ابراہیم بن میمون صائغ
ابراہیم بن میمون صائغ، ابو اسحاق مروزی، آپ حدیث نبوی کے راویوں میں سے تھے۔آپ کا شمار صدوق درجہ کے راوی ہیں۔آپ کی حدیث حسن ہوتی ہے۔ [1] آپ اصفہانی سے ہجرت کرکے خراسان چلے گئے تھے۔گیا۔آپ ایک نیک فقیہ ، عابد و زاہد اور متقی و پرہیز گار لوگوں میں سے تھے۔ [2] ابو مسلم نے ایک سو اکتیس ہجری میں آپ کو ناحق شہید کر دیا ۔
ابراہیم بن میمون صائغ | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
وجہ وفات | ظلما شہید |
رہائش | خلافت امویہ |
شہریت | مرو ، خراسان |
کنیت | ابو اسحاق |
عملی زندگی | |
ابن حجر کی رائے | ثقہ ، صدوق |
ذہبی کی رائے | صدوق |
استاد | ابو اسحٰق سبیعی ، حماد بن ابی سلیمان ، نافع بن جبیر ، عطاء بن ابی رباح |
نمایاں شاگرد | ابراہیم بن ادہم ، داؤد بن ابی فرات |
پیشہ | محدث ، فقیہ ، صائغ |
درستی - ترمیم |
روایت حدیث
ترمیمحماد بن ابی سلیمان، عبد اللہ بن عبید بن عمیر، عطاء بن ابی رباح، ابو اسحاق عمرو بن عبد اللہ سبیعی، ابو زبیر محمد بن مسلم مکی اور نافع مولیٰ ابن عمر کی سند سے روایت ہے۔ تلامذ: اپنی سند سے روایت کرتے ہیں: ابراہیم بن ادھم، ایوب بن ابراہیم ثقفی، حسن بن ابراہیم کرمانی، داؤد بن عبد الرحمٰن عطار، داؤد بن ابی فرات، سلام الطویل، عبد اللہ بن سعد دشتکی، عباس بن عقر مروزی، عثمان بن عمرو بن ساج، عون بن معمر، عیسیٰ بن عبید کندی اور ابو حمزہ محمد بن میمون سکری۔
جراح اور تعدیل
ترمیمابو حاتم رازی نے کہا: وہ اپنی حدیث لکھتا ہے اور اسے بطور دلیل استعمال نہیں کرتا۔ ابو حاتم بن حبان بستی کہتے ہیں: وہ ایک ممتاز فقیہ تھے اور صحیح باتوں پر عمل کرنے والوں میں سے تھے۔ ابو زرعہ رازی نے کہا: اس میں کوئی حرج نہیں۔ ابو عبد اللہ حکم نیشاپوری نے کہا: ایک عالم سنی جس نے شہادت پائی۔ احمد بن حنبل نے کہا:ما اقرب حدیثہ :اس کی حدیث کتنی قریب ہے۔ احمد بن شعیب نسائی نے کہا:لا باس بہ: اس میں کوئی حرج نہیں ہے اور ایک مرتبہ کہا: وہ ثقہ ہے۔ حافظ ابن حجر عسقلانی نے کہا: صدوق ہے ایک مرتبہ کہا: ثقہ ہے۔ یحییٰ بن معین نے کہا: ثقہ ہے۔ [1] ،[3]
وفات
ترمیمابراہیم بن میمون صائغ اور محمد بن ثابت عبدی خراسان کے مبلغ ، ابو مسلم کے دوست تھے، وہ اس کے پاس بیٹھ کر اس کی باتیں سنتے تھے، ابومسلم دونوں کو خراسان میں بلایا کا اعلان کیا ابو مسلم نے محمد بن سعد سے قتل کے بارے پوچھا محمد بن ثابت نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ اسے قتل کیا جائے کیونکہ ایمان قتل کے تابع ہے۔ پنانچہ ابو مسلم نے محمد بن ثابت العبدی نے مرو کا قاضی مقرر کیا اور ابراہیم صائغ کو بلوایا اور ان کو قتل کرا دیا گیا۔اس کی وجہ یہ ہے کہ ابراہیم صائغ ابو مسلم کو نصیحت کی تھی لوگوں پر ظلم نہ کرنے کی ۔ واقعہ یہ ہے کہ ابراہیم صائغ ایک دفعہ ابو مسلم کے پاس آیا آپ لوگوں کے ایک مجمع میں تھے، آپ نے انھیں وعظ و نصیحت کی اور ان سے سخت الفاظ میں بات کی، تو ابو مسلم نے حکم دیا کہ اسے قتل کر کے محمد بن ثابت کے کنویں میں پھینک دیا جائے۔یہ واقعہ سن 131ھ کا ہے۔ابن مبارک کہتے ہیں کہ جب آپ کے مقتول ہونے کی خبر امام ابو حنیفہ کو پہنچی تو وہ اس قدر روئے کہ ہم نے گمان کیا کہ روتے روتے مرجائیں گے۔ [4]
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب "موسوعة الحديث : إبراهيم بن ميمون"۔ hadith.islam-db.com۔ 16 أكتوبر 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اکتوبر 2021
- ↑ "ابراهيم بن ميمون الصائغ - The Hadith Transmitters Encyclopedia"۔ hadithtransmitters.hawramani.com۔ 20 يوليو 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اکتوبر 2021
- ↑ "ابراهيم بن ميمون الصائغ - The Hadith Transmitters Encyclopedia"۔ hadithtransmitters.hawramani.com۔ 20 يوليو 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اکتوبر 2021
- ↑ "الطبقات الكبرى - محمد بن سعد - ج ٧ - الصفحة ٣٧٠"۔ shiaonlinelibrary.com۔ 11 يوليو 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اکتوبر 2021