محمد ابراہیم ذوق
شیخ محمد ابراہیم ذوق (پیدائش: 22 اگست 1790ء – وفات: 16 نومبر 1854ء) ایک اردو شاعر تھے۔ ذوقؔ ان کا تخلص تھا۔
شیخ محمد ابراہیم ذوقؔ | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 22 اگست 1790ء [1][2] دہلی |
وفات | 16 نومبر 1854ء (64 سال)[1] دہلی |
شہریت | مغلیہ سلطنت |
عرفیت | ذوق |
عملی زندگی | |
قلمی نام | ذوق |
صنف | غزل، قصیدہ، مخمس |
موضوعات | محبت |
پیشہ | مصنف ، شاعر |
پیشہ ورانہ زبان | اردو |
متاثر | بہادر شاہ ظفر، داغ |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
ابتدائی زندگی
ترمیمدبستان دہلی میں ذوق کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔ محمد ابراہیم نام اور ذوق تخلص تھا۔ ایک غریب سپاہی محمد رمضان کے لڑکے تھے۔ 1789ء میں دلی میں پیدا ہوئے۔ پہلے حافظ غلام رسول کے مکتب میں تعلیم پائی۔ حافظ صاحب کو شعر و شاعری کا شوق تھا۔ ذوق بھی شعر کہنے لگے۔ اس زمانے میں شاہ نصیر دہلوی کا طوطی بول رہا تھا۔ ذوق بھی ان کے شاگرد ہو گئے۔ دل لگا کر محنت کی اور ان کی شاعرانہ مقبولیت بڑھنے لگی۔ بہت جلد علمی و ادبی حلقوں میں ان کا وقار اتنا بلند ہو گیا کہ قلعہ معلیٰ تک رسائی ہو گئی۔ اور خود ولی عہد سلطنت بہادر شاہ ظفر ان کو اپنا کلام دکھانے لگے۔ شاہ اکبر ثانی نے ایک قصیدہ کے صلہ میں ملک الشعراء خاقانی ہند کا خطاب مرحمت فرمایا۔ شروع میں چار روپے ماہانہ پر ظفر کے استاد مقرر ہوئے۔ آخر میں یہ تنخواہ سو روپیہ تک پہنچ گئی۔ مسلسل عروس سخن کے گیسو سنوارنے کے بعد 16 نومبر 1854ء میں دنیائے ادب کا یہ مہردرخشاں ہمیشہ کے لیے غروب ہو گیا۔ مرنے سے چند ساعت پہلے یہ شعر کہا تھا۔
کہتے آج ذوق جہاں سے گذر گیا
کیا خوب آدمی تھا خدا مغفرت کرے
ذوق کو عربی فارسی کے علاوہ متعدد علوم موسیقی، نجوم، طب، تعبیر خواب وغیرہ پر کافی دسترس حاصل تھی۔ طبیعت میں جدت و ندرت تھی۔ تمام عمر شعر گوئی میں بسر کی۔
وفات
ترمیمذوق نے 16 نومبر 1854ء کو 65 سال کی عمر میں دہلی میں انتقال کیا اور دہلی میں تدفین کی گئی۔
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب مصنف: آرون سوارٹز — او ایل آئی ڈی: https://openlibrary.org/works/OL5123020A?mode=all — بنام: Sheikh Muhammad Ibrahim Zauq — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ ایف اے ایس ٹی - آئی ڈی: https://id.worldcat.org/fast/256872 — بنام: Shaik̲h̲ Muḥammad Ibrāhīm Z̲auq — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017