آمیزشی رجحان والی شادی
آمیزشی رجحان والی شادی (انگریزی: mixed-orientation marriage) ایسی شادی کو کہا جاتا ہے جس کے شرکاء مختلف جنسی رجحان رکھتے ہیں۔ اس کے لیے وسیع اصطلاح آمیزشی رجحان والی رشتے داری (انگریزی: mixed-orientation relationship) ہے۔ ان دونوں اصطلاحوں اکثر انگریزی زبان میں مختصرًا ایم او ایم اور ایم او آر بھی علی الترتیب لکھا جاتا ہے۔
ان شادیوں میں شامل لوگ محبت سے یا جنسی طور پر جڑنے والے نہیں ہوتے، مثلًا اگر شادی کسی مخالف صنفی مرد اور ہم جنس پسند عورت کے درمیان ہو۔ یہ اصطلاح کا اطلاق اس وقت بھی ہوتا ہے جب زوجین میں سے کوئی ایک غیرجنسی اور/یا غیررومانی ہو۔ ایسی صورت حال میں ملے جلے خواہشات شادی جوڑے میں پنپتے ہیں : جنسی عمل اور/یا رومانی رجحان
غیر جنسی-جنسی شادی
ترمیمکسی غیرجنسی شخص کی جنسی شخص سے شادی کی خصوصیت یہ ہے کہ غیر جنسی ساجھے دار یا تو جنسی خواہش یا کشش محسوس نہیں کرتا یا اس میں خواہش یا کشش بہت کم درجے کی ہوتی ہے۔[1] یہ شادیاں رومانیت پسندانہ محبت پر مبنی ہوتی ہیں، تاہم یہ جنسی تعلقات کے دوران زبردست مشکلات محسوس کرتی ہیں۔ غیر جنسی ساجھے دار کے لیے لفظ "سمجھوتہ" کا استعمال کا استعمال Asexual Visibility and Education Network (AVEN) نامی کمیونٹی نے کیا ہے۔ یہ رضامندی کے اس عمل کا نام ہے کہ دوسرا ساجھے دار اپنی مرضی سے جنسی رشتے قائم کر سکتا ہے تاکہ وہ بھی زندگی سے مستفید ہو۔[2] چونکہ جنسی عمل کی پہل غیر جنسیوں میں نہیں ہوا کرتی ہے، اس وجہ سے اکثر یہ جنسی ساجھے دار پر منحصر رہتی ہے۔ ان شادیوں کے اردگرد کئی ان سلچھے سوالات ہیں، جیساکہ کیا غیر جنسی ساجھے دار کو کوئی اختیار حاصل ہے کہ وہ جنسی ساجھے دار سے یک زوجیت کا مطالبہ کرے۔[3]
دوجنسی-مخالف صنفی شادیاں
ترمیمتقریبًا آمیزشی رجحان والی شادی کے ایک تہائی جورے ازدواجی رشتہ برقرار رکھتے ہیں۔ شادی میں شادی کے بنا گفت و شنید ایسے عوامل قرار دیے گئے ہیں جو شادی کو تقویت فراہم کرتے ہیں، اس کے علاوہ بچوں کی موجودگی بھی ایک اہم وجہ ہے۔ دوجنسی-مخالف صنفی شادیاں باہری غلط فہمیوں کو دعوت دییتے ہیں کہ شریک حیات کا جنسی رجحان کیا ہم جنس پسند ہے یا مخالف صنفی ہے، جب کہ ساتھوں کی مدد سازگار ہوتی ہے۔ کامیاب دوجنسی-مخالف صنفی شادیاں "اپنے طور پر جنسی رجحان میں اضافہ کرتی ہیں تاکہ دو طرفہ کشش کو شامل کیا جا سکے اور ازدواجی زندگی کی ہم بستری کی یقینی سمجھا جا سکے۔ "[4]
ہم جنسی اور مخالف صنفی ساجھے داروں کے بیچ شادی
