آغا زاہد
آغا زاہد انگریزی: Aga Zahid (پیدائش: 7 جنوری 1953ء لاہور، پنجاب) ایک پاکستانی کرکٹر ہے۔[1] جس نے 1975ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف 1 ٹیسٹ میچ[2] میں پاکستان کی نمائندگی کی۔
فائل:Aga Zahid.jpeg | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
ذاتی معلومات | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
پیدائش | لاہور، پنجاب، پاکستان | 7 جنوری 1953|||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
بلے بازی | دائیں ہاتھ کا بلے باز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
گیند بازی | دائیں ہاتھ کا میڈیم گیند باز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
بین الاقوامی کرکٹ | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
قومی ٹیم | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
واحد ٹیسٹ (کیپ 69) | 15 فروری 1975 بمقابلہ ویسٹ انڈیز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
کیریئر اعداد و شمار | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
ماخذ: [1] |
ابتدائی دور
ترمیمآغا زاہد ایک سیدھے ہاتھ سے بیٹنگ کرنے والے اور سیدھے ہاتھ ہی کے میڈم پیسر گیند باز تھے جس نے پاکستان کی نمائندگی کا اعزاز رکھنے کے علاوہ ڈیون کلب، حبیب بنک لمٹیڈ، لاہور، پاکستان یونیورسٹیز اور پنجاب کی طرف سے میچز میں حصہ لیا تھا۔اور ایک طویل اور متاثر کن ڈومیسٹک فرسٹ کلاس کیریئر گزارا جس میں اس نے 227 میچوں میں 13,000 سے زیادہ رنز بنائے۔ آغازاہد نے 1982ء سے 1986ء تک ڈیون کاؤنٹی کرکٹ کلب اور بارٹن کرکٹ کلب کے لیے بھی کھیلا۔ اس نے اپنے اعلی کھیل۔کے بل بوتے پر 1983-84ء میں لگاتار دو فرسٹ ڈویژن چیمپئن شپ جیتنے میں کلیدی کردار ادا کیا مگر یہ بات حیرت سے خالی نہیں کہ کیوں وہ پاکستان کی طرف سے اولیت کی مظہر ٹیسٹ میچز کا مستقل اور بنیادی حصہ سے محروم رہا اور قومی ٹیم سے وابستہ ہونے کی ذاتی خواہش اور کوشش کیوں بار آور نہ ہو سکی؟۔
ٹیسٹ کرکٹ کا مختصر دور
ترمیمآغا زاہد کو صرف ایک ٹیسٹ میں قومی ٹیم۔سے وابستگی کا موقع ملا یہ 1975ء میں ویسٹ انڈیز کا دورہ پاکستان تھا جب انھیں ٹیسٹ نمبر 756 میں 69 ٹیسٹ کیپ پہنائی گئی پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 199 رنز بنائے آغازاہد نے ماجد خان کے ساتھ اننگ کا آغاز کیا ماجد خان 2 کے ساتھ پہلے آوٹ ہو گئے آغا زاہد 14 رنز ہی بنا پائے پاکستان کی طرف سے فاسٹ باولر آصف مسعود 30 کے ساتھ ٹاپ سکورر رہے اینڈی رابرٹس 66/5 کے ساتھ پاکستان کی بیٹنگ لائن کو تہس نہس کتنے کا فریضہ بخوبی نبھا گئے تھے ویسٹ انڈیز کی سرفراز نواز 89/6 نے خوب خبر لی تھی وہ تو آلیون کالی چرن کے 92 رنز حائل نہ ہوتے تو کالی آندھی کا حشر بھی کچھ مختلف نہ ہوتا اور وہ 214 تک محدود نہ ہو جاتے 15 رنز کے خسارے سے پاکستان نے ایک بار پھر اننگ شروع کی لیکن آغا زاہد اس بار بھی کریز پر قیام کو طویل نہ کر سکے اور صرف ایک رنز پر ہی اینڈی رابرٹس کو وکٹ تھما گئے وہ تو بھلا ہو مشتاق محمد کا جو 123 آفتاب بلوچ 60 اور آصف اقبال 52 کے ساتھ ٹیم۔کی۔مدد کو نہ آتے تو شکست یقینی ہو جاتی لیکن پاکستان یہ ٹیسٹ ڈرپر ختم کرنے میں کامیاب رہا تاہم آغا زاہد ہمیں دوبارہ ٹیسٹ میں ٹیم کے ساتھ دوبارہ۔شامل نہ ہو پائے۔
