ابن حامد ورّاق (متوفی 403ھ) کا پورا نام حسن بن حامد بن علی بن حامد وراق ہے۔ وراق کہنے کی وجہ یہ ہے کہ وہ ورق یعنی کتابوں کا کاروبار کرتے تھے۔

ابن حامد وراق
معلومات شخصیت
وفات سنہ 1012ء  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مکہ  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام
فرقہ اہل سنت
فقہی مسلک حنبلی
عملی زندگی
پیشہ فقیہ،  مفتی  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

سیرت ترمیم

متقی، پرہیزگار اور سلطان و عوام دونوں کے نزدیک یکساں مقبول تھے، اپنے زمانے میں حنبلیوں کے استاذ، فقیہ اور عالم مانے جاتے تھے، حنبلی مذہب میں اپنے تبحرِ علمی اور اختلافِ علما پر درک میں مشہور تھے۔[1]

اساتذہ ترمیم

  • ابو بکر بن مالک
  • ابو بکر شافعی
  • ابو بکر نجار
  • ابو علی بن صواف
  • احمد بن سالم حنبلی

تلامذہ ترمیم

  • قاضی ابو یعلیٰ فراء

علما کی آرا ترمیم

  • ابن ابو یعلیٰ کہتے ہیں: «اپنے زمانے میں حنبلیوں کے امام، مدرس اور مفتی تھے، مختلف علوم میں ان کی بہت سی تصنیفات ہیں۔»
  • ذہبی کہتے ہیں: «حنبلیوں کے شیخ اور مفتی کا درجہ رکھتے تھے۔»
  • ابن جوزی کہتے ہیں: «حنبلی مذہب میں انتہا کا درجہ رکھتے تھے، ان کی بہت سی بہترین تصانیف ہیں۔»
  • خطیب بغدادی کہتے ہیں: «مجھ سے ابو یعلیٰ بن الفراء نے کہا کہ: "اپنے زمانہ میں امام احمد کے پیروکاروں کے استاذ اور فقیہ تھے، ان کی بہت سی تصنیفات ہیں، مثلاً: کتاب الجامع، اصول السنۃ اور اصول الفقہ وغیرہ، سلطان اور عوام دونوں کے دلوں میں یکساں احترام رکھتے تھے"۔»
  • ابن کثیر کہتے ہیں: «اپنے زمانہ میں امام احمد کے متبعین کے استاذ تھے، ان کی بہت سی مشہور تصنیفات ہیں۔»

تالیفات ترمیم

ان کی بہت سی تصانیف اور تالیفات ہیں، ان میں سے چند کے نام یہ ہیں:

  • الجامع فی المذہب، چار حصے ہیں
  • تہذیب الاجوبة
  • شرح الخرقی
  • شرح اصول السنة
  • اصول الفقہ

وفات ترمیم

حج کے لیے مکہ مکرمہ کی طرف نکلے تھے، راستہ ہی میں واقصہ کے قریب پیاس کی وجہ سے وفات پا گئے، سنہ 403 ہجری میں وفات پائی ہے۔

حوالہ جات ترمیم

  1. سير أعلام النبلاء الطبقة الثانية والعشرون ابن حامدالمكتبة الإسلامية. وصل لهذا المسار في 6 مايو 2016 آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ library.islamweb.net (Error: unknown archive URL)