اسرائیلی آباد کاری سے مراد وہ شہری برادریاں ہیں جو اسرائیلی شہریوں سے آباد ہوئی ہیں، جو تقریبًا سبھی یہودی نژاد ہوتی ہیں۔[1][2] یہ زیادہ تر فلسطینی علاقہ جات میں بنی ہوتی ہیں۔ ان علاقوں پر اسرائیل نے فوج کشی کے ذریعے قبضہ کیا۔ یہ قنضہ چھ روزہ جنگ میں ہوا جو 1967ء میں لڑی گئی تھی۔[3] اس میں وہ علاقہ جات بھی شامل ہیں جنہیں ملکِ شام اس جنگ میں یا اس کے بعد اسرائیلی قبضے میں اپنے خود کے علاقہ جات سمجھتا ہے۔ ان علاقوں میں مغربی کنارے کا علاقہ سی اور سوریہ کے علاقہ جات میں جولان پہاڑیاں شامل ہیں۔

ملک شام کی جولان پہاڑیوں کا ایک منظر جو اسرائیلی فضا سے دیکھا جا سکتا ہے۔

عالمی رد عمل

ترمیم

عالمی سطح پر اسرائیلی آباد کاری شدید تنقید کا شکار بنی ہیں۔ مسلمان ممالک اسے ایک استعماری رجحان اور جارحیت قرار دیتی آئی ہیں۔ کئی ممالک جو اسرائیل سے دوستانہ تعلقات رکھتے ہیں، وہ بھی اس پر اپنی ناراضی دکھا چکے ہیں۔ 2018ء میں ریاستہائے متحدہ امریکا کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ فلسطین اور اسرائیل فی الحال امن مذاکرات کے لیے آمادہ نہیں، یہودی آبادکاری کے مسئلے پر ہم اسرائیل سے بات کریں گے، ان بستیوں کی وجہ سے معاملات ہمیشہ پیچیدگی کا شکار ہوئے ہیں، اسرائیل کو ان بستیوں کی تعمیر کے حوالے سے محتاط ہونا چاہیے۔ تاہم واضح یہ رہنا چاہیے یہی امریکی صدر اسرائیل میں اپنے سفارت خانے کو تل ابیب سے یروشلم منتقل کیا۔[4]

بھارت نے 2016ء میں اسرائیل کی باز آباد کاری کے خلاف ایک اقوام متحدہ کی قرارداد پر ووٹ کیا تھا۔ تاہم وہ فلسطینیوں کی جانب سے غزہ میں جارحانہ رویے کے خلاف جنگی جرائم پر بین الاقوامی تحقیقات پر ایک قرارداد پر غیر جانب دار رہا۔ [5]

حوالہ جات

ترمیم
  1. Oded Haklai, 'The Decisive Path of State Indecisiveness: Israeli Settlers in the West Bank in Comparative Perspective,' in Oded Haklai, Neophytos Loizide (eds.)، Settlers in Contested Lands: Territorial Disputes and Ethnic Conflicts، Stanford University Press 2015 pp. 17–38 p. 19: "the Israel settlers reside almost solely in exclusively Jewish communities (one exception is a small enclave within the city of Hebron)۔"
  2. Michael Dumper, Jerusalem Unbound: Geography, History, and the Future of the Holy City، Columbia University Press 2014 p. 85. "This is despite huge efforts by successive governments to fragment and encircle Palestinian residential areas with exclusively Jewish zones of residence – the settlements."
  3. EU Trade with Israeli Settlements، a briefing paper
  4. اسرائیلی غیر قانونی آباد کاری سے امن عمل متاثر ہو سکتا ہے، ٹرمپ | News Inn[مردہ ربط]
  5. https://thewire.in/diplomacy/india-votes-against-israel-on-key-settlements-resolution-but-abstains-again-on-war-crimes