ترمیمآمیزشی رجحان والی شادیوں پر ایک مطالعہ 2002ء میں آسٹریلیا کی ڈائیکین یونیورسٹی میں کیا تھا۔ یہ تحقیق 26 آدمیوں پر مشتمل تھی؛ ان میں سے 50% آدمیوں کی سوچ یہ تھی کہ وہ آمیزشی رجحان والی شادی سے پہلے لوطی تھے اور 85% نے یہ خود کی پہچان بہ طور لوطی شادی کے بعد بتانے لگے۔[5] ایک دلچسپ تحقیق جو اس مطالعہ سے پتہ چلی وہ یہ ہے کہ "دو سب سے عام وجوہ جو بیان کیے گئے (اس آمیزشی رجحان والی شادی کا حصہ بننے کے لیے)، وہ یہ تھے کہ یہ 'فطری لگتا ہے ' اور یہ کہ وہ 'بچے اور خاندان کی زندگی' چاہتے تھے (65.4%)۔[6] یہ مطالعہ آگے چل کر پہلے کے ایک مطالعے سے متصادم ہوتا ہے۔ اس قبل راس کے ایک مطالعے میں جو دو وجوہ بتائے گئے تھے وہ سماجی توقعات اور ہم جنسیت پر فکر سے متعلق تھے۔[7] حالانکہ یہ اور دیگر تحقیقی نتائج موضوع نزاع بن چکے ہیں، ان مطالعوں سے ماخوذ نتائج کی اپنی حدبندیاں ہیں۔ ڈائکین یونیورسٹی کے لکھاری اس بات سے متفق ہیں کہ، "آمیزشی رجحان والی شادی سے جڑے آدمیوں، عورتوں اور بچوں پر مزید تحقیق درکار ہے تاکہ وجوہ کی سمجھ پر نظریاتی نمونہ بنایا جا سکے جس میں ان شادیوں کے طریقہ کار، اثرپزیری (اور شادیوں کے ٹوٹنے) کا لوطی اور دو جنسی آدمیوں میں مطالعہ کیا جا سکے۔[8]
ایک مختلف مطالعہ 1993ء میں ہوا۔ اس سے پتہ چلا کہ بے وفائی کی شادیاں جو مخالف صنفی عورتوں اور ہم جنس پسند آدمیوں کے بیچ میں انجام پاتی ہیں، جن میں ایک آدمی ہم جنس پسند کارروائی کا حصہ بنتا ہے، اپنے آپ میں شادیوں کی ناکامی کے سب سے زیادہ امکانات رکھتی ہے۔[9]
جو کورٹ، ایک مشیر جو آمیزشی رجحان والی شادیوں کے معاملات میں خصوصی مہارت رکھتا ہے، نے کہا کہ کہ "یہ آدمی اپنی بیویوں سے حقیقی محبت کرتے ہیں۔ یہ اپنی بیوی کی محبت میں گرفتار ہوتے ہیں، بچے پیدا کرتے ہیں، وہ ایک ایک کیمیائی، رومانی بلندی پر ہوتے ہیں اور پھر سات سال کے بعد، یہ بلندی زمین دوز ہو جاتی ہے اور یہ ان کی ہم جنس پسند شناخت ابھرکر سامنے آنا شروع ہوتی ہے۔ یہ لوگ کسی کا دل نہیں دکھانا چاہتے۔ " [10] حالانکہ کہ یہ لوگ اپنے رجحانوں کو اپنی شریک حیات سے چھپاتے ہیں، کچھ اور لوگ ان کے میلانوں کے بارے میں ان کی بیویوں شادی سے پہلے ہی بتا دیتے ہیں۔[11] تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ کچھ اپنی پہچان شادی سے پہلے یہ بتاتے ہیں کہ وہ خالصتًا مخالف صنفی ہیں اور اسی خواب و خیال میں رہتے ہیں۔ مگر شادی کے رواں رہنے کے دوران وہ ہم جنسی رجحان کی طرف زیادہ راغب ہو جاتے ہیں۔[12]
ایک مطالعے کے مطابق مخالف صنفی عورتیں آمیزشی رجحان والی شادی میں ہم جنس پسند آدمی کی طرف راغب ہوتی ہیں اور آگے پہل کر کے ان سے شادی کرتی ہیں۔[9] کورٹ نے کہا ہے کہ "مخالف صنفی افراد شاذونادر ہی لوطی لوگوں سے حادثاتی طور شادی کرتے ہیں۔"[13] اس نے یہ نظریہ پیش کیا کہ کچھ مخالف جنسی عورتیں ہم جنس پسند آدمیوں کو کم فیصلہ کن اور لچک دار پاتی ہیں، جب کہ دوسری عورتیں لاشعوری کے طور پر ایسی ساجھے داریوں کی تلاش کرتی ہیں جو جنسی طور پر پرجوش نہیں ہوتیں۔[10]
لیوینڈر شادی
