ابریشم
ابریشم - کچا ریشم، ایک کیڑے (ریشم کا کیڑا) کے لعاب دہن کے تار ہیں جو وہ سفید شہتوت کے پتے کھاکر بناتا ہے کو کہتے ہیں جن سے بعد میں پکا ریشم تیار کیا جاتا ہے۔ چین پاکستان اور ایران کے علاوہ دیگر ممالک میں پیداوار حاصل کی جاتی ہے۔ اس کا ایک ریشمی تار انسانی بال کے مقابلے میں 100 گنا باریک ہوتا ہے۔
معانی
عربی:حریر
فارسی:ابریشم
سندھی:پٹ
پہلوی: اپریشم
سنسکرت: اپ + رشم' کا مرکب ہے۔
انگریزی: Raw silk, silk, sewing silk
ادب و گرائمر میں استعمال
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اردو میں سب سے پہلے 1649ء کو "خاور نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔
"وہاں شراب و ابریشم بیچ کر بڑی بڑی رقموں کے ہمراہ مغربی تاثرات بھی لے کر آتے ہیں۔" ( 1942ء، تاریخ الحکم، 14 )
طب میں استعمال
مزاج:گرم و خشک درجۂ اوّل
مضر: کلیہ(گُردوں) کے لیے
مصلح:اسارون
بدل:برگِ گاؤزبان، مروارید
اس کا رنگ زرد اور سفید‘ذائقہ میں پھیکا بدمزہ ہوتا ہے۔
افعال:مفرح‘ملطف‘منفثِ بلغم‘ابریشم محرق جالی۔
استعمال:یہ اپنی گرمی اور خشکی کی وجہ سے بدن انسان کی غلیظ رطوبت کو چوس لیتا ہے اور اپنی لطیف حرارت کی وجہ سے طبیعت میں مفرح ہونے کے ناطے فرحت و تازگی پیدا کرتا ہے اور مخرج بلغم ہے۔اس کا کپڑا پہننے سے بدن میں جوئیں نہیں ہوتیں۔ذہن و حافظہ کوتقویت دیتا ہے۔بدن کو فربہ بناتا ہے۔مقوی قلب ‘نفسیاتی ہیجان ‘نزلہ‘زکام اور دمہ میں مفید ہے۔
اس کا جلایا ہوا قرحہ اور خارش چشم کو مفید ہے۔دواء استعمال کرنے کے لیے ابر یشم مقرض اور اس کے اندر کا فضلہ نکال کر استعمال کیا جاتا ہے۔