پانینیٖ یا آچاریہ پاننی سنسکرت کے صرف و نحو کا سب سے بڑا عالم تھا۔ گندھارا کے دیس میں سنسکرت کا ماہر تھا۔ اس نے سنسکرت کے قواعد اور گرامر کو تفصیل سے لکھا۔

پانینی
(سنسکرت میں: पाणिनि ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 520 ق مء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شالاٹولا [1]  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات سنہ 460 ق مء   ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت گندھارا   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ ماہرِ لسانیات ،  مصنف [2]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان سنسکرت   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان سنسکرت   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل لسانيات   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں Aṣṭādhyāyī (سنسکرت)

پیدائش

ترمیم

اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ 520-460 قبل مسیح کے درمیان میں جیا۔ لیکن یہ ختمی بات نہیں بہرحال اس کا زمانہ چوتھی اور ساتویں صدی قبل مسیح کے درمیان میں ہے۔ وہ قدیم پنجاب کے ایک نگر شالہٹولا میں پیدا ہوا جو سندھ دریا کے کنارے واقع تھا۔پانینی کا تعلق چارسدہ سے ہے۔جس کا پرانانام (پش کلاوتی) ہے۔یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ ۔ موضع سلاپور میں پیدا ہوا۔ یہ مقام دریائے کابل اور دریائے سندھ کے سنگم پر واقع ہے۔ اپنی ایک تصنیف میں اس نے اپنے نام پتہ اور وجہ و ترتیب کی صراحت کی ہے۔  پاننی کے گرو کا نام آپ ورشی اور ماں کا نام داکش تھا ۔

تصانیت

ترمیم

اس نے سنسکرت کے گرائمر کا کتاب "سمکرتیہ " لکھا۔اس کی تصنیف اشٹ ادھیائے کے آٹھ ابواب ہیں۔ جس میں چار سو اقوال ہیں۔

سنسکرت گرائمر

ترمیم

پاننی سے پہلے اس علم کے کئی عالم گذر چکے تھے۔ ان کی کتابوں کو پڑھ کر ان کے باہمی اختلافات کو دیکھ کر پاننی کو خیال ہوا کہ قواعد زبان سنسکرت پر ایک جامع کتاب مرتب کرنا چاہیے۔ اس نے متقدمین کی ویدک تصانیف، برہمن، آرینہ وغیرہ کے ترقی یافتہ ادب سے الفاظ کا تحقیقی مواد لیا۔ ویدوں کی لغت اور قواعد زبان کا مواد جو پہلے سے موجود تھا اس کو جمع کر کے انکا گہرا مطالعہ کیا۔

