آل انڈیا سنی کانفرنس برطانوی بھارت میں اہل سنت وجماعت کی ایک سیاسی جماعت کا نام تھا جس کے زیرِ اہتمام کئی اجتماعات منعقد کیے گئے۔ 17، 18 اور 19 مارچ 1925کو مراد آباد میں پہلی آل انڈیا سنی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔[1][2] اور آل انڈیا مسلم لیگ کو تحریکِ پاکستان کے لیے مکمل حمایت دی گئی۔[3][4] قیامِ پاکستان کے بعد اس پارٹی کا نام جمعیت علمائے پاکستان رکھ دیا گیا۔[5]

تاریخ ترمیم

تحریک آزادی ہند اور تحریک پاکستان کے دوران مسلمان علما اور سیاست دان مختلف گروہوں میں بٹے ہوئے تھے کچھ انگریز نواز تھے تو کچھ انگریز دشمنی کے نام پر کانگریس کے دوست اور اتحادی تھے لیکن امام احمد رضا خان بریلوی اور بعد میں ان کے مکتب فکر کے علما کا یہی مؤقف رہا کہ برطانوی حکومت اور ہندو دونوں ہمارے دشمن ہیں ان کے مطابق، "ہندو اور مسلمان دو الگ الگ قومیں تھیں۔ " اصل میں یہی دو قومی نظریہ تھا۔ بعد ازاں علامہ محمد اقبال اور قائد اعظم محمد علی جناح نے بھی یہی اصول اپنایا اور پاکستان سنی علما کے نظریے کی بنیاد پر وجود میں آیا۔[6]

1946ء میں اہل سنت کے علما و مشائخ نے تاریخی آل انڈیا سنی کانفرنس بنارس میں منعقد کی اور تحریکِ پاکستان کی مکمل حمایت کرنے کے لیے سنی علما کرام نے شرکت کی۔ محدث کچھوچھوی صدر آل انڈیا سنی کانفرنس بنارس سید اشرفی جیلانی اہل سنت کے بہت بڑے رہبرورہنما تھے۔ محمد جعفر علی نوری

حوالہ جات ترمیم

  1. "آرکائیو کاپی"۔ 15 اگست 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جون 2015 
  2. "پیر سید جماعت علی شاہ محدث علی پوری"۔ Nawaiwaqt۔ 9 مئی، 2014 
  3. Arthur F. Buehler (14 اگست، 1998)۔ "Sufi Heirs of the Prophet: The Indian Naqshbandiyya and the Rise of the Mediating Sufi Shaykh"۔ Univ of South Carolina Press – Google Books سے 
  4. Wilson John (14 اگست، 2009)۔ "Pakistan: The Struggle Within"۔ Pearson Education India – Google Books سے 
  5. Christophe Jaffrelot، مدیر (2002)۔ "10. The Diversity of Islam"۔ A History of Pakistan and Its Origins۔ Anthem Press.۔ صفحہ: 225۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 اپریل 2015 
  6. Jamal Malik (27 نومبر، 2007)۔ "Madrasas in South Asia: Teaching Terror?"۔ Routledge – Google Books سے