ابو خالد السوری، جن کا اصل نام محمد بهایا تھا (پیدائش: 1963ء - وفات: 23 فروری 2014ء)، ایک سوری نژاد عسکریت پسند تھے جو القاعدہ اور احرار الشام سے وابستہ تھے۔[1] ابو خالد السوری کو احرار الشام کے بانیوں میں سے ایک اور القاعدہ کے سینئر رہنما کے طور پر جانا جاتا تھا، جنھیں 2014ء میں شام کے شہر حلب میں ہلاک کیا گیا تھا۔

ابو خالد السوری

معلومات شخصیت
پیدائش 1963ء
سوریہ
وفات 23 فروری 2014ء
حلب، سوریہ
طرز وفات قتل   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قومیت سوری
مذہب اسلام
عملی زندگی
پیشہ القاعدہ اور احرار الشام کے رہنما
پیشہ ورانہ زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ شہرت احرار الشام کی قیادت اور القاعدہ کے سینئر رہنما
عسکری خدمات
وفاداری القاعدہ   ویکی ڈیٹا پر (P945) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

پس منظر

ترمیم

ابو خالد السوری کا اصل نام محمد بهایا تھا اور ان کا تعلق سوریہ سے تھا۔[2] وہ ایک تجربہ کار عسکریت پسند تھے اور القاعدہ کے بانی اسامہ بن لادن اور ایمن الظواہری کے قریبی ساتھیوں میں شمار ہوتے تھے۔ انھوں نے افغانستان میں سوویت جنگ کے دوران حصہ لیا اور بعد ازاں شام واپس آ کر عسکریت پسندی میں مصروف ہو گئے۔

القاعدہ اور احرار الشام میں کردار

ترمیم

ابو خالد السوری نے القاعدہ کے سینئر رہنما کے طور پر خدمات انجام دیں اور بعد ازاں شام میں عسکری گروپ احرار الشام کی قیادت میں اہم کردار ادا کیا۔[3] احرار الشام کو القاعدہ سے نظریاتی اور تنظیمی مدد حاصل تھی، اور ابو خالد السوری نے دونوں تنظیموں کے درمیان تعلقات کو مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

ہلاکت

ترمیم

23 فروری 2014ء کو ابو خالد السوری کو شام کے شہر حلب میں ایک خودکش حملے کے دوران ہلاک کر دیا گیا۔[4] اس حملے کا الزام داعش پر عائد کیا گیا، جو اس وقت شام میں القاعدہ اور دیگر عسکری گروپوں کے ساتھ شدید تنازع میں مصروف تھی۔

عالمی رد عمل

ترمیم

ابو خالد السوری کی ہلاکت پر عالمی سطح پر مختلف رد عمل سامنے آئے۔[5] احرار الشام کے حامیوں نے ان کی موت کو ایک بڑا نقصان قرار دیا اور انھیں شہید کے طور پر یاد کیا، جبکہ القاعدہ کے رہنماؤں نے ان کی موت پر افسوس کا اظہار کیا۔

القاعدہ اور احرار الشام میں اہمیت

ترمیم

ابو خالد السوری کا شمار القاعدہ اور احرار الشام کے اہم رہنماؤں میں ہوتا تھا۔[6] ان کی ہلاکت کے بعد احرار الشام کی قیادت میں ایک بڑا خلا پیدا ہوا اور تنظیم کو نئے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔

حوالہ جات

ترمیم

سانچہ:احرار الشام