اخزیاہ (شاہ اسرائیل)
اخزیاہ یا آخزیاہ سلطنت اسرائیل کا آٹھواں بادشاہ اور آخیاب کا بیٹا تھا۔ آخیاب کے بیٹوں میں سے یہی جنگ سمرون میں بچ کر زندہ رہا تھا۔ سلطنت یہوداہ کے چوتھے بادشاہ یہوسفط کی تخت نشینی کے سترھویں برس 898 قبل مسیح میں تخت نشین ہوا۔ اس نے صرف دو برس حکومت کی اور 896 قبل مسیح میں موآبیوں نے اسے تخت سے اتار دیا۔ اس کا دور حکومت اگرچہ برا تھا لیکن اس کی سلطنت یہوداہ سے صلح تھی۔
اخزیاہ (شاہ اسرائیل) | |
---|---|
شاہِ سلطنتِ سامری اسرائیل | |
اسرائیل کا آخزیاہ | |
پیشرو | اخی اب |
جانشین | یہورام |
آخیاب کے ستر بیٹوں میں سے، جو سمرون کی جنگ میں مارے گئے تھے، آخزیاہ ہی تخت نشین ہوا۔ اگرچہ وہ باپ کی طرح بری خصلت کا مالک نہ تھا، تاہم وہ بت پرستی کی طرف مائل تھا۔ اس نے عقرون کے دیوتا ‘ بعل زبول ‘ کے پاس اپنا ایک قاصد روانہ کیا اس تاکید کے ساتھ کہ وہ جا کر اُس سے یہ دریافت کرے کہ سمرون کے معرکے میں جو چوٹ اِس کو لگی تھی اس کے مند مل ہو جانے کے امکانات ہیں یا نہیں۔
ڈاکٹر بلیکی لکھتے ہیں کہ ‘ایلیاہ نبی کو حکم ہوا خدا کی طرف سے کہ وہ اس کے پاس جائیں اور اسے اس برملا گستاخی سے روکیں۔‘ بادشاہ کے پاس جب ایلیاء نبی گئے اور اسے منع کیا تو اس نے بجائے بات ماننے کے ایلیاء نبی کو گرفتار کرنا چاہا لیکن دونوں دفعہ آسمان سے آگ نازل ہوئی اور اس نے بادشاہ کے پچاس اور پھر پچاس آدمیوں کو بھسم کر دیا۔ آخر ایلیاء نبی خدا کے حکم سے خود ہی بادشاہ کے سامنے آگئے اور کہا کہ سچے خدا کی تحقیر کے جرم میں تجھے کبھی شفا نصیب نہیں ہوگی۔
سن ساٹھ کی دہائی کے اواخر میں ایک کتبہ دریافت ہوا تھا جس پر درج تھا کہ آخیاب کے مرنے کے بعد موآب کے علاقے کے لوگوں نے اسرائیل کے خلاف بغاوت کر دی تھی۔ یہ کتبہ ایک ستون پر درج ہے اور موآبی پتھر کہلاتا ہے۔ موآبی بادشاہ میسا نے حملہ کر کے ان مختلف شہروں کو جہاں اسرائیلی بادشاہ کے دستے موجود تھے محاصرہ کر لیا اور سخت لڑائی کے بعد انھیں مطیع کر لیا اور موآبی شہروں کو پھر سے آباد کرنا شروع کر دیا جنھیں اسرائیلیوں نے تباہ کر دیا تھا۔
آخزیاہ کے مرنے کے بعد اس کا بھائی یہورام حکمران ہوا اور اس نے بارہ برس حکومت کی۔[1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ ماہنامہ معلومات، قسط 9، فروری 1971، ص 269؛270- مدیر سید مظفر حسین- شیش محل کتاب گھر، چوک سنت نگر، لاہور