ترمیمیہ ایک آمیزشی رجحان والی شادی ہے جس میں ایک ساجھے دار کا جنسی رجحان غیر معاون ہے۔ اس شادی کا مقصد کسی کے جنسی رجحان کی پردہ داری ہے، جو کبھی کبھی کسی کے آگے بڑھتے کیریئر کے لیے ضروری ہوتی ہے، خصوصًا جب وہ اعلٰی رتبے کا عوامی کیریئر ہو۔ اس معاملے میں اسے کبھی کبھی لیوینڈر شادی عوامی نگارشات میں کہا جاتا ہے۔[14] اس معاملے میں موجود مخالف صنفی ساجھے دار کو کبھی کبھی کٹھ بولی میں داڑھی کہا جاتا ہے۔
گفت و شنید
ترمیمہم جنس پسند مردوں کی مخالف صنفی بیویاں جو اپنے شوہروں کے جنسی رجحانات سے ناواقف تھے ہو سکتا ہے کہ خود کو دھوکاخوردہ سمجھیں یا ناواقفیت کا الزام خود اپنے پر لگائیں۔ سماجی عدم قبولیت یا مقاطعہ کا ڈر ان کے لیے اس بات کو مشکل بنا دیتا ہے کہ وہ خاندان اور دوستوں سے مدد مانگیں۔[15] تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ مخالف صنفی بیویاں ہم پسندی کے مسئلے سے اتنا نہیں جوجے جتنا کہ وہ حاشیہ برداری، بدنامی، نقصان، معلوماتی خلفشار اور اختلاف، مسائل کی یکسوئی میں جانکار، ہمدردانہ حمایت یا معاونت جیسے محاذوں پر جدوجہد کر رہی تھی۔[16]
جنسی رشتے کا عدم توازن
ترمیمایک شخص جو یا تو آمیزشی رجحان والی شادی کا حصہ ہو یا وہ چاہ رہا ہے کہ ایک ایسے رشتے کا حصہ بنے معالج سے رجوع ہو سکتا ہے یا حمایتی گروہوں کا رخ کر سکتا ہے تا کہ اس طرح کی شادی میں موجود مسائل سے وہ جوج سکے۔[17] قابل لحاظ مردوں اور عورتوں کی تعداد ہم جنس پسندی کے پہلو کے ارد گرد تنازع محسوس کر سکتی ہے۔[18] حالانکہ طاقتور ہم جنس پسندی کی شناخت ازدواجی اطمینان سے متعلق کئی مشکلات سے دوچار تھی، یہ دیکھنا کہ یکساں صنفی حرکات مجبوری کی حیثیت رکھتے ہیں، شادی اور یک زوجیت کا تیقن دے چکے ہیں۔[19]
طلاق
ترمیمطلاق مخالف صنفی ساجھے دار کے لیے ایک ممکنہ تصفیہ ہو سکتا ہے، غالبًا دوسری شادی اپنے ہی جنس کے شخص کے ساتھ کرنے کا دروازہ کھل جاتا ہے۔ لوطی اور چپٹی لوگ ہم کھل کر اپنیے جنسی رجحانوں کا عوام کے رو بہ رو افشا کرتے ہیں، اپنے سابقہ شادی سے صاحب اولاد بن چکے ہو سکتے ہیں۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "Asexual Visibility and Education Network"۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل (html) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 مارچ 2015
- ↑ "Sexual Compromise & Support"۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل (html) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 مارچ 2015
- ↑ "Is it fair for an asexual person married to a sexual person to insist on a monogamous relationship?"۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل (html) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 مارچ 2015
