آخیاب یا اخی اب سلطنت اسرائیل کا ساتواں بادشاہ عمری کا بیٹا اور آخزیاہ کا باپ تھا۔ 918 قبل مسیح تخت نشین ہوا۔ اس کا نام مشاہیر تاریخ میں سے ہے۔اس کے زمانے میں سلطنت اسرائیل بت پرستی کی طرف مائل ہو گئی۔ بت پرستی کو تحریک دینے والی اس کی بیوی ایزابل جو ایک فنیقی بادشاہ کی بیٹی تھی۔ یہ عورت فنیقیوں کے دیوتا بعل زبول کی پوجا کو بڑی تیزی سے فروغ دے رہی تھی۔ چنانچہ اس نے سمرون میں جو اسرائیل کا نیا پایہ تخت تھا ایک مذبح اور ھیکل اس بت کے لیے تعمیر کروایا۔ آخیاب نے صرف بائیس برس حکومت کی اور 898 قبل مسیح میں ایک جنگ میں مارا گیا۔

اخی اب
(عبرانی میں: אַחְאָב ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

شاہِ سامری اسرائیل
دور حکومت ت 871 – تقریباً 852 ق م
ملکہ صیدا کی ایزبل
معلومات شخصیت
تاریخ پیدائش سنہ 935 ق مء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات ت 852 ق م
رامات جلعاد، شام
مدفن سامریہ   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات لڑائی میں ہلاک   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش سامریہ   ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت مملکت اسرائیل   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب بعلیت
زوجہ جیزبل   ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد عتلیاہ ،  اخزیاہ (شاہ اسرائیل) ،  اسرائیل کا جورام   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد عمری
خاندان عمری خاندان   ویکی ڈیٹا پر (P53) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نسل اخزیاہ
Jehoram of Israel
عتلیاہ
خاندان عمری خاندان
دیگر معلومات
پیشہ حاکم   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان توراتی عبرانی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان توراتی عبرانی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات

تواریخ بائبل میں لکھا ہے کہ اس کے زمانے میں ایلیاہ (الیاس) نبی تھے۔جنھوں نے آخیاب کو اس کی بت پرستی کی وجہ سے بارش نہ ہونے کی بددعا دی اور مکمل تین برس تک خشک سالی رہی۔ اس کے بعد خدا نے بارش عطا کی اور یوں ایلیاہ کو آخیاب پر فتح حاصل ہوئی۔ لیکن ایزبل کے حسد اور غصہ نے ایلیاہ کو ہجرت پر مجبور کر دیا اور وہ سینا کی وادیوں کی طرف چلے گئے۔

تفہیم القران میں مولانا مودودی لکھتے ہیں کہ اس موقع پر الیاس علیہ السلام نے جو دعا مانگی اس کے الفاظ یہ ہیں۔ "بنی اسرائیل نے تیرے عہد کو ترک کیا۔ تیرے نبیوں کو تلوار سے قتل کیا۔ ایک میں ہی اکیلا بچا ہوں۔ سو وہ میری جان لینے کے درپے ہیں۔" (سلاطین باب 19، آیت 1۔10)

اسی اثنا میں آخیاب کی توجہ مذہبی معاملات سے اٹھ کر سلطنت کی حفاظت کی طرف مبذول ہو گئی۔بن ہدو شاہ آرام پھر اس مملکت پر حملہ آور ہوا۔ اس کے جھنڈے تلے بتیس بادشاہ موجود تھے۔اس نے سمرون کا محاصرہ کر لیا اور آخیاب کو اطاعت کرنے کا ایک ناشائستہ پیغام بھیجا۔آخیاب نے غصے میں اسے رد کر دیا۔ اس پر گھمسان کی جنگ ہوئی اور بن ہدو نے شکست کھائی لیکن دوسرے ہی سال بن ہدو پھر حملہ آور ہو گیا۔ اس بار وہ پہاڑی علاقہ سے کنارہ کش ہو کر اسدرلان کے میدان میں خیمہ زن ہوا۔ بہت زور و شور سے جنگ ہوئی اور بہت سے آرامی کام آئے۔ بن ہدو مجبور ہو کر آخیاب کے سامنے جھک گیا۔ لیکن آخیاب نے غلطی کی اور اسے معاف کر دیا۔ وہ تیسری بار رامات جلعاد کے مقام پر نمودار ہوا جو اردن کے مشرقی کنارے پر واقع ہے۔آخیاب نے اپنے ہمسایہ شاہ یہوداہ یہوسفط کو بھی لڑائی میں شریک ہونے پر اکسایا۔

زوروں کی جنگ ہوئی۔ آخیاب اس جنگ میں مارا گیا۔اور اردن کی ان اطراف میں بن ہدو نے جو چاہا سو کیا۔ تواریخ بائیبل کی اطلاع کے مطابق آخیاب کے ستر بیٹے تھے جو سمرون کی اس جنگ میں مارے گئے۔[1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. شاہکار اسلامی انسائیکلو پیڈیا- ص 8-9، ج اول۔از سید قاسم محمود، عطش درانی- مکتبہ شاہکار لاہور