حامد داود محمد خلیل الزاوی (1959ء-2010ء) جو ابو عمر البغدادی، ابو عبد اللہ راشد البغدادی، ابو حمزہ البغدادی اور ابو عمر القریشی البغدادی کے ناموں سے معروف ہے، 21 رمضان 2006ء سے 2010ء تک ریاست اسلامی عراق کا سربراہ تھا، نیز اسے ابو مصعب الزرقاوی کے بعد اسے مجاہدین شوری کونسل کا امیر بنایا گیا؛ اس کونسل کے پرچم تلے آٹھ تنظیمیں بر سر کار ہیں جو عراق میں امریکی افواج کی موجودگی کی مخالفت کرتی ہیں۔

ابو عمر القریشی البغدادی
(عربی:  ابو عبدالله الراشد البغدادي)
(عربی میں: أبو عمر البغدادي ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وہ شخص جسے ابو عمر البغدادی سمجھا جاتا ہے۔

معلومات شخصیت
پیدائشی نام (عربی میں: حامد داود محمد خليل الزاوي ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش سنہ 1959ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
محافظہ الانبار   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات اپریل 18، 2010ء
تکریت، عراق
وجہ وفات ہوائی حملہ   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات قتل   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت عراق   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام (سلفی)
رکن القاعدہ، عراق ،  مجاہدین شوریٰ کونسل ،  القاعدہ عراق   ویکی ڈیٹا پر (P463) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ عسکری قائد ،  جہادی   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ شہرت سربراہ عراق میں اسلامی ریاست و مجاہدین شوری کونسل
عسکری خدمات
وفاداری جمہوریہ عراق ،  القاعدہ   ویکی ڈیٹا پر (P945) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عہدہ بریگیڈیئر جنرل   ویکی ڈیٹا پر (P410) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لڑائیاں اور جنگیں جنگ عراق

زندگی

ترمیم

ابو عمر بغدادی امریکیوں کے ساتھ جنگ سے پہلے عراقی پولیس میں کام کرتے تھے۔ ان کے سلفی عقائد کی وجہ سے ان کو پولیس سے نکال دیا گیا تھا۔

شناخت اور حراست کی غلط خبر

ترمیم

عراقی وزارت داخلہ نے دعوی کیا کہ اس نے 9 مارچ 2007ء کو ابو عمر البغدادی کو حراست میں لے لیا تھا،[1] لیکن بعد میں کہا گیا کہ وہ شخص ابو عمر نہیں تھا۔ [2] 3 مئی 2007ء کو عراقی وزارت داخلہ نے اعلان کیا کہ شمالی بغداد میں ابو عمر کو امریکی و عراقی افواج نے مار دیا ہے۔ [3] لیکن بعد ازاں جولائی 2007ء میں امریکی افواج نے رپورٹ کیا کہ ابو عمر البغدادی کا کبھی وجود ہی نہیں رہا۔ [4][5] نیز مذکورہ زیر حراست شخص جسے خالد المشہدانی کے طور پرشناخت کیا گیا، نے کہا کہ ابو عمر البغدادی دراصل ایک افسانوی کردار تھا جسے خصوصی مقاصد کے تحت تخلیق کیا گیا تھا۔ [6]

حوالہ جات

ترمیم
  1. Iraqi ministry: Militant leader arrested in Baghdad آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ cnn.com (Error: unknown archive URL), سی این این. 9 March 2007.
  2. "Captured Iraqi not al-Baghdadi", Al Jazeera, March 10, 2007.
  3. "Iraq says insurgent leader dead"۔ CNN۔ 3 مئی 2007۔ 2018-12-24 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-11-27
  4. Gordon، Michael R. (18 جولائی 2007)۔ "Leader of Al Qaeda group in Iraq was fictional, U.S. military says"۔ نیو یارک ٹائمز۔ 2012-03-15 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا {{حوالہ خبر}}: الوسيط غير المعروف |deadurl= تم تجاهله (معاونت)
  5. Yates، Dean (18 جولائی 2007)۔ "Senior Qaeda figure in Iraq a myth: U.S. military"۔ Reuters۔ ص 1۔ 2018-12-24 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2007-07-28
  6. Susman، Tina (19 جولائی 2007)۔ "Al-Qaida's man in Iraq unveiled as fictional character"۔ Los Angeles Times via Chron.com۔ 2010-04-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا