زمرہ جات


اسلامی وکالہ (عربی: وكالة اسلامية) دراصل اسلامی صرافی کی دکان کو کہا جاتا ہے۔ جیسے مختلف ممالک کے کا غذی کرنسیوں کے باہم تبادلے کے لیے صرافہ بازارہو تے ہیں، اسی طرح شرعی زر کے آپس میں اور دوسرے ممالک کے کرنسیوں کے باہم تبادلے کے لیے وکالہ کے ادارے ہوں گے۔ وکالہ کے قیام سے موجودہ صرافہ بازار کا زور بہت کم ہو جائے گا۔[1][2]

جدید دور

ترمیم

پہلے اسلامی وکالہ کا قیام 1999ء میں میں لایا گیا۔ جب e–dinar کی بنیاد رکھی گئی۔ ملکی اور بین الاقوامی سطح پر رقوم (شرعی زر) کی منتقلی اور باہم تبادلے کے لیے 1999ء میں ای۔ دینار (e–dinar) کا نظام عمل میں لایا گیا۔ جس کی مدد سے دنیا کے کسی کونے میں کوئی بھی دو اشخاص یا تاجر’’شرعی زر’’کو ایک حساب سے دوسرے حساب میں آسانی سے منتقل کر سکتے ہیں۔ جس میں کوئی بینک ملوث نہیں ہوگا۔ دونوں اشخاص e–dinar میں اپنا حساب (Account) کھلوايے گے اور اس ادارے میں بیٹھے وکیل کے توسط سے آپ ایک حساب سے دوسرے حساب میں آسانی سے رقم منتقل کر سکتے ہیں۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. Wahab, Abdul Rahim Abdul. "Takaful Business Models-Wakalah based on WAQF." Second International Symposium on Takaful. 2006.
  2. Annuar, Hairul Azlan, Saiful Azhar Rosly, and Hafiz Majdi Abdul Rashid. "The Impact of the Wakalah System on the Performance of Takaful Business in Malaysia." Source: http://islamiccenter[مردہ ربط]. kau. edu. sa/arabic/Ahdath/Con05/5th% 20conf% 20ppr% 20for% 20Bahrain/The 2 (2005).