آئین ہند کی دفعہ 370
آئین ہند کی دفعہ 370 ایک خصوصی دفعہ ہے جو ریاست ریاست جموں و کشمیر کو جداگانہ حیثیت دیتی ہے۔ یہ دفعہ ریاست جموں و کشمیر کو اپنا آئین بنانے اور اسے برقرار رکھنے کی آزادی دیتی ہے جبکہ زیادہ تر امور میں وفاقی آئین کے نفاذ کو جموں کشمیر میں ممنوع کرتی ہے۔ اس خصوصی دفعہ کے تحت دفاعی امور، مالیات، خارجہ امور وغیرہ کو چھوڑ کر کسی اور معاملے میں متحدہ مرکزی حکومت، مرکزی پارلیمان اور ریاستی حکومت کی توثیق و منظوری کے بغیر بھارتی قوانین کا نفاذ ریاست جموں و کشمیر میں نہیں کر سکتی۔ دفعہ 370 کے تحت ریاست جموں و کشمیر کو ایک خصوصی اور منفرد مقام حاصل ہے۔ بھارتی آئین کی جو دفعات و قوانین دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتے ہیں وہ اس دفعہ کے تحت ریاست جموں کشمیر پر نافذ نہیں کیے جا سکتے۔
اس دفعہ کے تحت ریاست جموں و کشمیر کے بہت سے بنیادی امور جن میں شہریوں کے لیے جائداد، شہریت اور بنیادی انسانی حقوق شامل ہیں ان کے قوانین عام بھارتی قوانین سے مختلف ہیں۔ مہاراجا ہری سنگھ کے 1927ء کے باشندگان ریاست قانون کو بھی محفوظ کرنے کی کوشش کی گئی ہے چنانچہ بھارت کا کوئی بھی عام شہری ریاست جموں و کشمیر کے اندر جائداد نہیں خرید سکتا، یہ امر صرف بھارت کے عام شہریوں کی حد تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ بھارتی کارپوریشنز اور دیگر نجی اور سرکاری کمپنیاں بھی ریاست کے اندر بلا قانونی جواز جائداد حاصل نہیں کر سکتی ہیں۔ اس قانون کے مطابق ریاست کے اندر رہائشی کالونیاں بنانے اور صنعتی کارخانے، ڈیم اور دیگر کارخانے لگانے کے لیے ریاستی اراضی پر قبضہ نہیں کیا جا سکتا۔ کسی بھی قسم کے تغیرات کے لیے ریاست کے نمائندگان کی مرضی حاصل کرنا ضروری ہے جو منتخب اسمبلی کی شکل میں موجود ہوتے ہیں۔
حیثیت
ترمیمآئین کا حصہ ہونے کی وجہ سے اس کا نفاذ لازم ہے تاہم یہ ایک عبوری دفعہ ہے۔ یہ عبوری ڈھانچے کی تشکیل میں راہ کو ہموار کرنے کا کردار ادا کرتی ہے۔
مقصد
ترمیماس دفعہ کا مقصد جموں کشمیر کے ریاستی حقوق کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔ اس دفعہ کا محرک جموں کشمیر کے مہاراجا کے ساتھ ہوا عہد و پیمان ہے جس میں یہ کہا گیا کہ ریاست کو کسی بھی طرح بھارت کے وفاقی آئین کو تسلیم کرنے کے لیے مجبور نہیں کیا جائے گا۔ اس کے اہم مقاصد حسب ذیل ہیں:
- ریاست پر بھارت کے مرکزی آئین کا صرف کچھ امور میں نفاذ ہوگا۔
- ریاست اپنا آئین وضع کرے گی جو ریاست میں سرکاری ڈھانچے کو تشکیل دے گا۔
- مرکزی حکومت کی کوئی بھی انتظامی تبدیلی صرف اس وقت ریاست میں کی جا سکے گی جب ریاستی اسمبلی اجازت دے گی۔
- اس دفعہ کو صرف اس وقت تبدیل کیا جا سکتا ہے جب دفعہ میں تبدیلی کے تقاضے پورے ہوں اور ریاست کی مرضی اس میں شامل ہو جس کی ترجمانی وہاں کی ریاستی اسمبلی کرتی ہے۔
- دفعہ میں تبدیلی صرف ریاستی اسمبلی کی سفارشوں پر کی جا سکتی ہے، مرکز اس کا مجاز نہیں ہے۔
مزید دیکھیے
ترمیم- آئین جموں کشمیر
- آئین ہند کی دفعہ 35 الف
- اس صفحہ ”آئین ہند کی دفعہ 370“ کے تبادلہ خیال پر بھی اہم معلومات موجود ہیں۔ پڑھنے کےلیے تبادلۂ خیال:آئین ہند کی دفعہ 370 پر کلک کریں۔
حوالہ جات
ترمیمبیرونی روابط
ترمیم- "دفعہ کا مکمل متن" (PDF)۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 ستمبر 2018 (387 KB)
- "آئین جموں کشمیر کا مکمل نسخہ" (PDF)۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 ستمبر 2020