اعداد و شمار
ترمیمآغازاہد نے اپنے اکلوتے ٹیسٹ میچ کی دو اننگز میں 15رنز 7.50 کی اوسط سے بنائے جبکہ 227 فرسٹ کلاس میچوں کی 384 اننگز میں 18 مرتبہ بغیر آئوٹ ہوئے آغا زاہد نے 13484 رنز 36.84 کی اوسط سے بنائے۔ 183 ان کا کسی ایک اننگ کا سب سے زیادہ سکور تھا جس کی تکمیل کے دوران کوئی باولر ان کی وکٹ نہ لے پایا 29 سنچریاں اور 66 نصف سنچریاں اور 136 کیچز بھی اس طرز کرکٹ میں اس کے ریکارڈ میں شامل ہیں آغا زاہد نے فرسٹ کلاس میچوں میں 3476 رنز دے کر 108 وکٹوں کا ریکارڑ اپنے نام کیا 21.19 کی اوسط سے حاصل کیے گِئے ان وکٹوں میں 24/5 اس کی کسی ایک اننگ میں بہترین کارکردگی تھی[3]
ریٹائر ہونے کے بعد
ترمیمکھیل سے ریٹائر ہونے کے بعد، آغا زاہد نے پاکستان کرکٹ بورڈ (PCB) کے چیف کیوریٹر کے طور پر کام کیا، 2020ء میں وہ اس کردار سے بھی ریٹائر ہوئے۔ اپنے پورے کیریئر کے دوران، انھوں نے پاکستان کی قومی انڈر 19 کرکٹ ٹیم اور پاکستان خواتین کی قومی کرکٹ ٹیم کی کوچنگ بھی کی ہے۔ انھوں نے 1996ء میں لیمبوورڈ ورلڈ کپ انگلینڈ میں انڈر 15 ٹیم کی کوچنگ کی اور 1997ء میں آسٹریلیا کے خلاف پاکستان انڈر 19 کی کوچنگ کے فرائض کو بخوبی نبھایا۔ انھوں نے 1997ء میں سارک چیمپئن شپ جیتنے کے لیے بطور کوچ پاکستان اے کے ساتھ بنگلہ دیش کا دورہ کیا۔ بعد ازاں پاکستان اے ٹیم کے ساتھ انگلینڈ کا دورہ کیا۔ انھوں نے 1995ء سے 2000ء تک ڈومیسٹک میچ ریفری کے طور پر بھی فرائض انجام دیے۔ انھوں نے جونیئر سلیکشن کمیٹی 1999-2000 کے چیئرمین کے طور پر بھی کام کیا اور ملک میں سیکنڈ اور تھرڈ لائن اپ ٹیموں کے انتخاب میں بہت مہارت اور تن دہی سے کام کو آگے بڑھایا آغا زاہد کا کنٹریکٹ 30 اپریل2019ء ختم ہو گیا تھا[4] تاہم۔بعد ازاں ان کے معاہدے میں توسیع کر کے ان کو واپس بلا لیا گیا آغا زاہد نے 2001ء میں پی سی بی کو جوائن کیا ایک انٹرویو میں آغا زاہد نے کہا کہ گذشتہ 19 سال پی سی بی کے ساتھ بہت اچھا وقت گذرا۔ اس دوران میں نے ایسی پچز کی نگرانی کی جس پر کھیلنے والے کھلاڑیوں نے بعد ازاں پاکستان کے لیے بڑا نام بنایا۔بآغا زاہد نے کہا کہ ظاہر اس رول کے کئی اپنے چیلنجز بھی تھے اور بعض اوقات میں اور میری ٹیم مشکل حالات میں بھی رہے مگرپی سی بی میں ملازمت کے دوران میں نے مجموعی طور پر تسلی بخش وقت گزارا[5] آغا زاہد جو اب ماشاءاللّٰه عمر کی 70 بہاروں سے لطگ اندوز ہو چکے ہیں اپنے خاندان کے ساتھ رہتے ہیں، ان کی تین بیٹیاں ہیں۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم
پیش نظر صفحہ سوانح پاکستانی کرکٹ سے متعلق سے متعلق موضوع پر ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں مزید اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کرسکتے ہیں۔ |