احمد محمد حامد علی (پیدائش: 1965ء - وفات: 2011ء) ایک مصری نژاد شدت پسند اور القاعدہ کے رکن تھے، جنہیں 1998ء میں کینیا اور تنزانیہ میں امریکی سفارت خانوں پر بم دھماکوں میں ملوث ہونے کے الزام میں عالمی سطح پر مطلوب افراد میں شمار کیا جاتا تھا۔ ان حملوں میں 224 افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے تھے۔[1]

احمد محمد حامد علی
(عربی میں: أحمد محمد حامد علي ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

معلومات شخصیت
پیدائش 1965ء (اندازاً)
مصر
وفات 2011ء
نامعلوم
وجہ وفات ڈرون حملہ   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قومیت مصری
مذہب اسلام
عملی زندگی
پیشہ القاعدہ کے رکن
مادری زبان مصری عربی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی ،  مصری عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ شہرت 1998ء کے امریکی سفارت خانوں پر بم دھماکوں میں ملوث ہونا
عسکری خدمات
وفاداری القاعدہ   ویکی ڈیٹا پر (P945) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

پس منظر

ترمیم

احمد محمد حامد علی کا تعلق مصر سے تھا اور وہ القاعدہ کے ایک اہم رکن کے طور پر جانے جاتے تھے۔ وہ 1990ء کی دہائی میں القاعدہ میں شامل ہوئے اور تنظیم کی کئی عسکری کارروائیوں میں حصہ لیا۔[2]

امریکی سفارت خانوں پر حملے

ترمیم

احمد محمد حامد علی 7 اگست 1998ء کو کینیا اور تنزانیہ میں امریکی سفارت خانوں پر ہونے والے بم دھماکوں میں ملوث تھے۔ ان حملوں کا مقصد امریکی مفادات کو نشانہ بنانا تھا اور یہ القاعدہ کی جانب سے کیے گئے اہم ترین حملوں میں سے ایک تھا۔ ان حملوں میں 224 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔[3]

عالمی سطح پر تلاش

ترمیم

1998ء کے امریکی سفارت خانوں پر حملوں کے بعد، احمد محمد حامد علی کو عالمی سطح پر تلاش کیا جانے لگا۔ ایف بی آئی نے ان کے سر کی قیمت مقرر کی اور انہیں عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا گیا۔[4]

2011ء میں اطلاعات کے مطابق، احمد محمد حامد علی کو ایک خفیہ فوجی کارروائی میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔ تاہم، ان کی موت کی مکمل تفصیلات عوامی طور پر دستیاب نہیں ہو سکیں اور نہ ہی ان کی ہلاکت کی سرکاری تصدیق کی گئی۔[5]

عالمی ردعمل

ترمیم

احمد محمد حامد علی کی موت کے بعد عالمی سطح پر مختلف ردعمل سامنے آئے۔ امریکی حکام نے ان کی ہلاکت کو القاعدہ کے نیٹ ورک کے لیے ایک بڑی کامیابی قرار دیا۔

القاعدہ میں اہمیت

ترمیم

احمد محمد حامد علی کا شمار القاعدہ کے اہم ترین ارکان میں ہوتا تھا۔ ان کی ہلاکت سے القاعدہ کے نیٹ ورک کو ایک بڑا دھچکا پہنچا، خصوصاً مشرقی افریقہ میں تنظیم کی سرگرمیوں پر اس کا اثر پڑا۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. FBI - Ahmed Mohamed Hamed Ali
  2. Reuters - US Manhunt for Al-Qaeda Operative Ahmed Ali
  3. Britannica - 1998 US Embassy Bombings
  4. Rewards for Justice - Ahmed Mohamed Hamed Ali[مردہ ربط]
  5. Al Jazeera - Bin Laden Compound Raid and Key Al-Qaeda Figures[مردہ ربط]