- ↑ Buxton, Amity Pierce (2004-07-01)۔ "How Mixed-Orientation Couples Maintain Their Marriages After the Wives Come Out"۔ Journal of Bisexuality۔ Routledge۔ 4 (1–2): 57–82۔ doi:10.1300/J159v04n01_06۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 مئی 2015
- ↑ Daryl J. Higgins PhD (2002) Gay Men from Heterosexual Marriages, Journal of Homosexuality, 42:4, 13.
- ↑ Daryl J. Higgins PhD (2002) Gay Men from Heterosexual Marriages, Journal of Homosexuality, 42:4, 11.
- ↑ Daryl J. Higgins PhD (2002) Gay Men from Heterosexual Marriages, Journal of Homosexuality, 42:4, 16.v
- ↑ Daryl J. Higgins PhD (2002) Gay Men from Heterosexual Marriages, Journal of Homosexuality, 42:4, 20.
- ^ ا ب Büntzly G (1993)۔ "Gay fathers in straight marriages"۔ J Homosex.۔ 24 (3–4): 107–14۔ PMID 8505530۔ doi:10.1300/J082v24n03_07
- ^ ا ب Katy Butler (March 7, 2006)۔ "Many Couples Must Negotiate Terms of 'Brokeback' Marriages"۔ نیو یارک ٹائمز۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 اکتوبر 2017
- ↑
- ↑ Coleman E (1985)۔ "Bisexual women in marriages"۔ J Homosex.۔ 11 (1–2): 87–99۔ PMID 4056398۔ doi:10.1300/J082v11n01_08
- ↑ جو کورٹ (ستمبر 2005)۔ "The New Mixed Marriage: When One Partner is Gay"۔ en:Psychotherapy Networker۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 اکتوبر 2017 "آرکائیو کاپی"۔ 05 جنوری 2007 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 اکتوبر 2017
- ↑ "Lavender marriage"۔ 27 ستمبر 2006 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 اکتوبر 2017
- ↑ Hays D, Samuels A (1989)۔ "Heterosexual women's perceptions of their marriages to bisexual or homosexual men"۔ J Homosex.۔ 18 (1–2): 81–100۔ PMID 2794500۔ doi:10.1300/J082v18n01_04
- ↑ Gochros JS (1985)۔ "Wives' reactions to learning that their husbands are bisexual"۔ J Homosex.۔ 11 (1–2): 101–13۔ PMID 4056383۔ doi:10.1300/J082v11n01_09
- ↑ Rust, Paula C. (2000)۔ Bisexuality in the United States: a social science reader۔ New York: Columbia University Press۔ ISBN 0-231-10227-5
- ↑ Wolf TJ (1987)۔ "Group psychotherapy for bisexual men and their wives"۔ J Homosex.۔ 14 (1–2): 191–9۔ PMID 3655341۔ doi:10.1300/J082v14n01_14
- ↑ Schneider JP, Schneider BH (1990)۔ "Marital satisfaction during recovery from self-identified sexual addiction among bisexual men and their wives"۔ J Sex Marital Ther.۔ 16 (4): 230–50۔ PMID 2079706۔ doi:10.1080/00926239008405460