1:شاکائین 2:بھاردواج 3:گارکیہ 4:سینک 5:اُپیشلی 6:گالوا 7:سپھوناین

جیسے اساتذہ کی تصانیف کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ شاکائین ضرور پاننی سے پہلے قواعد داں تھے۔ شاکائین کا قول ہے کہ سب الفاظ کسی نہ کسی مادے سے بنتے ہیں۔ پاننی اس کی تائید کرتا ہے اور یہ بھی صاف کہتا ہے کہ بہت سے الفاظ ایسے ہی ہیں جو عوام کی بول چال میں آ گئے ہیں۔ جن کے مادے کا لفظ گرفت میں نہیں آتا۔ تیسری اہم بات یہ ہے کہ اس نے خود اپنے ملک میں پیدل گھوم کر دیکھا اور کئی بولیاں سن کر تلفظ اور لب و لہجہ سے معلومات حاصل کیں۔ پھر لفظ کی چھان بین کی، الفاظ کو جمع کیا اور ان سب کی اصناف وار فہرستیں تیار کیں۔ ایک فہرست لفظ کے مادے کی تھی جس کو پاننی نے اپنے اشٹ ادھیائے سے الگ رکھا۔ اس میں 1943 مادے انکوری ہیں۔ یہ دو قسم کے ہیں : پاننی سے پہلے کے اساتذہ کی مرتبہ اور دوسری لوگوں کی بول چال سے مرتبہ جس میں ویدوں کے کئی اچاریہ تھے۔ اس فہرست سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ کس اچاریہ سے کونسا چرن ثابت ہوتا ہے اور اس مکتب کے طلبہ کس نام سے مشہور تھے۔ ان کے نصاب اور سبق میں کونسے چھند کی شاخ تھی۔ پاننی نے ان سب الفاظ میں لاحقے لگا دیے۔ ایک اچاریہ تیتریہ تھے۔ انکا چرن (حصہ) تیتریہ کہلایا۔ اس مکتب کی شاخ بھی تیتریہ کہلاتا تھا۔ تیسری فہرست گوتروں کی ہے۔ اصل میں ویدی عہد سے یہ سات چلے آتے تھے۔ پاننی کے عہد تک ان میں کافی ترقی ہو گئی تھی۔ پاننی نے قدیم اور مروجہ عوامی دونوں زبانوں کے خاندانوں کے نام دیے ہیں۔ ایک خاندان میں بوڑھے دادا۔ چاچا(ہم نسل باپ بیٹا پوتا) ابتدائی افراد کے نام کیوں کر رکھے جاتے تھے، پاننی نے اس کا تفصیلی بیان کیا۔ یہ گھن پاٹھ کتاب میں درج ہے۔ چوتھی فہرست جغرافیائی ہے۔ پاننی کی جائے پیدائش کے شمال مغرب میں گندھار (قندھار) ہے۔ اسی طرح پنجاب کے پانچ سو گاؤں کے نام دیے۔ ان ناموں کی تحقیق اور پہچان ٹیڑھا سوال تھا۔ لیکن محنت سے تحقیق کی کہ قبیلوں کے نام پر گاؤں کے نام دیے گئے یا جہاں سے ان کے مورث اعلٰی آئے تھے، اسی طرح مقامی یا موروثی نام منسوب ہوئے۔ پاننی نے پناب میں دیکھا کہ مغرب و مشرق میں پہاڑی ہے۔ ایکطرف قندھار کی راجدھانی ٹیکسلا، شمال میں گلگت، دکن میں سندھ ہے۔ دیہاتی علاقوں کے نام، قبیلوں کے نام راج دیہاتی عہدے ھکومتی مجلسوں کو جرگہ کہتے ہیں، سنگھ یاگن کہے جاتے تھے۔ آپریتا اور مدھومت کو آفرید اور محمد کہا گیا۔ وسطہ علاقہ کموج، جن پد، مغرب میں سوراشٹرا، دکن میں گوداوری کے کنارے پٹن ھولوگوں کی سیاسی زندگی زبان اور بولیوں پر حکومتوں کا اثر پڑا اور لفظ تراشے گئے۔ یہ چوتھے اور پانچویں ادھیائے میں ہے۔ برہمن، چھتری، ویش، فوجی، بیوپاری، کسان، رنگریز، بڑھئی، باورچی، موچی، گولی، چرواہے، گڈریے، جولاہے اور کمھار وغیرہ سے ملکر پاننی نے مخصوص پیشوں کی اصطلاحات اکٹھی کیں اور یہ بتلایا کہ لفظ سابقے لاحقے کیا ہیں۔ حروف تہجی اور حروف علت کیا ہیں جو ان سے مرتب ہوئے۔ یہ باب پرلطف ہے۔ پاننی کے چھان بین پر تعجب ہوتا ہے۔ ویاس ندی کے شمال میں کنارے کی سخت زمیں میں پکے اور دکن کی طرف کچے کنویں بنائے جاتے تھے۔ ان کے ناموں کا تلفظ مختلف تھا۔ اس کا مطالعہ بہت گہرا ہے علمی ادبی زبان اور عوامی روزمرہ دونوں سے بخوبی واقف تھا۔ اس بنیاد پر زبان کی قواعد مرتب کی لیکن ان میں عوامی زبان کو ہی برتری حاصل رہی۔ پاننی کا تعلق ٹیکسلا کی جامعہ سے رہا ہے جہاں تمام مواد جمع کر کے تنہائی میں اشٹ ادھیائے کی تکمیل کی۔ وہ صرف ادب کو پیش نظر رکھتا تھا۔ اسم کا لفظ خود سے نہیں بلکہ پورے جنس سے بھی ہے۔ واسیہ اور ویادی کے اساتذہ میں اختلاف پایا تھا۔ پاننی نے دونوں کو بلا اعتراض قبول کیا۔ ایک قواعد داں اندر تھا جس نے الفاظ کو حلق سے ادائیگی کے متعلق لکھا تھا۔ اس سے اور بھاردواج کے ذخیرے سے بھی بہت کچھ لیا۔ پاننی کے سوتر کی روانی مختصر ہے۔ لیکن اس میں جو نکھار ہے دوسروں میں نہیں ہے۔ ابجد کو چودہ سوتروں میں بانٹا ہے بعد میں اس سلسلہ میں بیالیس اور اضافے کیے۔ پاننی کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اس نے نہایت جامع اور مانع رائے لکھی ہے، اشٹ ادھیائے کے حروف 3995 ہیں۔ ایک سوتر سنسکرت، ایک اشلوک کے برابر ہوں گے۔ پاتنجلی کا کہنا ہے کہ جو سوتر ایک بار لکھ دیا پھر اس کو کاٹا نہیں۔ ویاکرن (قواعد) میں اس کا ثبوت ملتا ہے اس کا نام چاروں طرف نور پھیلانے والا ہے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. http://www.pib.nic.in/release/release.asp?relid=3583
  2. عنوان : Library of the World's Best Literature — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://www.bartleby.com/lit-hub/library
  1. According to George Cardonna, the tradition believes that Pāṇini came from Salatura in northwest part of the Indian subcontinent. This is likely to be ancient گندھارا۔