آفتاب محمدی
آفتاب محمدی فقیر محمد جہلمی کی تصنیف ہے۔
مصنف
ترمیم’’از تصانیف عالم معقول و منقول ماہر فروع و اصول خادم دین محمدی مولوی فقیر محمدجہلمی حنفی ایڈیٹر اخبار آفتاب پنجاب، لاہور‘‘
- یہ رسالہ وہابیہ کے رسائل ستارۂ محمدی اور شہاب ثاقب کے جواب میں اور مولانا غلام قادربھیروی اور مولانا بغدادی کی کتاب صمصام قادری و سنان بغدادی کی تائید میں تحریر ہوا۔
- فقیر محمد جہلمی لکھتے ہیں
- ’’اس فرقہ کے بڑے بڑے سرغنے علاوہ ضلع سیالکوٹ کے جہلم و وزیر آباد وغیرہ مقامات دُوردراز سے آ کر کوس لمن الملک او رہمچو من دگرے نیست کا دم ما ر ہے تھے مگر سب کے سب ایسے ساکت ہوئے کہ ایک ہی فلاخن میں جاء الحق و زہق الباطل ان الباطل کان زہوقا کے مصداق بنے اور ایسی رُسوائی نصیب ہوئی کہ خدا اعداء کے بھی نصیب نہ کرے۔ اس وقت تو سب لوگوں کو یہی یقین ہو گیا تھا کہ اب یہ فرقہ اپنے پیشوا کے عقائد فاسدہ سے باز آ کر آیندہ کو اس کی تقلید سے توبۃ النصوح کرے گا مگر’’شرم چہ کتی است کہ پیش مرداں بیاید‘‘ تھوڑے ہی دنوں کے بعد شیخ محی الدین تاجر کتب لاہور نے (جس کو ائمہ اربعہ خصوصاً امام اعظم سے دلی بغض و عداوت ہے اور ایک دو ایسے اہل علم کی مدد سے جو بسبب اپنی سادہ لوحی بلکہ مخبوط الحواسی کے بطور دیگر وجہ معیشت کے پیدا کرنے سے معذور ہیں -ہر وقت اسی مخمصہ میں مستغرق رہتا ہے کہ کہیں کوئی نقص حنفیوں میں ملے کہ جلدی چھپوا کر اس کے دام کھرے کروں) بجواب اس اشتہار کے جو صمصام قادری اور سنان بغدادی کے نام سے اس غرض سے مشتہر ہوا تھا کہ مباحثہ مذکور کا راست راست و اصل واصل سب حال اہل دُور دراز کو بخوبی معلوم ہو جائے -ایک رسالہ ستارۂ محمدی کے نام سے تالیف کر کے چھپوایا اور اس میں …اپنے پیشوا کے عقائد باطلہ کو جو سراسر توہین انبیا علیہم السلام پر دال تھے -مدلل ثابت کر کے ضلوا و اضلوا کا مصداق بنا، جس کا جواب الجواب بھی ترکی بہ ترکی رسالہ نیّر اعظم فی تفضیل رسول الاکرم نام میں چھپ گیا لیکن انھیں ایام میں ایک اور رسالہ شہاب ثاقب نام مولوی عبد اللہ صاحب غیر مقلد نے چھپوایا جس میں انھوں نے اپنی دانست میں مؤلف ستارۂ محمدی سے خفت انبیا کو قوی دلائل سے ثابت کیا چونکہ اس کے مؤلف نے عام اس سے کہ اس نے خوددھوکا کھایا یادھوکا دہی عوام کی غرض سے عمداً اپنے دعوی میں کتابوں کی ایسی عبارات کو پیش کیا جن کو ان کے مدعا سے کچھ بھی تعلق نہیں ہے مگر ان سے عوام کا جلد دھوکا میں آ جانا متصور ہے اور نیز مؤلف ستارۂ محمدی نے ستارہ کو از سر نو ترمیم اور اس میں کچھ اضافہ کر کے مکرر چھپوایا ہے اور ایسے ایسے مقامات کو جن پر طفل مکتب بھی بازاروں میں تمسخر کرتے اور کہتے پھرتے ہیں کہ تیرہ سو سال تک تو ستارۂ محمدی نہ چمکا تھا اب تیرہویں صدی کے اخیرمیں ایک تاجر کتب کی دکان سے چمک اٹھا بالکل نکال کر ان کی جگہ اور حشو وزاید بھر دیا-اس لیے اس بندۂ درگاہ نے باوجود عدم فرصتی اور کثرت شواغل دنیاوی کے …یہ انسب جانا جس طرح ہو سکے اس رسالہ کا مختصر جواب لکھ کر مسلمان بھائیوں کو ورطۂ ضلالت میں پڑنے سے روکا جائے اور ساتھ ہی ستارۂ محمدی کی ہفوات کا رد بھی مختصراً لکھ دیا جائے تاکہ یہ جواب الجواب بیک کرشمہ دو کار کا کام دے اور اس کے علاحدہ جواب کے لیے لوگوں کو چنداں محتاج نہ ہونا پڑے پس اس رسالہ کا نام ’’آفتاب محمدی‘‘ رکھا۔ ‘‘[1]
- رسالہ مشتملہ 52صفحات مطبع محمدی لاہور سے 1300ھ بمطابق /میں شائع ہوا۔ [2]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ آفتاب محمدی:7۔6ملخصاً
- ↑ "دبیر اہل سنت مولانا فقیر محمد جہلمی رحمۃ اللہ علیہ NafseIslam | Spreading the true teaching of Quran & Sunnah"۔ 26 نومبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جولائی 2017