اسد بن موسی
ابو سعید اسد بن موسیٰ بن ابراہیم بن الولید بن عبدالملک بن مروان اموی القرشی ، لقب اسد السنہ سنت کا شیر ( 132 ہجری / 750 AD - 212 ہجری / 827 AD ) آپ مصر کے ثقہ حدیث نبوی کے عالم تھے ۔آپ مصر میں رہے اور وہیں وفات پائی اور آپ کے دادا ابراہیم بن الولید دو ماہ تک خلافت پر فائز رہے، بعد میں مروان بن محمد نے اسے معزول کر دیا۔ اسد بصرہ میں پیدا ہوا اور کہا جاتا ہے: اموی خاندان کے زوال کے بعد مصر میں 132 ہجری میں ہجرت کر گئے۔ وہاں پلے بڑھے، علم حاصل کیا اور مزید علم حدیث کے لیے اسفار کیے۔ آپ اسّی سال زندہ رہے اور آپ کی تصانیف میں سے ایک کتاب "الزھد" ہے۔
اسد بن موسی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | أسد بن موسى بن إبراهيم بن الوليد بن عبد الملك بن مروان |
پیدائش | سنہ 749ء [1][2] بصرہ [1] |
وفات | سنہ 827ء (77–78 سال)[1][3][2] مصر |
کنیت | أبو سعيد |
لقب | أسد السنة |
عملی زندگی | |
نسب | الأموي |
ابن حجر کی رائے | ثقة |
ذہبی کی رائے | ثقة |
پیشہ | محدث |
مادری زبان | عربی |
پیشہ ورانہ زبان | عربی |
درستی - ترمیم |
نام و نسب
ترمیمنام اسد اور والد کا اسم ِ گرامی موسیٰ تھا، جو مشہور خلیفہ ولید بن عبد الملک کے پوتے تھے ،پورا سلسلۂ نسب یہ ہے، اسد بن موسیٰ بن ابراہیم بن الخلیفہ ولید بن عبد الملک بن مروان بن الحکم الاموی [4]حدیث میں غیر معمولی زرف نگاہی کی وجہ سے اسد السنہ کے لقب سے مشہور ہوئے۔
ولادت اوروطن
ترمیمان کی پیدائش 132ھ میں بمقام مصر عین اس پر آشوب وقت میں ہوئی جب دریائے زاب کے کنارے سفاح کے چچا عبد اللہ بن علی اور مروان ثانی کے درمیان فیصلہ کن جنگ ہو رہی تھی، اس میں بنو امیہ کا آفتاب اقبال ہمیشہ کے لیے غروب ہو گیا، اسد السنۃ کے مولد کے بارے میں ایک قول بصرہ کا بھی ملتا ہے لیکن وہ صحیح نہیں ہے۔ [5]
شیوخ
ترمیمان کے مشہور وممتاز اساتذہ میں یہ نام ملتے ہیں،شعبہ ،حماد بن سلمہ،عبد العزیز بن الماحبشون،ابن ابی ذئب،شیبان،روح، لیث بن سعد،معاویہ بن صالح،محمد بن طلحہ،سب سے بزرگ شیخ جن سے اسد السنۃ کو شرفِ تلمذ حاصل ہوا،یونس بن ابی اسحاق ہیں۔ [6]
فضل وکمال
ترمیمان کے فکر ونظر کا خصوصی جو لانگاہ علمِ حدیث تھا،حدیث میں ان کے غیر معمولی انہماک نے دوسرے علوم کو پس پشت ڈال دیا تھا،امام بخاری نے انھیں مشہور الحدیث قرار دیا ہے۔ [7]
روایت حدیث
ترمیماس کی سند سے روایت ہے: شعبہ بن حجاج، شیبان نحوی، عبد الرحمٰن بن عبد اللہ بن عتبہ، یونس بن ابی اسحاق، جو ان کے سب سے پرانے شیخ ہیں، ابن ابی ذہب، فضیل بن مرزوق، حماد بن سلمہ، عبد العزیز بن ماجشون اور عافیہ بن یزید القاضی۔ جریر بن عبد الحمید۔ اسے ان کی سند سے روایت کیا گیا ہے: تلامذہ: احمد بن صالح عجلی، ابن طبری، عبد الملک بن حبیب سلمی فقیہ، ربیع بن سلیمان مرادی، ربیع بن سلیمان جیزی ، ان کے بیٹے سعید بن اسد، مقدام بن داؤد رعینی اور ابو یزید یوسف بن یزید قراطیسی۔
جراح اور تعدیل
ترمیمبخاری نے کہا: وہ مشہور حدیث ہے اور نسائی نے کہا: وہ ثقہ ہے اور اگر وہ تالیف نہ کرتا تو اس کے لیے اچھا ہوتا۔ ابو سعد بن یونس نے کہا: اس نے قابل مذمت احادیث بیان کیں اور اس کا خیال تھا کہ اسے دوسروں سے نقصان پہنچے گا، ابن حجر عسقلانی نے کہا: انھوں نے "فضائل الشیخین" میں تالیف کی اور حافظ ذہبی نے کہا: ثقہ ہے۔ امام ابن حزم رحمہ اللہ الاندلسی نے کہا کہ ضعیف ہے، بخاری نے اسے نقل کیا ہے اور نسائی اور ابوداؤد نے اسے دلیل کے طور پر نقل کیا ہے اور کہا مجھے اس میں کوئی حرج نہیں معلوم تھا۔[8]
تصنیفات
ترمیمان کے اہل قلم ہونے کی شہادت تمام تذکروں سے ملتی ہے لیکن تلاش و تحقیق کے بعد ان کی تصانیف میں صرف کتاب الزہد اورمسندِ اسدی کا پتہ چل سکا ہے [9] مصر میں سب سے پہلے انہی نے مسند مرتب کی جو تمام مسانید میں سب سے قدیم تسلیم کی جاتی ہے،لیکن ابھی اس کے کسی مخطوطہ کا علم نہیں ہو سکا ہے۔
وفات
ترمیمآپ نے 212ھ میں وفات پائی ۔
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ مصنف: کتب خانہ کانگریس — https://id.loc.gov/authorities/names/nr97032602.html — اخذ شدہ بتاریخ: 2 مارچ 2021
- ^ ا ب جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/104051671 — اخذ شدہ بتاریخ: 2 مارچ 2021 — اجازت نامہ: CC0
- ↑ نیشنل تھیسارس فار اوتھر آئی ڈی: https://data.bibliotheken.nl/id/thes/p073092312 — اخذ شدہ بتاریخ: 2 مارچ 2021
- ↑ (تذکرۃ الحفاظ:1/368)
- ↑ (تہذیب التہذیب:1/260)
- ↑ (ایضاً:260)
- ↑ (تذکرۃ الحفاظ:1/365)
- ↑ موسوعة الحديث، أسد بن موسى آرکائیو شدہ 2020-04-27 بذریعہ وے بیک مشین
- ↑ (الرسالۃ المسنطرفہ:53)