"ابن مالک" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
م Bot: Converting bare references, using ref names to avoid duplicates, see FAQ
سطر 41:
 
==تحصیل علم==
شہر جیان موجودہ خائن، ہسپانیہ میں ابن مالک نے ابو المظفر ابو الحسن ثابت بن الخیار الملقب بہ ابن طیلسان، ابو رزین بن ثابت بن محمد بن یوسف بن الخیار الکلاعی النبلی، ابو العباس احمد بن نُوار، ابو عبداللہ محمد بن مالک المرشانی سے تعلیم حاصل کی۔ بعد ازاں وہ [[اندلس]] سے مشرق کی مسلم دنیاء میں مزید تحصیل علم کے واسطے چلے آئے اور [[دمشق]] پہنچے۔ [[دمشق]] میں اُنہوں نے [[امام نووی]]، ابن الحاجب، ابن یعیش، اور ابو علی الشلویین جیسے [[عربی]] زبان کے عظیم نحویوں سے استفادہ حاصل کیا۔ [[دمشق]] میں ہی ابن مالک نے نُکرم اور ابو الحسن بن السخاوی سے [[حدیث]] پڑھی۔ <ref name="ReferenceC">دائرۃ المعارف الاسلامیۃ: جلد 1 صفحہ 681۔ مطبوعہ لاہور۔ 1964ء۔</ref> [[امام نووی]] سے شرح صحیح مسلم کو روایت کیا ہے۔ <ref name=autogenerated1>ابن العماد الحنبلی: شذرات الذھب فی اخبار من ذھب، جلد 7 صفحہ 591۔</ref>
 
==مشرق میں آمد==
سطر 55:
 
==فقہ شافعیہ کا مسلک==
اولاً ابن مالک [[امام مالک]] کے مذہب پر تھے یعنی مالکی، مگر [[دمشق]] میں اُنہوں نے امام [[محمد بن ادریس شافعی]] کی پیروی اختیار کی اور فقہ [[شافعی]] پر عمل پیرا ہوئے۔ [[دمشق]] میں [[امام نووی]] سے آپ نے روایت کیا ہے۔<ref name="ReferenceC"/> آپ فقہی مسلک میں شافعی ہیں۔ آپ کے شافعی فقہ پر عمل پیراء ہونے کے متعلق ابن العماد الحنبلی نے لکھا ہے۔ <ref>ابن العمادname=autogenerated1 الحنبلی: شذرات الذھب فی اخبار من ذھب، جلد 7 صفحہ 591۔</ref> شہر [[حلب]] اور [[حماۃ]] میں ابن مالک نے قیام کے دوران مذہب شافعیہ کو تسلیم کر لیا تھا۔ اِس حوالے سے یہ بات اہم ہے کہ ابن مالک ساتویں صدی ہجری میں گزرے ہیں اور قریباً تیسری صدی ہجری سے نویں صدی ہجری تک [[شام]] اور اُس کے مضافات میں فقہ شافعیہ بہت زور و شور سے رائج رہا ہے اور [[اندلس]] کے نامی گرامی علما، مورخ اور عالم فقہ [[مالکیہ]] کے پیروکار رہے ہیں۔
 
==شہرت و ذہانت ==
ابن مالک فاضل انسان تھے، عربی ادب میں اور عربی لغت میں اُنہیں مہارت کاملہ حاصل ہو گئی تھی حتیٰ کہ اُن کی شہرت کے سامنے [[امام سیبویہ]] (متوفی 179ھ / 795ء) کی شہرت بھی تقریباً ماند پڑ گئی تھی۔ وہ عابد، زاہد، دیانتدار، راستباز اور رقیق القلب انسان تھے۔ عقل و فہیم، خوش اخلاقی اور زِیرکی اعلیٰ درجہ کی تھی۔ <ref name="ReferenceC"/> ابن العماد الحنبلی نے الحافظ [[ذہبی]] کا قول نقل کیا ہے کہ ابن مالک آسان شعر کہا کرتے تھے، الفاظِ متین کا استعمال کرتے، لہجہ نرم رہتا تھا، کثیر نوافل اداء کرتے اور حسن آواز کی کثرت عطاء ہوئی تھی، رقیق القلب تھے، عقل کل کا نمونہ تھے۔ <ref>ابن العمادname=autogenerated1 الحنبلی: شذرات الذھب فی اخبار من ذھب، جلد 7 صفحہ 591۔</ref>
 
==وفات==
ابن مالک کی وفات بروز [[بدھ]] 21 [[شعبان]] [[672ھ]] مطابق [[21 فروری]] [[1274ء]] کو بوقت شب [[دمشق]]، [[بلاد الشام]] میں ہوئی۔ عمر قمری سال کے اعتبار سے 72 سال اور شمسی سال کے اعتبار سے 70 سال تھی۔ <ref name="ReferenceC"/><ref>ابن العمادname=autogenerated1 الحنبلی: شذرات الذھب فی اخبار من ذھب، جلد 7 صفحہ 591۔</ref> مورخ [[ابن کثیر]] الدمشقی نے تاریخ وفات 12 [[رمضان]] [[672ھ]] لکھی ہے <ref name="ReferenceB"/> جو شاید درست معلوم نہیں ہوتی کیونکہ مورخین [[حلب]] و [[دمشق]] نے آپ کا ماہِ وفات [[شعبان]] [[672ھ]] لکھا ہے۔ تدفین [[دمشق]] میں بمقام [[قاسیون]]، قاضی عز الدین الصائغ کے قبرستان میں کی گئی۔<ref name="ReferenceB"/>
 
==تصانیف==
ابن مالک کی تصنیفات متعدد ہیں، جن کی اُن کے دوستوں نے تحسین و ستائش اور دشمنوں نے تنقیص و تغلیط کی ہے، لیکن اُن کی کتب کے مطالعہ کے بعد کہا جا سکتا ہے کہ علم نحو کے اُصول و قواعد کی ترتیب و تدین اور اُن کا جو مربوط و منضبط بیان ہمیں ابن مالک سے ملا ہے وہ فی الحقیقت اُن کی بہت بڑی علم کی خدمت ہے، البتہ اُن کی تحریر میں وہ سادگی یا وضاحت موجود نہیں جو ایک درسی کتب میں ہونی لازم ہے۔<ref name="ReferenceC"/>
 
ابن العماد الحنبلی نے شذرات الذھب میں صرف اِن کتب کا ذکر کیا ہے : تسہیل الفوائد جو علم نحو پر ہے، کتاب الضرب فی معرفۃ لسان العرب، کتاب الکافیۃ الشافِہ، کتاب الخلاصۃ، کتاب العمدہ مع شرح، کتاب سک المنظوم و فَک المختوم، کتاب اکمال الاعلام بتثلیث الکلام۔ <ref>ابن العمادname=autogenerated1 الحنبلی: شذرات الذھب فی اخبار من ذھب، جلد 7 صفحہ 591۔</ref>
 
ابن مالک کی مکمل کتب کی فہرست یوں ہے :