آغا خان ایجوکیشن سروسز
ٗٗ
آغاخان ایجوکيشن سروسز
علامتی نشان
دی آغاخان ایجوکیشن سروسز (AKES)کا علامتی نشان کتاب کی کھلی شکل میں ہے۔جس پر دونوں اطراف میں اقراء (پڑھ )تحریر ہے۔ جو اللہ تعالی کی پہلی وحی کی صورت ہمارے پیارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل کیا گیا۔( سورة ٩٦آیات ١تا ٥القرآن )
تعارف!
ترمیماسماعیلی امامت روایتاًلمبے عرصے سے تعلیم کے فروغ کے لیے رہنمائی فراہم کررہی ہے۔ موجودہ سسٹم کی بنیاد سر سلطان محمد شاہ آغا خان سوم نے رکھی جنھوں نے بیسویں صدی کے پہلے حصے میں دو سو سے ذائد اسکولوں کی بنیاد رکھی۔ان میں سب سے پہلے اسکول 1905ء میں زنجبار (مشرقی افریقہ )مندرا(بھارت )اور گوادر (پاکستان )میں قائم ہوئے۔ دنیابھر کے تمام AKES کے اداروں نے 2005ء میں ان اسکولوں کے ساتھ صد سالہ جشن منایا۔سرسلطان محمد شاہ آغاخان سوم نے اعلی تعلیمی اداروں کے قیام کے لیے بھارت۔شمالی اور مشرقی افریقہ میں بھی مدد فراہم کی۔
آج دی آغاخان ایجوکیشن سروسز ،آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک کے اٗن چار اداروں میں سے ایک ہے جو تعلیم کے شعبے کی سرگرمیوں میں مصروفِ عمل ہیں۔دیگر تین ادارے دی آغاخان فاؤنڈیشن AKF دیآغا خان یونیورسٹی AKU اور دی آغاخان ٹرسٹ فارکلچر AKTC ہیں۔
AKES اِس وقت 300 سے ذائد اسکول اور جدید تعلیمی پروگرام چلارہی ہے۔ جو پری اسکول۔ پرائمری۔سکینڈری اور اعلی ثانوی اداروں میں 21000 سے ذائد طلبہ کو پاکستان۔بھارت۔بنگلہ دیش۔کینیا۔یوگینڈا۔تنزانیہ۔اور تاجکستان میں معیاری تعلیم فراہم کررہی ہے۔آغاخان ایجوکیشین سروس کی جانب سے کرغیزستان اور مڈگاسکر میں بھی نئے اسکول بنائی گئی ہیں۔اور موزمبیق (Mozambique)میں بھی آپنی خدمات دینے کے لیے امکانات کا جائزہ لے رہی ہے۔
معیار کی بہتری کے لیے آغاخان ایجوکیشن سروس سسٹم نے 1980ء کی دہائی کی ابتدا سے پرگرام مرتب دیے ہیں۔ فلیڈ بیسڈ ٹیچرز ٹریننگ کا انعقاد 1983ء میں پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں کیا گیا۔ ساتھ ہی پاکستان کے صوبہ سندھ میں اسکول کی بہتری کے لیے تجربات شروغ کیے گئے۔جس کے تحت AKES نے ایسے طریقہ کار کو متعارف کروایا۔ جس کے تحت بچے کو مرکزی حیثیت حاصل ہو اسی طرح درالسلام تنزانیہ کے ثانوی اسکول میں انگریزی۔ریاضی۔اور سائنس کی تدریس کے نئے طریقہ کار کو رائج کیا گیا۔AKES کینیا کو کمرہ جماعت میں کمپیوٹر استعمال کرنے میں پہل کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔جبکہ AKES بھارت نے نیٹ ورک میں مختلف پیش رفتوں کو پری اسکول طریقہ تعلیم میں متعارف کروایا۔آغاخان فاؤنڈیشن کی مدد اور تعاون کے ذریعے سرکاری اور AKES کے اسکولوں میں یہ تجربات کیے گئے ہیں۔تاکہ ان ممالک میں معیار تعلیم بہتر بنایاجاسکے جہان AKES سرگرمِ عمل ہے۔
آغا خان ایجوکیشن سروس، پاکستان
ترمیماس ادارے کے مقاصد کو ہز ہائینس دی آغاخان چہارم کے مندرجہ زیل الفاظ سے بخوبی واضح کیا جاسکتاہے۔طلبہ کو علم اور ضروری روحانی حکمت کے حصول میں مدد فراہم کرنا جو اس علم متوازن کرنے کے لیے نہایت ضروری ہے اور ان کی زندگیوں کو اس قابل بنانا کہ وہ اعلی ترین کامیابی حاصل کرسکیں۔
ایک صدی پیشتر سرآغا خان سوم سلطان محمد شاہ کی دوراندیش نظر نے یہ بھانپ لیا تھا کہ برضغیر کے مسلمانوں کی نجات اور آزادی کا واحد ذریعہ تعلیم کی اشاغت ہے۔یہ سوچ گوادر کے ایک ساحلی ماہی گیروں کے چھوٹے سے گاؤن میں اسکول کے قیام سے حقیقت میں تبدیل ہو گئی۔آغاخان ایجوکیشن سروس پاکستان اس خطہ کا اولین غیر سرکاری تعلیم رساں ادارہ ہے۔
اس وقت یہ ادارہ پاکستان کے سب سے بڑے نجی اداروں میں سے ایک ہے جو طلبہ کو ایسی تعلیم و تربیت بہم پہنچارہاہے۔ جو انھیں علم کا تا حیات و متوازن طلب گار بنائے رکھے۔
پاکستان میں 100 سالہ دشوار تعلیمی سفر نے AKES.P کو دور اور ناممکن جاہ مقام خصوصاًشمالی علاقہ جات ،چترال اور اندروِن سندھ کو علم کی روشنی سے آشنا کرنے کے لائق بنایا اور رسائی کو ممکن بنایا۔
