ابن سکاک مکناسی
محمد بن ابی غالب (وفات:818ھ / 1415ء ) بن احمد ، جو ابو عبد اللہ ابن سکاک مکناسی اور ابو یحییٰ ابن سکاک کے نام سے مشہور تھے ایک مراکشی فقیہ ، فلسفی ، ماہر الہیات، مترجم ، خطیب ، مؤرخ ، ماہر انساب ، اور فاس میں قاضی تھے ۔ اس نے ابن عباد الرندی سے تعلیم حاصل کی اور ابن خلدون کے دوست تھے ۔ [1]
ابن سکاک مکناسی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
تاریخ وفات | سنہ 1415ء |
لقب | أبو عبد الله ابن السكاك المكناسي |
عملی زندگی | |
أعمال | نصح ملوك الإسلام بالتعريف بما يجب عليهم من حقوق آل البيت الكرام . شرح الشفاء. |
پیشہ | منصف ، مورخ |
درستی - ترمیم |
حالات زندگی
ترمیممرین سلسلہ شاہی میں ریاست کی طرف سے ان کی دیکھ بھال کے ذریعے ان کے خلاف شاہی فرمان جاری کر کے اور انہیں عہدے دے کر ان کا سماجی اثر و رسوخ ایک ایسے وقت میں معاشرے میں اعلیٰ مقام پر فائز ہوا جب ادب ان کی عزت اور خیال رکھنے کا مطالبہ کرتا تھا۔ ان میں سے اس لیے کہ وہ رسول اللہ کے نواسے کے نسب سے تھے ۔ ابن سکاک کی کتاب، «نصح ملوك الإسلام بالتعريف بما يجب عليهم من حقوق آل البيت الكرام» نے اہل بیت کے سیاسی اثر و رسوخ کو مضبوط کرنے میں گہرا اثر ڈالا ۔ آپ کا انتقال 12 ربیع الاول 818ھ کو منگل کی رات آخری عشائیہ کے بعد فاس میں ہوا اور آپ کو اپنے قریب شیخ ابن عباد کے ساتھ باب الفتوح کے اندر بکدیہ براطیل میں دفن کیا گیا۔[2][3][4]
تصانیف
ترمیمآپ کی درج ذیل تصانیف ہیں:
- شرح على الشفا للقاضي عياض.
- نصح ملوك الإسلام بالتعريف بما يجب عليهم من حقوق آل البيت الكرام .[5]
- استخراج كنز الملوك والوزراء والحجاب بالتعريف بأذكار يتوصل بها إلى فوز الدارين أرباب الألباب
- شرح الشفاء.
- كتاب في الاذكار.[6]
- شرح أبيات في مدح خير البرية لابن وفا[7][8]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ محمد بن جعفر بن إدريس الكتاني سلوة الأنفاس ومحادثة الأكياس بمن أقبر من العلماء والصلحاء بفاس، تحقيق: عبد الله الكامل الكتاني وآخرون، نشر دار الثقافة بالدار البيضاء، مطبعة النجاح الجديدة، الدار البيضاء ط.1 : 1425 – 2004. ج.2، ص.(160 – 161 ).
- ↑ الكتبخانة 4: 86 آرکائیو شدہ 2014-02-02 بذریعہ وے بیک مشین
- ↑ معجم المطبوعات 1684
- ↑ الأزهرية 4: 294
- ↑ أحمد بن محمّد المكناسي في درّة الحجال 2 / 284 برقم 800 آرکائیو شدہ 2013-10-19 بذریعہ وے بیک مشین
- ↑ كتاب في الاذكار جوجل كتب، تاريخ الولوج 19 أكتوبر 2013 آرکائیو شدہ 2020-03-18 بذریعہ وے بیک مشین
- ↑ فهرس خزانة القرويين للأستاذ محمد العابد الفاسي، ط الأولى 1399 فما بعدها (4/279).
- ↑ دليل مخطوطات دار الكتب الناصرية بتمكروت، إعداد العلامة محمد المنوني، نشر وزارة الأوقاف والشؤون الإسلامية، الرباط، الطبعة الأولى 1405، ص:117.