استفہامیہ یا سوالیہ جملے

استفہامیہ یا سوالیہ جملے وہ جملے ہوتے ہیں جن میں کوئی سوال پایا جائے جیسے کون آیا تھا؟، تم کب آئے؟، کیا تم نے نماز بڑھی؟، کیا حنا نے خط لکھا؟، کیا اسلم اسکول جاتا ہے؟، وغیرہ

استفہامیہ یا سوالیہ جملے ترمیم

استفہامیہ یا سوالیہ جملے وہ جملے ہوتے ہیں جن میں کوئی سوال پایا جائے۔

یا

استفہامیہ اُن جملوں کو کہتے ہیں جن میں کوئی سوال کیا گیا ہو۔ استفہام کے معنی پوچھنا کے معنی ہوتے ہیں۔

مثالیں ترمیم

کون آیا تھا؟، تم کب آئے؟، کیا تم نے نماز بڑھی؟، کیا حنا نے خط لکھا؟، کیا اسلم اسکول جاتا ہے؟، وغیرہ

مثبت جملوں کو منفی اور سوالیہ جملوں میں تبدیل کرنا ترمیم

  1. مثبت جملوں کومنفی جملوں میں تبدیل کرنے کے لیے ماضی مطلق، ماضی قریب، ماضی بعید، ماضی استمراری اور ماضی شکیہ سے پہلے نہیں کا اضافہ کیا جاتا ہے جیسے حنا نے نماز پڑھی مثبت جملہ ہے اور حنا نے نماز نہیں پڑھی منفی جملہ ہے
  2. ماضی تمنائی اور فعل مضارع کے جملوں کو منفی جملوں میں تبدیل کرنے کے لیے ان فعلوں سے پہلے نہ پڑھاتے ہیں جیسے جھوٹ بولو مثبت جملہ ہے اور جھوٹ نہ بولو منفی جملہ بن جاتا ہے۔
  3. مثبت جملوں کو سوالیہ جملوں میں تبدیل کرنے کے لیے جملے کے شروع میں کون، کس کیا، کونسا، کونسی، کتنا، کتنی، کب میں سے کوئی سا حرف استفہام لگا دیا جاتا ہے جیسے حنا نے نماز پڑھی مثبت جملہ ہے جبکہ کیا حنا نے نماز پڑھی؟ سوالیہ یا استفہامیہ جملہ ہے۔

مثبت جملے۔ منفی جملے، سوالیہ جملے ترمیم

مثبت جملے منفی جملے سوالیہ جملے
حنا نے نماز پڑھی حنانے نمازنہیں پڑھی کیا حنا نے نماز پڑھی؟
منتظر نے خط لکھا منتظر نے خط نہیں لکھا کیا منتظر نے خط نہیں لکھا؟
وہ اخبار پڑھتا ہے وہ اخبار نہیں پڑھتا ہے کیا وہ اخبار نہیں پڑھتا ہے؟
میں کتاب خریدوں گا میں کتاب نہیں خریدوں گا کیا میں کتاب نہیں خریدوں گا؟
انیلا نے سبق یاد کیا ہے انیلا نے سبق یاد نہیں کیا ہے کیا انیلا نے سبق یاد کیا ہے؟
وہ اسکول جاتا ہے وہ اسکول نہیں جاتا ہے کیا وہ اسکول جاتا ہے؟
سلیم مجھے کل ملا تھا سلیم مجھے نہیں ملا تھا کیا سلیم مجھے ملا تھا؟
تم بازار جا رہے ہو تم بازار نہیں جا رہے ہو کیا تم بازار جا رہے ہو

حوالہ جات ترمیم

[1][2]

  1. آئینہ اردو قواعد و انشاء پرزادی
  2. آئینہ اردو