احتشاء (infarction) جانداروں کے جسم میں رونما ہونے والی ایک ایسی کیفیت کو کہا جاتا ہے جس میں کوئی احتش (infarct) پیدا ہو جائے، یعنی سادہ سے الفاظ میں یوں کہ سکتے ہیں کہ احتش بننے کے عمل کو احتشاء کہا جاتا ہے۔ اور احتش کا لفظ دراصل روک دینے یا کاٹ دینے کے معنی رکھتا ہے جس سے مراد انسانی جسم میں کسی حصے کو خون کی فراہمی رک جانے کی ہوتی ہے۔ جب جسم کے کسی حصے (یعنی نسیج (tissue)) کو خون کی فراہمی میں رکاوٹ آجائے تو وہ حصہ اپنی حیات برقرار نہیں رکھ سکتا اور مردار ہوجاتا ہے۔ اس طرح کسی نسیج کے مردہ ہوجانے کے عمل کو necrosis کہتے ہیں اور جو نسیج اس طرح خون کے نا ملنے سے necrosis ہوا ہو اس کو ہی احتش (infarct) کہا جاتا ہے۔

ایسا عام طور پر شریانوں میں پیدا ہونے والی کسی رکاوٹ کی وجہ سے ہوتا ہے جو اس شریان میں خون کے بہاؤ کو روک دیتی ہے۔ خون کی نالیوں یا شریانوں میں ایسی رکاوٹ کی دو بڑی وجوہات میں لختہ (thrombus) اور صمہ (embolus) شامل ہیں۔ لختہ ایک ایسی کیفیت یا رکاوٹ کو کہا جاتا ہے کہ جو خون کی نالی کی دیوار کے ساتھ چپکی ہوئی ہو جبکہ صمہ ایک ایسی رکاوٹ ہوتی ہے کہ جو نالی کی دیواروں سے چپکی ہوئی نہ ہو بلکہ آزادانہ خون کی نالی میں خون کے ساتھ ساتھ تیرتی پھر رہی ہو۔ ان کی مزید تفصیل کيليے ان کے مخصوص صفحات دیکھیے۔

اس طرح جب جسم کے کسی عضو میں احتشاء (infarction) کی کیفیت پیدا ہو جائے تو وہ حصہ اپنا فعل درست انجام نہیں دے سکتا اور مختلف امراض کا باعث بنتا ہے جن میں دل کا ناکارہ ہوجانا یا عارضۂ قلب اور فالج جیسے امراض شامل ہیں جن کی بنیادی وجہ احتشاء ہی ہوتی ہے۔

مزید دیکھیے

ترمیم