اخوان المسلمین

اخوان المسلمین

یہ جماعت 1929ء میں مصر میں قائم ہوئی۔ اس کے بانی شیخ حسن البنا تھے جو اسسروریہ کے ایک گاؤں کے رہنے والے تھے۔ انھوں نے اس تحریک کا آغاز 1923ء میں کیا تھا مگر 1929ء میں اسے باقاعدہ شکل دی گئی۔ اس کا منشا اسلام کے بنیادی عقائد کا احیا اور ان کا نفاذ تھا۔ مگر بعد میں یہ جماعت سیاسی شکل اختیار کر گئی۔ مصر میں یہ تحریک کافی مقبول ہوئی اور اس کی شاخیں دوسرے عرب ممالک میں بھی قائم ہوگئیں۔ دوسری جنگ عظیم کے خاتمے پر اس کے اراکین کی تعداد بیس لاکھ کے لگ بھگ تھا۔

اخوان المسلمین 1952ء میں مصر کے فوجی انقلاب کی حامی تھی مگر اس کی طرف سے جنرل نجیب اور جنرل ناصر کی خارجہ پالیسی کی بھی مخالفت ہوتی رہی۔ 1954ء میں مصری ڈکٹیٹر جمال عبدالناصر نے الزام لگایا کہ اس کے اراکین نے جنرل ناصر کو قتل کرنے کی ناکام کوشش کی جس کے بعد یہ جماعت خلاف قانون قرار دے دی گئی اور اس کی املاک ضبط کر لی گئیں۔ البتہ یہ الزام کبھی ثابت نہ ہو سکا۔اس کے بعد اس جماعت کے رہنما شیخ حسن الہدیبی نے اپنا صدر مقام قاہرہ سے دمشق تبدیل کر لیا۔ اس جماعت نے عرب قوم پرستی کے خلاف شدید آواز اٹھائی اور اسلامی بھائی چارے کا نعرہ لگایا۔ جس کی پاداش میں جماعت کے بہت سے اراکین کو جیلوں میں بند کر دیا گیا اور سید قطب شہید جیسے لوگوں کو پھانسی پر چڑھا دیا گیا۔ پابندی کے بعد بھی یہ جماعت باقی رہی اور پورے عرب علاقوں میں پھیل گئی۔ اخوان کا پاکستان کی جماعت اسلامی سے قریبی تعلقات ہیں۔ آج دنیا بھر کی مشہور اسلامی رہنماؤں کا تعلق اخوان سے تھا جن میں القاعدہ کے لیڈر ایمن الزواہری، حماس کی راہنما شیخ احمد یاسین اور ڈاکٹر عبد العزیز رنتیسی شامل ہیں۔ [حوالہ درکار]