آثار عبد الحق محدث دہلوی
شاہ عبد الحق محدث دہلوی (پیدائش: جنوری 1555ء— وفات: 19 جون 1642ء) مغلیہ سلطنت میں ہندوستان کے جید عالم اور محدث تھے۔ ہندوستان میں علم حدیث کی ترویج و اشاعت میں آپ کا کردار ناقابل فراموش ہے۔ شاہ عبدالحق محدث دہلوی اپنے عہد کے یکتائے روزگار عالم اور مصنف تھے۔ خصوصاً علم حدیث و سیر و مغازی میں آپ کے پائے کا عالم اُس وقت ہندوستان میں موجود نہیں تھا۔ آپ کی تصنیف و تالیف کا سلسلہ سفرحرمین کے بعد شروع ہوتا ہے۔990ھ سے 1047ھ تک کا زمانہ اُن کی زندگی کا اہم ترین دور ہے جس میں مسلسل 55 سال تک شغل تصنیف و تالیف میں مصروف رہے۔
تصانیف
ترمیم660ھ کی حدود میں شیخ نور الدین ابو الحسن علی بن یوسف اللخمی الشافعی المعروف بہ ابن جہضم الہمدانی، مجاورِ حرم کعبہ نے ایک کتاب بنام بہجۃ الاسرار و معدن الانوار فی مناقب السادۃ الاخیار من المشائخ الابرار لکھی تھی اور اِس کتاب میں چالیس مشائخ ابرار اور صوفیائے کبار کے مناقب و اَحوال تحریر کیے تھے۔ اِس کتاب کی ابتدا شیخ عبد القادر جيلانی (متوفی 12 فروری 1166ء) سے کی اور شرح و بسط کے ساتھ اِسے تحریر کیا ہے۔ کتاب کا نصف حصہ اِسی تذکرے سے مکمل ہوا ہے۔ شاہ عبدالحق محدث دہلوی نے اِس کتاب سے صرف شیخ عبد القادر جيلانی کے مناقب ہی منتخب کیے اور انھیں زبدۃ الآثار کے نام سے موسوم کیا۔ اِس انتخاب میں کسی بھی جگہ سنہ تالیف کا تذکرہ موجود نہیں لیکن اخبار الاخیار فی اسرار الابرار میں اِس کا ذِکر آیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ کتاب 999ھ سے قبل تحریر ہو چکی تھی۔
شاہ عبد الحق محدث دہلوی نے سفر حجاز سے واپسی کے بعد اِس کتاب کو 999ھ کے آخری ایام میں ختم کیا اور 1000ھ میں اِس کتاب کی کتابت سے فراغت پائی۔ اِس کتاب میں اُن مشاہیر صلحا و علما کے حالات مذکور ہیں جو ابتدائے اسلام سے لے کر دسویں صدی ہجری کے اختتام تک سرزمین ہندوستان میں ہو گذرے ہیں۔ کتاب کی ابتدا سلسلہ چشتیہ کے عظیم و مشہور بزرگ خواجہ معین الدین چشتی اجمیری سنجری (متوفی 15 مارچ 1236ء) کے تذکرہ سے کی گئی ہے۔ مزید جملہ تذکرہ ہائے مشائخ و بزرگانِ دین کو تین طبقات میں تقسیم کیا ہے۔[1]
یہ کتاب دراصل مدینہ منورہ کی جغرافیائی تاریخ ہے۔ علامہ علی بن احمد سمہودی (متوفی 1505ء) نے تاریخ مدینہ منورہ پر ایک کتاب وفاء الوفاء باخبار دارالمصطفیٰ لکھی ہے۔ شاہ عبد الحق محدث دہلوی نے اپنی اِس کتاب کی بنیاد وفاء الوفاء باخبار دارالمصطفیٰ پر رکھی ہے۔ اِس کے سوائے جہاں کسی اور کتاب سے مضامین اخذ کیے ہیں، وہیں اُن کے حوالہ جات بھی لکھ دیے ہیں۔ شاہ عبد الحق محدث دہلوی نے اِس کتاب کا آغاز 998ھ میں مدینہ منورہ میں کیا اور اختتام ہندوستان واپسی کے بعد 1001ھ میں دہلی میں کیا۔ کتاب سترہ ابواب پر مشتمل ہے۔[2]