایک آسٹریلوی شراکت ٹیتیان (Tethyan) کو دیے گئے تھے جس کا اپنا اندازہ تھا کہ ہر سال 500 ملین پاؤنڈ تانبا نکالا جا سکے گا۔[6] بعد میں اوپر دی گئی شراکتوں نے یہ حقوق لے لیے۔ واضح رہے کہ ٹیتیان (Tethyan) انہی دو شراکتوں نے مل کر بنائی تھی جن کا ذکر اوپر کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ سونے کا ذکر تک نہیں ہوا اور بعض ذرائع کے مطابق تابنے کی آڑ میں سونا بھی نکالا جاتا رہا اور ہر 28 گرام سونے کے لیے 79 ٹن کے ضائع زہریلے اجزاء بشمول آرسینک زمین میں دفن ہوتے رہے جو ادھر کے ماحول کو خراب اور زیر زمین پانی اور کاریزوں کو زہریلا کرتے رہے۔
زیادہ بڑا مسئلہ یہ ہے کہ اسے تانبے کی کان کے نام سے مشہور کیا گیا ہے تاکہ سونا نکالنے پر پردہ پوشی کی جا سکے۔[7] جولائی 2009ء میں بیرک گولڈ اور انتوفاگاستا نے اس علاقہ میں مزید تلاش کے لیے تین ارب امریکی ڈالر کی مزید سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔[4] جنوری 2011ء میں ثمر مبارک مند نے عدالت اعظمی کو بتایا کہ ملک کانوں سے خود سونا اور تانبا نکال کر دو بلین ڈالر سالانہ حاصل کر سکتا ہے۔ غیر ملکی کمپنی دھاتوں کو خستہ حالت میں ہی ملک سے باہر لے جانا چاہتی ہے۔[8][9] مبصرین کے مطابق چلی اور کینیڈا کی کمپنی پاکستانی جکمرانوں کو رشوت دے کر ذخائر کوڑیوں کے بھاؤ حاصل کر رہی ہے۔[10]
بیرونی روابط
ترمیم- رکودک کے راز، امریکی بلوچستان کے پیچھے کیوں پڑے ہیں
- بیرک گولڈ رکودکآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ barrick.com (Error: unknown archive URL)
- خارجی سرمایہ دارانہ نظریں تانبے کے ذخائر پر از سید فضل حیدر۔ اخذ شدہ 5 اگست 2009ء
- رکودک کی کان کی تصاویر
- 60 ارب ڈالر کے سونے اور تانبے کے ذخائرآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ aanchal.com.pk (Error: unknown archive URL)
- ^ ا ب بی ایس او
- ↑ خارجی سرمایہ دارانہ نظریں تانبے کے ذخائر پر از سید فضل حیدر۔ اخذ شدہ 5 اگست 2009ء
- ↑ "پاکستان کی 100 ارب ڈالر کی سونے کی کان"۔ 15 جولائی 2009 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 اگست 2009
- ^ ا ب بزنس ریکارڈر یکم جولائی 2009ء۔[مردہ ربط]
- ↑ رکودک کے راز ،امریکی بلوچستان کے پیچھے کیوں پڑے ہیں
- ↑ "انگریزی روزنامہ ڈان 30 ستمبر 2008ء"۔ 19 اپریل 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 اگست 2009
- ↑ مثلاً دیکھیے : رکودک کی تانبے کی کان
- ↑ روزنامہ ڈان، 13 جنوری 2011ء، "Mubarakmand opposes foreign role in Reko Diq"
- ↑ روزنامہ نیشن، 14 جنوری 2011ء، آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ nation.com.pk (Error: unknown archive URL) "Reko Diq project"
- ↑ دی نیوز، 8 جنوری 2011ء، آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ thenews.com.pk (Error: unknown archive URL) "Taseer & the continuing saga of Reko Diq mystery "