تازہ ترین اعدادو شمار کے مطابق (AKES.P)آغا خان ایجوکیشن سروس، پاکستان اس وقت156 اسکول اور 5 ہوسٹل چلا رہی ہے جوپورے پاکستان میں طلبہ و طالبات کو اسکول کی باقاعدہ تعلیم سے قبل(pre-school)، ابتدائی، ثانوی اور اعلیٰ ثانوی درجہ تک معیاری تعلیم فراہم کر رہے ہیں۔ اِن اسکولوں میں درج طلبہ و طالبات کی تعداد 44,500 اوراساتذہ کی تعداد 2,200ہے جبکہ 2,000رضاکار بھی آغا خان ایجوکیشن سروس، پاکستان کی اعانت کرتے ہیں۔پاکستان میں آغا خان ایجوکیشن سروس سے تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ و طالبات کی بڑی تعداد کا تعلق دیہی علاقوں سے ہے جن کی بڑی تعدادلڑکیوں پر مشتمل ہے۔ ملک کے دیگر دور دراز علاقوں میں بھی تعلیمی معیار بہتر بنانے کے لیے ٹھوس کوششیں کی جا رہی ہیں۔گلگت-بلتستان اور چترال کے علاقوں میں ، آغا خان اسکول 1940 کی دہائی میں قائم کیے گئے تھے اور اُس وقت سے اِن اسکولوں نے ، پاکستان کے دور دراز اورشمالی پہاڑی علاقوں میں خواندگی کی شرح میں اضافے اور سماجی و اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔اِس وقت آغا خان ایجوکیشن سروس، پاکستان، گلگت-بلتستان اور چترال میں 148 اسکولوں کے ذریعے 34,000 سے زائد طلبہ و طالبات کو معیاری تعلیم فراہم کر رہی ہے جن میں 50 فیصد لڑکیاں ہیں۔آغا خان ایجوکیشن سروس، پاکستان، کراچی میں چار، حیدرآباد سمیت سندھ کے دیہی علاقوںمیں تین اور حافظ آباد، پنجاب، میں ایک اسکول چلارہی ہے جن میں 10,500 سے زائد طلبہ و طالبات تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔آغا خان ایجوکیشن سروس، پاکستان کے تمام اسکولوں میں قومی نصاب پڑھایا جاتا ہے اور انگریزی، حساب اور سائنس کی تعلیم کے علاوہ اطلاعات و مواصلات کی ٹیکنالوجی)آئی سی ٹی(کے استعمال پرخصوصی زور دیا جاتا ہے ۔
AKES.P سرکاری اور مقامی رضاکارتنظیموں کے ساتھ مل کر سرکاری و نجی شراکت پر مبنی ماڈل اسکولوں کے ارتقا میں مسلسل مصروفِ عمل ہے۔جو وزارتِ تعلیم حکومت پاکستان کی سطح پر تعلیمی اصلاحات کو عملی جامہ پہنانے میں انتہائی اہم کردار ادا کرتا ہے۔
ابتدا میں شمالی علاقہ جات اور چترال میں کئی اسکول جماعت خانوں کی راہ داریوں میں یا عارضی پناہ گاہوں میں اور کچھ کھلے آسمان تلے قائم کرنا پڑے۔ان مشکلات کو حل کرنے کے لیے AKES.P نے آپنی مدد آپ کی بنیاد پر اسکولوں کی تعمیر کا پروگرام 1984ء میں شمالی علاقہ جات میں شروغ کیا جبکہ 1988ء میں یہ پروگرام چترال تک پھیل گیا۔ اب تک 500سے زائد فعال تعلیمی اور زلزلہ سہنے کی صلاحیت رکھنے والے کمرہ جمماعت تعمیر کیے گئے ہیں۔
جنوبی خطہ میں کراچی شہر میں AKES.P چار اسکول بنام سلطان محمد شاہ آغاخان اسکول ،آغاخان ہائیر سکینڈری اسکول۔کراچی آغاخان اسکول کھارادر اور آغاخان اسکول گارڈن چلارہا ہے۔ تین اسکول حیدرآباد اور اندرونِ سندھ میں ایک گوادر میں اور ایک حافظ آباد میں کل ملاکر 10.000 سے زائد طلبہ و طالبات کی تعلیمی ضروریات کو پورا کررہا ہے۔ آغاخان ایجوکیشن سروس پاکستان کے تمام اسکول قومی نصاب پڑھاتے ہیں۔لیکن انگریزی۔ریاضی اور سائنس پر خاص توجہ دی جاتی ہے۔
اے کے ای ایس پاکستان نے کامیابی کے ساتھ پاکستان بھر میں ہائیر سیکنڈری اسکولوں کا ایک نیٹ ورک (کراچی۔گلگت۔ہنزہ۔گاہ کوچ اور چترال )میں قائم کیا ہے۔اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات۔
ترمیم1۔اگاھی گولڈن جوبلی صفحہ 31
2https://www.akdn.org/ur/آغا-خان-ایجوکیشن-سروس،-پاکستانآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ akdn.org (Error: unknown archive URL)
https://www.akdn.org/project/pluralism-action-students-celebrate-one-another-united-nations-day
3
https://en.m.wikipedia.org/wiki/Aga_Khan_Education_Services
4