آقا سید پیر جان
آقا سید پیر جان پشاور کی ایک علمی اور روحانی شخصیت ہیں۔
ولادت
ترمیمنام و نسب
ترمیماسم گرامی سید اکبر شاہ، والد کا اسم مبارک سید عیسٰی شاہ، لقب’’ قطب وقت ‘‘ تھااور’’ آغا پیرجان‘‘ کے نام سے مشہور تھے۔ اسی مشہور نام نے آپ کے اصلی نام کی جگہ لے لی۔ آپ کا سلسلہ نسب پانچ واسطوں کے بعد ابوالبرکات سید حسن قادری پشاوری سے مل جاتا ہے۔
تعلیم و تربیت
ترمیمآپ کی تعلیم و تربیت اپنے والد محترم کے زیر سایہ ہوئی۔ بہت ہی تھوڑی عمر میں آپ نے علوم مروجہ سے فراغت حاصل کر لی۔ اپنے بڑے بھائی سید غلا م صاحب المعروف میر جی سے طریقہ قادریہ حسنیہ میں بیعت کرکے خلافت حاصل کی اور صاحب مجاز ہوئے۔ مسند آرائی خلافت ہونے کے بعد سلسلہ رشد و ہدایت شروع کر دیا۔ سلسلہ قادریہ حسنیہ کی اشاعت و تبلیغ میں کسی دقیقہ کی فروگذاشت کو روانہ رکھا۔ اس سلسلہ میں کشمیر، ہندوستان، کابل اور عرب کے متعدد سفر کیے۔
علمی سفر
ترمیمآپ کی طبیعت مبارکہ میں تحقیق حق کا جذبہ بوجہ اتم موجود تھا۔ ہر وقت آپ کی مجلس میں علما اور فضلاء سے بھر پور ہوتی اور کسی ایک مسئلہ پر گفتگو ہوتی رہتی۔ چنانچہ ایک بار شیخ الاسلام و المسلمین حافظ عبدالغفور صاحب سوات کے ہاں سے علما نے فتویٰ دیا کہ ’’ بغیر محراب کے نماز باجماعت نہیں ہوتی‘‘۔ یہ بات پشاور پہنچی چونکہ آپ کی ذات والا صفات پشاور شہر میں سیاسی اور مذہبی اعتبار سے قابل احترام اور مرکزی حیثیت رکھتی تھی، اس لیے جناب میاں صاحب آسیا یعنی حافظ میاں غلام جیلانی اور میاں نصیرا حمد صاحب المعروف بہ ’’ میاں صاحب قصہ خوانی ‘‘ اور چند دیگر علما یہ فتویٰ لے کر آپ کے پاس آئے۔ آپ خود بھی بحمد اللہ عالم و اکمل تھے۔ آپ نے علما کے ساتھ گفتگو کرنے کے بعد فرمایا کہ ’’ حضرت سوات ‘‘ بہت ہی قابل قدر ہستی ہیں اور انتہائی متبع شریعت محمدی ہیں بجائے اس کے کہ تم صاحبان یہاں سے ہی تنقید شروع کر دو۔ آؤ کہ ہم سب مل کر ان کے پاس سیدو شریف جائیں تاکہ ان کے ساتھ بیٹھ کر اس مسئلہ کو طے کر لیا جائے۔ تین دن تک یہ بحث کا سلسلہ جاری رہا۔ مسئلہ حل ہوا اوربابا جی سوات نے دوسرا فتویٰ دیا کہ ’’ بغیر محراب کے بھی نماز با جماعت ہوتی ہے ‘‘
وفات
ترمیمآپ 28 جمادی الاول 1315ھ 1898ء بروز منگل رات کے ساڑھے بارہ بجے اٹھے اچانک طبیعت خراب ہوئی۔ اس جہان فانی سے آپ کی روح مبارکہ قفس عنصری سے پرواز کر گئی۔[1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ تذکرہ علما و مشائخ سرحد جلد اوّل، صفحہ 139 تا 149،محمد امیر شاہ قادری ،مکتبہ الحسن کوچہ آقا پیر جان یکہ توت پشاور